|
|
چندا ماما دور کے... یہ لوری آپ نے بچپن میں ضرور سنی
ہوگی۔ چندا ماما تو آج بھی اتنے ہی دور ہیں جتنے صدیوں پہلے رہے ہوں گے
لیکن انسان چاند کی کشش میں نہ صرف چاند تک پہنچ چکا ہے بلکہ سرمئی زمین کی
خریدوفروخت بھی شروع کرچکا ہے۔ ہزاروں سال سے حضرت انسان کو اپنے سحر میں
جکڑنے والے چاند کی زمین اب انسانوں کی ملکیت میں آچکی ہے اور اس کام میں
پاکستانی بھی پیچھے نہیں رہے جس کا ثبوت لاہور میں رہنے والا ایک ایسا
نوجوان ہے جو چاند پر 5 ایکڑ زمین کا مالک ہے |
|
لاہور کے بیرسٹر نے انڈیپینڈینٹ اردو کو انٹرویو دیتے
ہوئے چاند کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ "چاند کے درمیان میں میری زمین ہے"
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا انھیں وہ جگہ نظر آتی ہے تو انھوں نے ہنستے
ہوئے کہا "میری چیز ہے وہاں اس لئے مجھے نظر آتا ہے" |
|
چاند پر زمین کتنے میں
خریدی؟ |
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ارزم علی نے کہا کہ انھوں نے
چاند کے وسط میں پانچ ایکڑ زمین صرف ایک سو تیس ڈالر میں خریدی لیکن ان کے
والدین نے پہلے چاند پر زمین خریدنے کے ارادے کو مناسب نہیں سمجھا البتہ
تمام کاغذات دیکھنے اور ادارے کی امریکہ میں
باقاعدہ رجسٹریشن دیکھنے کے بعد
ان کا کہنا تھا کہ شاید ابھی نہیں لیکن مستقبل کے لئے یہ ایک اچھا فیصلہ
ثابت ہو لہذا ارزم علی نے زمین خرید لی |
|
|
|
چاند پر زمین کون بیچ
رہا ہے |
ارزم علی کا کہنا تھا کہ چاند پر زمین کا اشتہار انھوں
نے سوشل میڈیا پر دیکھا جہاں ایک ادارہ “لیونا سوسائٹی“ ہے جس نے ارزم کے
رابطہ کرنے پر انھیں مختلف پلانز بتائے جس میں بہت سارے پیکجز اور
سوسائیٹیز موجود تھے۔ ارزم نے چاند کے بیچوں بیچ "سی آف وئیر سوسائٹی" میں
زمین خریدی البتہ وہاں جا کر اپنی زمین دیکھنے کا خرچہ زمین کے مالکان کو
ادا کرنا پڑے گا جو کئی لاکھ پاؤنڈز یا ڈالرز میں ہوگا۔ ارزم کا کہنا ہے کہ
ان کی امریکہ کے دو ایسے لوگوں سے بات چیت بھی ہوئی جنھوں نے ارزم کی طرح
چاند پر زمین خریدی ہے جبکہ ایک اور پاکستانی بھی ہیں جنھوں نے چاند پر
زمین خرید کر اپنی بیگم کے نام کردی ہے۔ ارزم کہتے ہیں کہ ان کے دوست اور
رشتے دار مذاق میں انھیں “چاند کا ملک ریاض“ کہتے ہیں |
|