جیسے ہی میں نے یہ گانا سنا تو--- ایک گانا جو 10 سال بعد نوجوان کی کھوئی ہوئی یادداشت واپس لے آیا

image
 
وہ وسطی لندن کی ایک عام سی شام تھی جب انیس سالہ تھامس لیڈز اپنے والد کا انتظار کر رہا تھا ۔ اس کو اپنے ایک دوست سے ملنے جانا تھا۔ اس نے یونی ورسٹی میں داخلہ لینے سے قبل ایک سال کا گیپ دینے کا فیصلہ کیا تھا اس وجہ سے وہ ان دنوں فارغ تھا۔
 
سڑک پار کرتے ہوئے ایک گاڑی نے تھامس کو ٹکڑ ماری جس کی وجہ سے عینی شاہد کے مطابق ایک ٹیکسی کی چھت کے اوپر سے اڑتے ہوئے سر کے بل جا کر زمین پر گرے۔ ایکسیڈنٹ اتنا شدید تھا کہ اس سے گاڑی کے سامنے والے حصے میں ڈینٹ پڑ گئے۔
 
بونٹ کا برا حال ہو گیا اور ونڈ اسکرین کرچی کرچی ہو گئی۔ اور گاڑی کی چھت تھامس کے ٹکرانے کے سبب بالکل بیٹھ سی گئی۔ موقع پر موجود پولیس نے نہ صرف تھامس کو ہسپتال تک پہنچایا بلکہ ان کے والد کو بھی اس حادثے کی اطلاع کر دی گئی-
 
بظاہر یہ محسوس ہوتا تھا کہ تھامس بہت خوش قسمت ثابت ہوئے کیوں کہ اتنے شدید ایکسیڈنٹ کے باوجود تھامس کے جسم پر ظاہری طور پر زیادہ چوٹیں نہیں آئی تھیں۔ سر پر معمولی سی چوٹ اور جسم پر کچھ خراشوں کے علاوہ تھامس کی تمام ہڈیاں سلامت تھیں اس وجہ سے ابتدائی طبی امداد کے بعد تھامس کو ہسپتال سے ایک دن بعد خارج کر دیا گیا تھا-
 
image
 
مگر حادثے کے اصل اثرات اگلے دو دنوں میں ظاہر ہونا شروع ہو گئے جب کہ تھامس کو شدید سر درد کے ساتھ متلی اور کمر درد کی شکایات کا سامنا کرنا پڑا۔ جس پر تھامس کو دوبارہ ان کے والدین ہسپتال لے کر گئے جہاں ان پر یہ انکشاف ہوا کہ تھامس کے دماغ میں چوٹ لگنے کے سبب خون جم چکا ہے جس کی وجہ سے ان کا سر کا فوری آپریشن کرنا پڑے گا۔اور وہ موت سے صرف چوبیس گھنٹے کے فاصلے پر ہیں اپنے آپریشن کے وقت کی کیفیت کے حوالے سے تھامس کا یہ کہنا تھا کہ ان کو اس وقت کے بارے میں زيادہ کچھ یاد نہیں ہے اور ان کو یہ بھی احساس نہ تھا کہ ان کا ایک خطرناک آپریشن ہونے والا ہے ۔ ان پر ایک بے حسی سی طاری تھی-
 
آپریشن کے بعد تھامس جب ہوش میں آئے اور ان کی حالت ذرا بہتر ہوئی تو انہوں نے اپنے ارد گرد جمع اپنے بہن بھائیوں اور والدین کو شناخت کرنے سے انکار کر دیا ۔ یہ سب لوگ ان کے لیے مانوس تو تھے مگر کون تھے یہ جاننے سے تھامس قاصر تھے-
 
تھامس کی اس حالت کو ان کے گھر والوں نے آپریشن کے بعد کی کنڈیشن اور نشہ آور ادویات کا اثر سمجھا اور امید رکھی کہ وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہو جائے گا-
 
گھر آنے کے بعد ابتدائی تین سال تھامس کو کمر میں لگنے والی چوٹ کے سبب کئی سرجریز سے گزرنا پڑا اس دوران ان کے والدین اس بات کو جان چکے تھے کہ دماغ پر لگنے والی چوٹ کے سبب حادثے سے قبل کی بہت ساری چیزوں کو تھامس بھول چکے تھے-
 
image
 
تھامس اب ایک نئے مزاج کے بالکل بدلے ہوئے انسان بن گئے تھے ان کو اسکول کے واقعات تو یاد نہ تھے تاہم ان کو پڑھنا لکھنا یاد تھا۔ ماضی کا کم گو اور خاموش تھامس اب ایک پر جوش اور محبت کرنے والے لاابالی نوجوان میں تبدیل ہو چکا تھا-
 
اس حادثے کے سبب ایک اور برا تحفہ جو تھامس کو ملا وہ ان کا ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہونا تھا جس میں وہ چہرے یاد نہیں رکھ سکتے تھے اس وجہ سے ان کے ہر ملنے والے کو ہر روز ان سے اپنی نئے سرے سے شناخت کروانی پڑتی تھی-
 
یہی وجہ تھی کہ تھامس تنہائی کا شکار ہو گئے انہوں نے ڈيٹنگ ایپ کے ذریعے مختلف لڑکیوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر ہر روز وہ پچھلی لڑکی کو بھول جایا کرتے تھے مگر اسی دوران ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے ان کی ملاقات سوفی سے ہوئی جس نے ان کی زندگی بدل کر رکھ دی-
 
سوفی کو اس کے سرخ بالوں کی وجہ سے تھامس آسانی سے ہجوم میں بھی پہچان لیا کرتے تھے اور دوسرے لفظوں میں سوفی وہ واحد انسان تھی جس کو وہ آسانی سے اس کے سرخ بالوں کی وجہ سے پہچان لیتے تھے-
 
سوفی کو اس کے سرخ بالوں کی وجہ سے تھامس آسانی سے ہجوم میں بھی پہچان لیا کرتے تھے اور دوسرے لفظوں میں سوفی وہ واحد انسان تھی جس کو وہ آسانی سے اس کے سرخ بالوں کی وجہ سے پہچان لیتے تھے-
 
image
 
دو سال تک ملنے کے بعد انہوں نے شادی کا فیصلہ کر لیا یہاں تک کہ اس جوڑے کو اللہ نے دو بیٹیوں سے نواز دیا۔ بظاہر خوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے والے تھامس کا ماضی ابھی بھی ان کے لیے تاریکی کے سوا کچھ نہ تھا-
 
یہاں تک کہ ان کی زندگی کے تیس سال مکمل ہو گئے اور ان کی یاداشت کو ان سے بچھڑے دس سال کا طویل عرصہ گزر چکا تھا ۔انہوں نے اپنی سالگرہ کی تقریب کے لیے اسی کی دہائی پر مشتمل گانوں کا ایک ٹریک بھی تیار کیا جس کو اپنی سالگرہ کی تقریب میں ان کا بجانے کا ارادہ تھا-
 
سالگرہ سے پہلی والی رات جب انہوں نے اس ٹریک کو سن کر چیک کرنے کا فیصلہ کیا تو ان کو پتہ چلا کہ یہ گانے ان کو ازبر یاد ہیں جو اس وقت کے گانے تھے جب کہ وہ صرف انیس سال کے تھے-
 
اسی دوران انہوں نے ایک گانا دی ہول آف دی مون چلایا تو اس نے ان کے دماغ کی اسکرین کو روشن سا کر دیا اور انہوں نے ان تمام واقعات کو جو دماغ کی اسکرین ان کو اس گانے کے سبب دکھا رہی تھی لکھنا شروع کر دیا-
 
image
 
اس طرح بہت سارے گزرے ہوئے واقعات دھیرے دھیرے ان کے سامنے آنے لگے اور انہوں نے سب کو لکھنا شروع کر دیا ان کے یہ واقعات ایک چھوٹی سی کتاب کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے جس کو وہ شائع کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں-
 
ڈاکٹروں کے نزدیک اس طرح سے اگرچہ تھامس کی مکمل یادداشت تو واپس نہیں آسکی مگر چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کے ذریعے اپنے ماضی کے بہت سارے گم گشتہ ٹکڑوں کو جوڑ کر شائد وہ کبھی نہ کبھی اپنی مکمل کہانی یاد کرنے کے قابل ہو جائيں-
YOU MAY ALSO LIKE: