پیارے بچوں!یہ تو آپ سب ہی جانتے ہیں کہ آپ صَلَّى اللّٰهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّم کے ساتھیوں کو صحابی کہتے ہیں آج ہم ہمارے پیارے نبی کے
پیارے ساتھی حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں جانیں گے
حضرت سلمان فارسی بہت بڑے عالم ،عبادت گزار, اورنہایت پر ہیز گار انسان تھے
۔دنیاوی شان و شوکت کو بلکل پسند نہ کرتے معمولی لباس زیب تن کرتے اور
نہایت سادہ کھانا تناول فرماتے ۔دوسرے تمام صحابہ انکی بہت عزت کرتےتھے۔
جب مدائن فتح ہوا جو کہ ایران کا دارالحکومت تھا تو امیر المومنین حضرت
عمرعمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے انھیں مدائن کا گورنر مقرر کر دیا ،گورنر
بننے کے بعد بھی انکی سادگی میں کوئی فرق نہیں آیا۔
وہ اتنا سادہ اور معمو لی لباس پسند کرتے کہ دیکھنے والے انھیں مزدور خیال
کرتے ۔ گورنر کے عہدے سے جو تنخواہ انہیں ملتی اسے حاجت مندوں میں تقسیم کر
دیتے اور خود چٹائیاں بن کر گزارہ فر ماتے ۔
اپنی گورنری کے زمانے میں ایک شخص نے ان سے دریافت کیا کہ" آپ نے اتنی
سادگی کیوں اپنا رکھی ہے" ؟
تو انھوں نے فرمایا کہ "جب میڑے ملک کی اکثریت سادہ لباس پہنتی ہے تو میں
بڑھیا لباس پہن کر ان پر اپنی امارت کا رعب کیوں دکھاؤں ۔بڑائ اور عزت اس
کے لۓ ہے جو نیک کام کرتا ہے اللۀتعالی اسے نیکی کا بدلہ اسی زندگی میں یا
مرنے کے بعد ضرور دے گا۔"تو پیارے بچوں امیری غریبی اور شان و شوکت صرف اس
دنیا میں پرکھی جاتی ہے اللۀ تعالی کی نظر میں سب انسان برابر ہیں اسکی نظر
میں اہم ترین انسان وہ ہے جو متقی ہو نیک کام کرے اور انسانیت کی بھلائ میں
اپنا کردار ادا کرے۔
|