اب عورتیں یہ سب برداشت نہیں کریں گی ۔۔۔ جانیے عمران خان کے بیان پر شیما کرمانی کیا کہنا چاہتی ہیں

image
 
شیما کرمانی ایک فنکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین کے حقوق کے لئے بھی کام کرتی ہیں۔ وزیرِاعظم عمران خان کے حالیہ بیان پر جہاں کافی لوگوں نے اپنا ردِعمل دیا وہیں میڈیا سے جڑے لوگ اور سماجی کارکنان نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اس موضوع پر “ہماری ویب“ کی ٹیم نے شیما کرمانی کی رائے بھی جاننا چاہی جن کے جوابات ہم قارئین کی نظر کررہے ہیں
 
عورت کو انسان سمجھیں
شیما کرمانی کا وزیرِاعظم کے بیان پر کہنا ہے کہ “ عورت اگر مکمل لباس پہنے ہے تو اس پر اعتراض کرنے کا حق کسی کو نہیں ہونا چاہئیے۔ پاکستان کے ہر مرد کو اس وقت کہنا چاہیے کہ وہ کسی خاتون کے کپڑے دیکھ کر اس پر جنسی تشدد کا سوچ ہی نہیں سکتا بلکہ وہ تو خواتین کو اپنے برابر کا انسان سمجھتے ہیں“ شیما کرمانی کا کہنا تھا کہ اب لوگوں کی سوچ بدلنا ضروری ہے اب کوئی جنگل کا نظام نہیں چلے گا تاہم جنسی تشدد کے مسئلے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کا تعلق کپڑوں سے نہیں بلکہ مجرمانہ ذہنیت سے ہوتا ہے
 
image
 
پاکستان میں کنٹرول مرد کے ہاتھ میں ہے
ہماری ویب کے نمائندے نے جب شیما کرمانی سے سوال کیا کہ کیا پاکستان میں عورت اور مرد کو برابر کے حقوق حاصل ہیں اس پر شیما کا کہنا تھا کہ “پاکستانی معاشرہ پدر شاہی معاشرہ ہے جہاں عورتوں کے پاس کسی قسم کے حقوق نہیں ہیں۔ یہاں تک کہ اداروں میں بھی انتظامی عہدے صرف مردوں تک ہی محدود رکھے جاتے ہیں“
 
 
عورت کو کس حد تک آزادی حاصل ہونی چاہئیے
اس سوال کے جواب میں شیما کرمانی نے بتایا کہ “عورت کو تمام حقوق حاصل ہونے چاہئیں جو انسانی حقوق کے زمرے میں آتے ہیں نا کہ اسے اس پر ہونے والی زیادتی کے نتیجے میں الٹا موردِالزام ٹہرایا جائے۔“ شیما کرمانی نے یہ بھی کہا کہ وہ جنسی تشدد کا شکار ہونے والے چھوٹے بچوں کے لئے بھی آواز اٹھانا چاہتی ہیں۔ عورت مارچ کا سلسلہ بھی اسی لئے شروع کیا گیا تاکہ ان خواتین کے حق میں آواز اٹھائی جاسکے جو مختلف مواقعوں پر تشدد کا نشانہ بنتی رہی ہیں کیونکہ اب خواتین یہ سب برداشت نہیں کریں گی
image
YOU MAY ALSO LIKE: