|
|
کبھی کبھی حالات انسان کو اتنا مجبور کر دیتے ہیں کہ اسے
گھر بار چلانے کے لیے جو بھی کام ملتا ہے ،کم معاوضہ ملنے کی صورت میں بھی
کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں۔ لیکن ایسے لوگ اندر سے بہت مضبوط ہوتے ہیں اور
کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے بلکہ اپنی محنت سے کماتے ہیں۔ |
|
آج ہم جس شخص کی کہانی آپ کو بتانے جا رہے ہیں وہ بھی
برے حالات سے دو چار ہے، اس کی فیملی ہے ، بچے ہیں اپنے گھریلو اخراجات کو
پورا کرنے کے لیے وہ ایسا کام کرتا ہے جسے جان کر آپ کا دل بھی افسردہ
ہوجائے گا لیکن پھر وہ داد کا حقدار ہے۔ |
|
اس محنت کش شخص کا نام محمد سلیم ہے جو کراچی پورٹ گرینڈ
میں جوکر کے لباس میں بچوں اور بڑوں کو تفریحی ماحول فراہم کرتا ہے جسے
دیکھ کر بچے بہت خوش ہوتے ہیں۔ |
|
|
|
وہاں آنے والے لوگ اس کے ساتھ سیلفیز بنواتے ہیں اور لوگ
اسے دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں۔ لیکن جوکر کے 'گیٹ اپ' کے پیچھے چھپے دکھی
انسان کی داستان کوئی نہیں جانتا جو آج ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں۔ |
|
ٹائمز آف کراچی کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد سلیم نے کہا
کہ یہ کام کرنے میں لوگ بہت شرماتے ہیں اور جھجھک محسوس کرتے ہیں لیکن میں
اس کام کو فخر سے کرتا ہوں کیونکہ مجھے اس کے پیسے ملتے ہیں جس سے میں اپنا
گھر چلاتا ہوں۔ |
|
سلیم کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ جو لوگ مجھ سے
ملیں وہ بہت خوشی محسوس کریں۔ محمد سلیم نے بتایا کہ میں پہلے کپڑا مارکیٹ
میں کام کرتا تھا لیکن میری اس سے بہت کم آؐمدنی ہوتی تھی۔ |
|
انہوں نے بتایا کہ کچھ ماہ بعد میں نے کپڑے کا کام چھوڑ
دیا کیونکہ اس کام سے مجھے زیادہ پیسے نہیں مل رہے تھے جس کی وجہ سے میں
بہت پریشان ہوگیا تھا۔ |
|
پھر ہوا کچھ یوں کہ میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ ایک
کام ہے وہ تم کر سکو گے تو میں نے فوراً حامی بھر لی۔ محمد سلیم نے بتایا
کہ میں انٹرویو کے لیے مجھے وہاں جوکر گیٹ اپ کی نوکری ملی اور میں پھر اس
مرحلے میں داخل ہوا کہ مجھے بچوں کو ہنسانا تھا اور تفریح فراہم کرنا تھا
تاکہ دیکھنے والے مجھے دیکھ کر خوش ہوسکیں۔ |
|
|
|
محمد سلیم نے بتایا کہ میں پہلے بچوں کے پاس جاکر انہیں
ڈراتا ہوں اور پھر ان کا دل بہلاتا ہوں تا کہ وہ میرے ساتھ کھیلنے لگ جائیں۔ |
|
انہوں نے بتایا کہ کبھی مجے ٹپ زیادہ ملتی ہے تو کبھی
بالکل نہیں ملتی۔ بچوں کے ہنسانے والے محمد سلیم کا مزید کہنا تھا کہ مجھے
رمضان میں سب سے زیادہ ٹپ پانچ ہزار روپے ملی تھی۔ |
|
|
|
آخر میں محمد سلیم کا کہنا تھا کہ میں خدا پر بھروسہ کر
کے یہاں آتا ہوں کیونکہ دینے والی ذات اُسی کی ہے۔ |