میں نے وہاں ماما، ماما کی آوازیں سنیں... 21 ماہ کا اطالوی بچہ دو راتوں بعد کھائی سے زندہ نکال لیا گیا

image
 
وسطی اطالوی علاقے ٹسکنی کے گھنے جنگلات سے 21 ماہ کا ایک بچہ دو راتیں تنہا گزارنے کے بعد ایک کھائی سے زندہ نکال لیا گیا۔
 
اٹلی کے وسطی علاقے ٹسکنی کے جنگلات میں ایک کھائی میں دو راتیں تنہا گزارنے والے 21 ماہ کے ایک بچے کو زندہ بچا لیا گیا۔ اس بچے کی وہاں موجودگی کا احساس ایک ٹیلی وژن صحافی کو اس وقت ہوا، جب اس نے کھائی سے آنے والی اس کی سسکیوں کی آواز سنی۔ بچے کے سر پر چوٹ لگنے کے سبب ایک ابھار اور چند خراشیں تھیں، مگر مجموعی طور پر وہ اچھی حالت میں پایا گیا۔
 
کسی جادوئی کہانی جیسا واقعہ
اکیس ماہ کے نیکولا تنتورلی کا گھر ٹسکنی کے پہاڑی علاقے Apennin کے ایک دور افتادہ دامن کوہ میں واقع ہے۔ اس علاقے کا دارالحکومت مشہور اطالوی شہر فلورنس ہے، جو عظیم مصور، نقاش اور شاعر مائیکل اینجلو کا آبائی شہر بھی تھا۔ گزشتہ پیر کی رات نیکولا اپنے کافی الگ تھلگ سے گھر سے نکل کر بھٹکتا ہوا ایک کھائی میں جا پھنسا۔ تب سے اس کی تلاش شدت سے جاری تھی۔ ایک ٹی وی صحافی یوزیپے دی توماسو کے ذریعے اس بچے کی زندگی کے آثار ملنے اور پھر اسے بحفاظت ریسکیو کر لیے جانے پر فلورنس کے قریبی قصبے Palazzuolo sul Senio میں جشن کا سا سماں تھا۔ وہاں کے چرچ میں گھنٹیاں بجا کر اس بچے کی بازیابی پر خوشی منائی گئی۔ جس کھائی سے یہ لڑکا ملا، وہ اس کے گھر سے تقریباﹰ دو کلو میٹر دور ہے۔
 
image
 
بچے کا پتا چلانے والا صحافی
اٹلی کے سرکاری ٹیلی وژن RAI کا ایک صحافی اپنی ایک ٹی وی اسٹوری کی کوریج کے لیے اس علاقے میں تھا۔ ایک ایسی سڑک پر سے گزرتے ہوئے جو گمشدہ نیکولا کے گھر کی طرف جاتی تھی، اس صحافی نے گھنے درختوں سے ڈھکے ہوئے ایک پہاڑی نالے کے پاس سے کسی بچے کے سسکنے کی آواز سنی۔ یوزیپے دی توماسو نے بعد ازاں بتایا، ''آواز سنتے ہی میں نے چیخنا شروع کر دیا تھا۔ میں یہ جاننا چاہتا تھا کہ کہیں یہی وہ گمشدہ بچہ تو نہیں۔ میں نے اس کو اپنی والدہ کو پکارتے ہوئے سنا۔ ماما، ماما۔ میں نے بھی بچے کی آواز پر ماما کے لفظ کو دہرانا شروع کر دیا کیونکہ اس عمر کے بچے عموماً الفاظ دہراتے ہیں۔ جب مجھے لگا کہ غالباً یہ نیکولا ہے، تو میں کھائی میں اتر کر نیچے ندی تک گیا۔‘‘
 
اس صحافی کے بقول اس نے اس بچے کو ندی کے دوسری طرف پایا۔ کوئی دس میٹر دور، انتہائی کانٹے دار گھنی جھاڑیوں میں، جہاں تک پہنچنا مشکل تھا۔ اسی لمحے ایک گاڑی وہاں سے گزری۔ اس صحافی نے اس میں سے دو نیم فوجی ہلکاروں کو اترتے ہوئے دیکھا، تو اسے کچھ تسلی ہو گئی۔ پہلے تو ان دونوں پیراملٹری اہلکاروں کو بھی یقین نہ آیا کہ وہ آواز کسی بچے کی ہو سکتی تھی۔ تب ان دونوں افراد کو کہنا تھا، ''یہ علاقہ جانوروں سے بھرا ہوا ہے۔ ایسے جانور جن کی آوازیں بچوں سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔‘‘ پھر ان دونوں کمانڈوز میں سے ایک 25 میٹر نیچے کھائی میں اترا، تو اسے جیسے کسی چھوٹے سے ہرن کے ملنے کی امید تھی۔ لیکن ہرن کے بچے کے بجائے وہاں موجود نیکولا نے اونچی گھاس کے درمیان سے سر باہر نکالا اور ماما ماما پکارنے لگا۔ وہ کمانڈو اس کے قریب گیا، اس نے نیکولا کو اٹھایا اور سینے سے لگا لیا۔ نیکولا کے سر اور جسم پر چند خراشیں تھیں اور سر پر ایک گومڑ۔ ان کے علاوہ اسے کوئی چوٹ نہیں آئی تھی۔
 
image
 
ناقابل یقین
نیکولا کو دو روز بعد گہری کھائی سے نکالنے والے دونوں کمانڈوز کا کہنا تھا کہ جس لمحے انہوں نے اس بچے کو اس کی ماں کی گود میں دیا، وہ لمحہ ناقابل بیان مسرت کا لمحہ تھا۔ ان دونوں کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہی نہیں آ رہا کہ 21 ماہ کے اس بچے نے دو راتیں اس جنگل اور کھائی میں گزاریں۔ ان کے خیال میں یہ امکان زیادہ ہے کہ نیکولا سڑک کے راستے نہیں بلکہ جنگل میں چلتا ہوا وہاں تک پہنچا تھا، جہاں سے اسے ریسکیو کیا گیا۔
 
اس علاقے کے میئر جیاں پیرو فلپ موشیتی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''یہ ایک بہت ہی چنچل اور متحرک بچہ ہے۔ بہت زندہ دل۔ اس نےایک گھنٹے میں ایک کلو میٹر کا فاصلہ طے کر لیا۔ ہمیں نہیں جانتے کہ وہ مزید کتنا فاصلہ پیدل طے کر سکتا تھا۔‘‘
 
صرف اکیس ماہ کا نیکولا تنتورلی گھر سے باہر جا کر کھیلنے کا عادی ہے۔
 
Partner Content: DW Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: