|
|
ہمارے ملک میں ان لوگوں کو بہت رشک سے دیکھا جاتا ہے جن
کا تعلق کسی نہ کسی طرح فوج سے ہوتا ہے۔ ایک عام نقطہ نظر یہ ہے کہ وہ
افراد جن کا تعلق فوج سے ہوتا ہے وہ ملک کے خواص میں شمار کیے جاتے ہیں ان
کے لیے علیحدہ بہترین اسکول، علاج کے لیے بہترین ہسپتال یہاں تک کہ سفر
کرنے کی سہولتیں بھی عام افراد سے مختلف ہوتی ہیں- |
|
مگر جس طرح ہر سکھ کے ساتھ کچھ دکھ بھی ہوتے ہیں ویسے ہی
آرمی اور فوج سے تعلق رکھنے والے خاندان کے افراد بھی اپنی عام زندگی میں
کچھ مسائل کا سامنا کرتے ہیں لیکن ان کے یہ مسائل عام افراد سے یکسر مختلف
ہوتے ہیں ایسے ہی کچھ مسائل کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے- |
|
ہر سال ایک
نیا شہر، نیا اسکول نئے دوست |
آرمی سے تعلق رکھنے والے افراد کو یہ تو بہت
اچھا لگتا ہے کہ ان کو زندہ رہنے کی ساری سہولیات میسر ہیں مگر ان تمام
سہولیات کے ساتھ جو سب سے بڑا دکھ آرمی والوں کے ہمراہ رہتا ہے وہ خانہ
بدوشی کا دکھ ہوتا ہے۔ ان کے بچے ایک شہر میں پیدا ہوتے ہیں ان کی پہلی
سالگرہ دوسرے شہر میں اور اسکولنگ تیسرے شہر میں شروع ہوتی ہے۔ اس کے بعد
ہر سال نیا اسکول، نئے دوست نئے محلے سے واسطہ پڑتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ آرمی
والوں کے بچوں کا حلقہ احباب تو بہت وسیع ہوتا ہے مگر اصل دوست بہت کم ہوتے
ہیں۔ جہاں دوستی کو مضبوط کرنے کا ٹائم آتا ہے وہیں پر ٹرانسفر کا آرڈر مل
جاتا ہے |
|
والد کا پی
اے نمبر سب سے پہلے یاد کرو |
آرمی میں والد کے ہونے سے سہولیات تو مل
جاتی ہیں مگر ان سہولیات کے حصول کے لیے یہ لازمی ہوتا ہے کہ آپ کو اپنے
والد کا پی اے نمبر یاد ہو۔ اگر یہ نمبر یاد نہ ہو تو پھر نہ تو میڈیکل کی
سہولت مل سکتی ہے اور نہ ہی میس کا مزے دار کھانا- |
|
لمبی
دوپہریں تنہا گزارنا |
عام طور پر آرمی کی کالونیز محفوظ سمجھی
جاتی ہیں مگر اگر آپ نے کبھی یہاں وقت گزارا ہوگا تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ
ان کالونیز کی جہاں بظاہر ہر سہولت اور آزادی حاصل ہوتی ہے۔ مگر اس کے
باوجود یہاں کا سناٹا گرمی کی طویل دوپہروں کو تنہا گزارنے پر مجبور کر
دیتا ہے۔ اور اس تنہائی میں چھپن چھپائی، دیواروں پر گیند مار مار کر اکیلے
وقت کو کاٹنے کا دکھ سمجھنے کے لیے آپ کا کسی آرمی آفیسر کا بچہ ہونا ضروری
ہے- |
|
|
|
بغیر چار دیواری کا گھر
|
گھر کا تصور چار دیواری کے بغیر محال ہوتا ہے مگر آرمی
کالونی میں رہنے والے افراد بغیر چار دیواری کے گھروں میں رہنے پر مجبور
ہوتے ہیں ۔ ایسا عام طور پر اس وجہ سے کیا جاتا ہے کہ ان کالونیز کی سینٹرل
سیکیورٹی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کسی قسم کا خطرہ نہیں ہوتا ہے اس وجہ سے
ایسے گھر بنائے جاتے ہیں- |
|
مگر ایسے گھروں کے سبب پرائیوسی کا تصور فوت ہو جاتا ہے
۔ آپ کے گھر کے پکے کھانے کی خوشبو سے لے کر والدہ کی ڈانٹ کی آواز تک
دوسرے کے گھر میں سنی جا سکتی ہے اور پڑوس کی آنٹی پکڑ کر پوچھ رہی ہوتی
ہیں کہ امی نے کس بات پر اتنا ڈانٹا۔ جس سے انسان اپنی نظروں میں خود ہی گر
جاتا ہے- |
|
ہر وقت بیٹ مین کی صورت
میں ایک جاسوس |
گھر میں کام کرنے والے ملازمین کا ملنا عام لوگوں کے لیے
ایک عیاشی جب کہ آرمی آفیسر کے بچوں کے لیے ایک خطرہ ہوتا ہے ۔ کیوں کہ بیٹ
مین کا کام گھرکے دیگر کاموں کے ساتھ ساتھ گھر کے بچوں کی حرکتوں پر نظر
رکھنا بھی ہوتا ہے اس وجہ سے شخصی آزادی کا خاتمہ ہو جاتا ہے- ہر غلطی اور
ہر شرارت کی خبر گھر والوں تک پہنچنے میں ایک پل نہیں لگتا ہے دوسرے لفظوں
میں والد کے آرمی میں ہونے کی صورت میں ایک زندہ جیتا چاگتا سی سی ٹی وی
کیمرہ ہر وقت سر پر لٹکتا رہتا ہے- |
|
|
|
والد سے جدائی |
آرمی افسران کے بچے ایک لمبے اور طویل عرصے تک باپ کی
جدائی کے بھی عادی ہو جاتے ہیں کیوں کہ ان کو اپنی نوکری کے سلسلے میں اکثر
مہینوں کے لیے بارڈر پر رہنا پڑتا ہے۔ اس وجہ سے بچے اپنی بہت ساری اہم
کامیابیاں اور خوشیاں اپنے باپ سے شئیر نہیں کر سکتے ہیں۔ جس کی کمی وہ
ساری زندگی محسوس کرتے ہیں ۔ اور جو تعلق بچوں اور باپ کے درمیان بننا
چاہیے وہ کمزور پڑ جاتا ہے- |
|
گھر کے کھانے اور میس کے
کھانے ایک جیسے ہو جاتے ہیں |
آرمی میس میں بہترین ترین کھانے بہترین شیف بناتے ہیں۔
کھانوں کا اس طرح میسر آنا گھر کی خواتین کو کافی حد تک لاپرواہ کر دیتا ہے
اور بچوں کی کھانے کی کوئی بھی فرمائش میس سے پوری کر دی جاتی ہے اس وجہ سے
بچے گھر کے کھانوں اور میس کے کھانوں کے ذائقوں میں فرق بھول چکے ہوتے ہیں- |
|
آپ کی شناخت آپ کی شناخت
نہیں ہوتی |
اگر والد آرمی میں ہیں تو آپ کی اور آپ کے گھر والوں کی
شناخت کا بہترین ذریعہ آپ کے نام کے ساتھ آپ کے والد کا نام اور عہدہ ہوتا
ہے گہ آپ فلاں کرنل کے بیٹے یا بیٹی ہیں۔ یہی حال آپ کے دوستوں کا بھی ہوتا
ہے جن کا نام ان کا نام نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ کس افسر کے بیٹے یا بیٹی ہیں
سب کو یہی یاد رہتا ہے- |