قُرآن اور اہلِ ایمان کی تاریخِ ایمان و اسلام !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورةُالحج ، اٰیت 77 ، 78 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
یٰایھا
الذین اٰمنوا
ارکعواواسجدوا
واعبدواربکم وافعلوا
الخیر لعلکم تفلحون 77
وجاھدوافی اللہ حق جھادهٖ
ھواجتبٰکم وماجعل علیکم فی
الدین من حرج ملّة ابیکم ابرٰھم
ھوسمٰکم المسلمین من قبل وفی ھٰذا
لیکون الرسول شھیدا علیکم وتکونوا
شھداء علی الناس فاقیمواالصلٰوة واٰتوا
الزکٰوة واعتصمواباللہ ھومولٰکم فنعم المولٰی
ونعم النصیر 78
اے اطمینان طلب انسانو ! فروتنی اختیار کرنے والوں کے ساتھ فروتنی اور خمیدہ سروں کے ساتھ خمیدہ سری اختیار کیا کرو اور تُم سے جس حد تک خیر کے اِس عمل کو جاری رکھنا مُمکن ہو اُس حد تک خیر کے اِس عمل کو ہمیشہ جاری رکھو مگر ان معاشرتی اعمال میں سے کسی ایک معاشرتی عمل کو بھی اللہ تعالٰی کی بندگی کی طرح ہر گز اختیار نہ کرو بلکہ اپنے ہر ایک معاشرتی عمل کو ایک بَھلے معاشرتی عمل کی طرح اَنجام دیتے رہو تا کہ تُم زمین میں تُم کامیابی و کامرانی حاصل کر سکو ، یاد رکھو کہ حیات کی ہر کامیابی کا قدمِ اَوّل جُھدِ حیات ہوتا ھے ، اِس لیۓ تُم اپنے دین و ایمان اور اپنے معاشرتی اطمینان کے لیۓ جو بھی جِد و جُھد کرو تو آغاز سے اَنجام تک اُس جِد و جُھد کا حق اَدا کرو ، اللہ تعالٰی نے اپنے دین کو عظمت دینے کے لیۓ تُم کو عظمت دی ھے اور اپنے دین کو تُمہارے لیۓ تنگی کا دین نہیں بنایا بلکہ وسعت و کشادگی کا دین بنایا ھے اور تُمہارے دینی و رُوحانی باپ ابراھیم نے نزولِ قُرآن سے پہلے تُمہارا مُسلم رکھ دیا تھا جو نزولِ قُرآن کے بعد قُرآن میں بھی برقرار رکھا گیا ھے تاکہ تُمہارے رسُول کو تُمہاری اِس شناخت کا گواہ بنادیا جاۓ اور تُم کو اُن لوگوں کا گواہ بنا دیا جاۓ جو لوگ تُمہاری طرح اِس نام کو اپنی شناخت بناکر تُمہاری طرح مُسلم بن جائیں ، تُم پر لازم ھے کہ تُم اللہ تعالٰی کے اِس آسمانی قانون کو زمین کا قانون بناؤ اور اہلِ زمین کو بھی اسی آسمانی قانون کا تابع دار بناؤ اور اِس کام میں کامیابی حاصل کرنے کے لیۓ اللہ تعالٰی سے لَو لگاۓ رکھو جو تُمہارا بہترین ولی ، تُمہارا بہترین والی اور تُمہارا بہترین معاون و مدد گار ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
جس طرح قُرآنِ کریم کی ہر ایک سورت اور ہر ایک سُورت کی ہر ایک اٰیت عالَم کی کسی حقیقتِ ثابتہ پر ایک حُجتِ ثابتہ ہوتی ھے اسی طرح سُورَةُالحج بھی خالقِ عالَم اور مخلوقِ عالَم کی حقیقتِ ثابتہ پر ایک حُجتِ ثابتہ ھے ، اِس سُورت میں حُجت و دلیل کی بُنیاد پر جن حقائقِ ثابتہ پر گفتگو کی گئی ھے اُن میں پہلی حقیقت ثابتہ یہ ھے کہ خُدا کا یہ عالَم کوئی بے خُدا عالَم نہیں ھے بلکہ ایک باخُدا عالَم ھے اور اِس باخُدا عالَم کا جو طاقت ور خُدا ھے وہی خُدا اِس عالَم کا وہ خالق و مالک ھے جس خُدا نے اِس عالَم اور اِس عالَم میں رہنے والے انسان کو بھی پیدا کیا ھے ، وہ خُدا عالَم و مخلوقِ عالَم کو بنانے کے بعد مٹانے کی بھی پُوری قُدرت رکھتا ھے اور ایک وقت آۓ گا کہ وہ اِس عالَم کو مٹا کر اِس عالَم کی جگہ ایک دُوسرا عالَم کھڑا کر دے گا جہاں پر ایک دُوسری زندگی ہو گی ، اٰیاتِ بالا سے پہلی دو اٰیات میں انسان کو قُرآن کا یہ نظریہِ عالَم سمجھانے کے لیۓ یہ بات سمجھائی گئی تھی کہ اِس عالَم کے پہلے زمانے میں اِس عالَم کا یہ نظریہِ موت و حیات سمجھانے کے لیۓ اہلِ زمین کے پاس اللہ تعالٰی کے اَنبیاء و رُسل آتے تھے لیکن اَب اِس عالَم کے اِس نظریہِ موت و حیات کو سمجھنے کے لیۓ انسان کے پاس قُرآن آچکا ھے جس میں عالَم کے اِس نظریۓ کو مُختلف علمی و عقلی دلائل سے سمجھایا گیا ھے اور اِس سُورت کی آخری دو اٰیات میں عالَم کے اِس نظریہِ عالَم کے حوالے سے انسان کو یہ بھی بتایا گیا ھے کہ انسان جو اللہ تعالٰی کی ایک عقلمند مخلوق ھے اِس عقلمند مخلوق کی ذمہ داری ھے کہ اِس نے جب تک زمین پر زندہ رہنا ھے اہلِ زمین کے ساتھ اَچھے انسانی مراسم قائم کر کے زندہ رہنا ھے اور انسان کے اَچھے انسانی مراسم کی عملی صورت یہ ھے کہ زمین کے جو لوگ تُمہارے ساتھ فروتنی اختیار کریں تُم بھی اُن کے ساتھ فروتنی اختیار کرو ، زمین کے جو لوگ تُم سے جُھک کر ملیں تُم بھی اُن کے ساتھ جُھک کر ملو اور تُم سے جس حد تک خیر کے اِس عمل کو جاری رکھنا مُمکن ہو اُس حد تک تُم خیر کے اِس عمل کو جاری رکھو مگر تُم اپنے اِن معاشرتی اعمال میں سے کسی بھی معاشرتی عمل کو اللہ تعالٰی کی بندگی یا مُشابہ بالبندگی کی طرح اختیار نہ کرو کہ تُمہارا یہ معاشرتی رویہ مخلوق کی بندگی یا مخلوق کے لیۓ ایک عملِ بندگی بن جاۓ اور انسانی معاشرے کے دُوسرے انسان تُمہاری خُوۓ جبیں سائی کو دیکھ کر تُمہارے یا تُمہاری طرح کے دُوسرے انسانوں کے معبُود بن جائیں اور تُم خُداۓ رحمٰن کے حلقہِ بندگی سے نکل کر انسان کے حلقہِ بندگی میں شامل ہو جاؤ ، عُلماۓ روایت نے اِس اٰیت کے اَلفاظ "ارکوعوا" اور "اسجدوا" سے نماز کا رکوع اور نماز کا سجدہ مُراد لیا ھے مگر رکوع اور سجدے کا یہ تصوراتی مفہوم عُلماۓ روایت کا اَخذ و اختیار کیا ہوا ایک فقہی مفہوم ھے اور اہلِ روایت کے اِس تصوراتی مفہوم کے برعکس رکوع کا قُرآنی مفہوم جُھکنا اور سجدے کا قُرآنی مفہوم عاجزی و خاکساری اِختیار کرنا ھے جو ایک معاشرتی رویہ ھے اور یہ معاشرتی رویہ اِس شرط کے ساتھ مشروط ھے کہ جو لوگ تُم سے فروتنی اختیار کریں تُم بھی اُن کے ساتھ فروتنی اختیار کرو اور جو لوگ تُمہارے ساتھ خمیدہ سر ہو کر ملا کریں تُم بھی اُن کے ساتھ خمیدہ سر ہو کر ملا کرو ، اگر عُلماۓ روایت کی اتباع میں رکوع سے نماز کا رکوع اور سجدے سے نماز کا سجدہ مراد لیا جاۓ تو اِس کا یہ مطلب ہو گا کہ جب تُم لوگوں کو نماز پڑھتے دیکھو تو اُن کے ساتھ مل کر نماز کا کوئی اور عمل کرو نہ کرو لیکن رکوع اور سجدے کا عمل ضرور کر لیا کرو اور ظاہر ھے کہ یہ کوئی سنجیدہ علمی حُجت نہیں ھے بلکہ محض ایک غیر سنجیدہ اور ایک غیر علمی کَٹ حُجتی ھے ، اِس سے قبل اِس سُورت کی اٰیت 74 میں مُنکرینِ حق کی اِس کوتاہ فکری کا ذکر کیا گیا تھا کہ اُن کوتاہ فکر لوگوں نے اللہ تعالٰی کی ذاتِ عالی کو اِس طرح سے سمجھنے کی کوشش نہیں کی جس طرح کہ اُس کی ذاتِ عالی کو سمجھنے کا حق ھے اور اَب اِس سُورت کی اٰیت 78 میں مُتبعینِ حق کو یہ ھدایت دی جا رہی ھے کہ تُم نے تعلیمِ حق و تفہیمِ حق کے لیۓ جو بھی جِد و جُھد کرنی ھے وہ اِس طرح کرنی ھے کہ تُمہاری اِس جِد و جُھد سے تُمہاری اُس جِد و جُھد کا حق اَدا ہو جاۓ جو جِد و جُھد مطلوب و مقصود ھے اور اِس کے ساتھ ہی قُرآن نے اپنے پڑھنے اور سمجھنے والوں کو یہ بھی بتایا ھے کہ تُم لوگوں کا ایک خاص سنہری سلسلہِ تاریخ ھے جس سنہری سلسلہِ تاریخ کے مطابق تُمہارے دینی و رُوحانی باپ ابراھیم علیہ السلام نے نزولِ قُرآن سے بہت پہلے تُمہارا نام مُسلم رکھ دیا تھا جس کا مفہوم سلامتی اہلِ زمین کو دینا اور اہلِ زمین سے سلامتی پانا ھے اور نزولِ قُرآن کے بعد تُمہارا یہی سلامتی دینے اور سلامتی پانے والا نام برقرار رکھا گیا ھے تاکہ تُمہاری سلامتی کی اُس شناخت پر تُمہارے رسول کی شہادت قائم کی جاۓ ، تاکہ تُم اپنے اَمنِ عالَم کے اِس کردار کو قیامت تک جاری رکھو ، تاکہ قیامت کے روز تُمہارا عظیم رسُول تُمہارے اَمنِ عالَم اِس عظیم کردار پر اپنی عظیم شہادت پیش کرے اور تاکہ تُم اُس روز ایک عزت و عظمت والی اُمت کے طور پر اپنے عظیم رَب اور اپنے عظیم نبی کا سامنا کر سکو !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458899 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More