مقامِ نزول:سورۂوَالتِّیْنِ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔
(خازن، تفسیر سورۃ والتین، ۴/۳۹۰)
رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1رکوع، 8آیتیں ہیں ۔
’’ وَ التِّیْنِ ‘‘نام رکھنے کی وجہ :انجیر کو عربی میں وَالتِّیْنِ کہتے
ہیں ،اور اس سورت کی پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے انجیر کی قسم ارشاد فر
مائی ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ وَ التِّیْنِ ‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ وَ التِّیْنِ سے متعلق حدیث:
سورۂ وَ التِّیْنِ کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں انسان اور اس کے عقیدے سے متعلق
کلام کیا گیا ہے اور اس میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ نے انجیر،زیتون،مبارک پہاڑ طورِ
سینااور امن والے شہر مکہ مکرمہ کی قسم کھا کر ارشاد فرمایا کہ بیشک ہم نے
آدمی کو سب سے اچھی صورت میں پیدا کیا ہے۔
(2)…یہ بتایاگیا کہ اگر آدمی نے اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیّت کا اقرار نہیں
کیا اور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی
تصدیق نہ کی تو اسے جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ڈال دیا جائے گا اور جن
لوگوں نے اللّٰہ تعالیٰ کو واحد معبودمانا، اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی تصدیق کی اور انہوں نے اچھے کام
کئے تو ان کیلئے بے انتہاء ثواب ہے۔
(3)…اس سورت کے آخر میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور حساب و جزاء
کا انکار کرنے والے کی مذمت بیان کی گئی ہے۔
اے پیارے اللہ :ہمیں اخلاص کی دولت سے بہرہ مند فرما۔آمین
|