|
|
“گاؤں والے گونگا اور ذہنی توزان درست نہ ہونے کی وجہ سے
مذاق اڑتے تھے تو میرے بیٹے نے تنگ آکر گھر چھوڑ دیا“ |
|
یہ کہنا ہے ایک ایسی ماں کا جس نے شوہر کے مرنے کے بعد
کڑی جدوجہد کر کے اکیلے ہی 7 بچوں کو پال پوس کر جوان کیا۔ مظفر گڑھ کے
گاؤں منڈل مدار کے رہائشی محمد شفیق بچپن سے ہی بولنے کی صلاحیت سے محروم
تھے اور ساتھ ساتھ ان کا ذہنی توازن بھی درست نہیں تھا جس پر گاؤں کے لوگ
انھیں بہت تنگ کرتے تھے اس لئے 1996 میں انھوں نے لوگوں کے برے رویے سے دل
برداشتہ ہو کر گاؤں چھوڑ دیا اور اب 25 سال بعد واپس ملا ہے |
|
کئی جگہ منت مانی کہ
بیٹا مل جائے |
محمد شفیق کی والدہ سرور جان کہتی ہیں کہ “میرے شوہر 40
سال پہلے فوت ہوگئے تھے۔ اکیلے ہی ٧ بچوں کی پرورش کی لیکن میرے اس بیٹے کو
سب تنگ کرتے تھے جس کی وجہ سے اس نے گھر چھوڑ دیا۔ ہم نے اسے کشمیر کے کونے
کونے میں تلاش کیا یہاں تک کہ اسلام آباد میں بھی ڈھونڈا، کئی جگہ منتیں
مانیں لیکن جب بیٹا نہیں ملا تو ہم مایوس ہوگئے |
|
|
|
محمد شفیق گھر سے بھاگ
کر کہاں گئے |
دوسری جانب محمد شفیق گھر چھوڑنے کے بعد ضلع چکوال کے
چوا سیدن شاہ نامی علاقے میں جا پہنچے جہاں ایک نیک دل شخص عبدالستار نے
انھیں اپنے گھر میں رہنے کی جگہ دی۔ سرور جان کہتی ہیں “جس شخص نے میرے
بیٹے کو رکھا اللہ اسے لمبی زندگی دے کیونکہ اس نے میرے معذور بیٹے کی
حفاظت کی“ |
|
|
|
محمد شفیق واپس کیسے ملے
؟ |
انڈیپینڈنٹ اردو میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق محمد
شفیق جس شخص کے گھر میں رہتے تھے ان کے ایک عزیز خرم شہزاد نے محمد شفیق کے
ہاتھ پر ان کا اور ان کے گاؤں کا نام لکھا ہوا دیکھا۔ محمد خرم کہتے ہیں
“میں نے ہاتھ پر ان کے نام کے ساتھ ایک اور نام دیکھ کر اندازہ لگایا کہ
یقیناً یہ اس علاقے کا نام ہے جہاں یہ رہتے ہوں گے اور گھر والوں نے اسی
مقصد سے لکھوایا ہوگا کہ اگر کبھی یہ کھو جائیں تو اس لکھے گئے نام کی
بدولت انھیں گھر پہنچایا جاسکے کیوں کہ یہ خود تو بول نہیں سکتے۔ پھر میں
نے گوگل میپ پہ اس جگہ کو ڈھونڈا لیکن وہ نہیں ملی۔ میں نے ہمت نہیں ہاری
اور محمد شفیق کا گھر تلاش کرتا رہا بالآخر مجھے کامیابی ملی“ |
|
|
|
25 سال کے طویل عرصے کے بعد گھر واپاس آنے پر محمد شفیق
کی والدہ اور بہنیں خوشی سے نہال ہیں اور ان کے انسو نہیں رک رہے۔ ساتھ ہی
محمد شفیق بھی خوش ہیں۔ تمام گھر والوں نے عبدالستار اور سماجی کارکن خرم
شہزاد کو بہت دعائیں دیں جن کی وجہ سے بیٹا 25 سال بعد اپنی ماں کو واپس مل
گیا۔ |
|