|
|
شمال مغربی آذربائیجان کے Caucasus نامی پہاڑوں کے دامن
میں، پری گالا واقع ہے، جو دنیا کے سب سے متاثر کن لیکن پراسرار مقامات میں
سے ایک ہے۔ پہاڑ کے بلند ترین مقام پر واقع اس صدیوں پرانے اسٹرکچر کے بارے
میں شاید ہی کوئی جانتا ہو- |
|
پری گالا آذربائیجان کے کم معروف آثار قدیمہ کے خزانے
میں سے ایک ہے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ اس مقام رسائی کے لیے موجود راستہ
انتہائی دشوار گزار ہے- یہ راستہ نہ صرف عمودی شکل میں ہے بلکہ پتوں اور
پھسلن والی ڈھلوان پر بھی مشتمل ہے- جبکہ گاڑی کو ایک تنگ ٹریک سے گزرنا
ہوتا ہے- یقیناً یہاں تک پہنچنا ہر کسی کے لیے ممکن نہیں- |
|
آذربائیجان کا یہ پراسرار قلعہ چونے پتھر سے تیار کیا
گیا ہے جو تین کمروں پر مشتمل ہے- یہ قلعہ ایک غار کی شکل میں تعمیر کیا
گیا ہے- بعض ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں اس کے دشوار گزار راستے کی وجہ
سے بہت کم لوگوں نے یہاں تک پہنچنے کی کوشش کی ہے- |
|
|
|
آذربائیجان انٹرنیشل کے سال 2005 کے ایک مضمون کے مطابق
پری گالا کی دیواروں تک پہنچنے والا آخری شخص Mammad Darudov تھا اور اس نے
یہ کارنامہ 70 کی دہائی میں سرانجام دیا تھا- |
|
ایک بات جس پر سب متفق ہیں وہ یہ ہے کہ کوئی نہیں جانتا
کہ یہ قلعہ کس نے اور کیوں تعمیر کیا تھا؟ تاہم ایک کہانی جو اس حوالے سے
بہت مشہور ہے وہ کچھ اس طرح ہے کہ چنگیز خان اپنے دور میں ایک مقامی حکمران
کی بیٹی سے شادی کا خواہشمند تھا اور جب چنگیز خان نے اپنی ہونے والی بیوی
سے اس سے زیادہ خوبصورت عورت کے بارے میں سوال کیا تو حکمران کی بیٹی نے
اپنی ہی چھوٹی بہن پری کا نام لیا- |
|
پری چنگیز خان سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی اس لیے اس نے
مقامی مزدوروں کے ساتھ مل کر پہاڑ کے بلند ترین مقام پر یہ قلعہ تعمیر
کروایا تاکہ چنگیز خان اس تک نہ پہنچ سکے- لیکن چنگیز خان کی فوج نے پہاڑ
کے نیچے ہی کیمپ لگا لیے جس کے بعد پری نے اس قلعے سے کود کر خودکشی کر لی- |
|
|
|
کہانی جو بھی ہو لیکن ایک بات یقینی ہے کہ یہ قلعہ
پرائیوسی اور حفاظت کے تحت تعمیر کروایا گیا تھا- آج کے جدید دور میں ہر
قسم کے آلات ہونے کے باوجود اس قلعے تک رسائی آسان نہیں ہے- |