|
|
بچے کائنات کا حسن اور قدرت کے باغ کا حسین ترین بھول
ہیں۔ شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو جسے ہنستے مسکراتے بچے پسند نہ ہوں۔ لیکن
بچے جتنے پیارے ہوتے ہیں ان کی نگہداشت، دیکھ بھال اور تعلیم و تربیت کرنا
بھی اتناہی توجہ طلب کام ہوتا ہے۔ خاص طور پر اس دور میں جب برائی گھر گھر
عام ہوچکی ہے۔ جہاں ٹیکنالوجی نے کئی کام آسان کیے ہیں وہیں انسانوں کے لئے
جرائم کی نئی راہیں بھی ہموار کردی ہیں۔ ایسے میں والدین پر بچوں کے حوالے
سے سب سے بڑی ذمہ داری یہ عائد ہوتی ہے کہ کس طرح اپنے بچوں کو خود ان کی
حفاظت کے قابل بنایا جائے تاکہ اسکول یا کھیل کے دوران جب ماں باپ ساتھ
نہیں ہوں تو بھی بچہ یا بچی اپنی حفاظت خود کرسکے۔ یہ ایک نازک اور توجہ
طلب معاملہ ہے جسے ہر بچے کے والدین کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ اس
آرٹیکل میں ہم آپ کو چند بنیادی باتیں بتائیں گے جن سے والدین بچوں کو کسی
بھی مشکل صورتحال سے نمٹنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔ |
|
1- اجنبی سے کوئی چیز
نہیں لینی |
بچوں کو یہ بات لازمی سمجھائیں کہ باہر کا کوئی بھی آنٹی
یا انکل کوئی چیز دے تو وہ ان سے نہیں لینی۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اجنبی یہ
کہے کہ بیٹا آپ ہمارے ساتھ چلیں ہم آپ کو امی ابو تک پہنچا دیں گے تو ایسی
صورت میں کسی کی مدد نہیں لینی۔ لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ بحیثیت والدین
آپ اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ بچوں کو اسکول لانے اور واپس لے جانے کی ذمہ
داری خود ادا کریں یا کوئی دوسرا مناسب بندوبست کریں تاکہ بچہ کسی ہنگامی
صورتحال سے دوچار نہ ہو۔ |
|
|
|
2- “نہ“ کہنا سکھائیں |
بچے بہت نازک اور ذہین ہوتے ہیں۔ جہاں ہم کو لگتا ہے کہ
بچہ ابھی ناسمجھ ہے وہیں ایک بچہ اپنی تمام تر حساسیت کے ساتھ بات کو
سمجھنے کے ساتھ ان کا اثر بھی لے رہے ہوتے ہیں۔ والدین اپنے بچوں کو
سمجھائیں کہ دادا دادی، نانا نانی یا چاچا ماموں خالہ کے علاوہ تمام لوگ
اجنبی ہوتے ہیں اور بچوں کو نہ چھو سکتے ہیں اور نہ ہی ان کی تصویر بناسکتے
ہیں۔ بچوں کو بتائیں کہ اگر کوئی اجنبی آپ کی بتائی ہوئی حدود توڑے تو فوراً
نڈر ہو کر آپ کو اسی وقت بتائیں۔ اس کے علاوہ گھر کے بڑوں کو بھی چاہئیے کہ
بچے تھوڑے بڑے ہوجائیں تو ان کے سر پر ہاتھ پھیرنا کافی ہے۔ محبت کے اظہار
کے اور بہت سے طریقے ہیں جیسے کوئی تحفہ دینا یا کھیل کھیلنا وغیرہ |
|
3- گھر کا پتہ اور فون
نمبر |
آپ بچے کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھتے ہیں اس کے
باوجود بچوں کو ان کے گھر کا پتہ، فون نمبر اور والد کا نام یاد کروانا
ضروری ہے اس کے علاوہ انھیں مدد حاصل کرنے کے لئے پولیس اسٹیشن کا نمبر بھی
یاد کروائیں یا کسی چھوٹی ڈائری میں لکھ کر بیگ میں رکھ دیں |
|
4- بچوں کو اپنا اعتماد
دیں |
یاد رکھیں بچہ بچہ ہی ہوتا ہے اس سے بڑوں والی سمجھداری
کی توقع نہ کریں۔ ہوسکتا ہے بچہ ناسمجھی میں کوئی ایسی حرکت کردے جسے آپ کو
بتانے کی اس میں ہمت نہ ہو۔ لیکن اس موقع کا کوئی دوسرا شخص فائدہ اٹھا
سکتا ہے اور آپ کے بچے کو بلیک میل کرسکتا ہے۔ اس لئے بچے کو اپنا بھرپور
اعتماد دیں کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے اور غلطی کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو وہ آپ
کو ہر بات لازمی بتائے کیوں کہ آپ دنیا میں سب سے زیادہ اس سے پیار کرتے
ہیں |
|
|
|
5- جب بچہ اچھا محسوس نہ
کررہا ہو |
اکثر بچے خوف کے باعث ان چاہی صورتحال میں پھنس جاتے ہیں
اس لئے والدین بچوں کو یہ سمجھائیں کہ خدانخواستہ ایسا کوئی موقع آجائے تو
وہ باتھ روم جانے کا یا پیٹ درد کا کہہ کر وہاں سے نکل سکتے ہیں۔ اور فوری
طور پر آپ کو مطلع کرسکتے ہیں |
|
6- کوڈ ورڈ |
بچوں کو ایک ایسا کورڈورڈ بتایا جاسکتا ہے جسے وہ صرف اس
صورت میں استعمال کرے جہاں وہ اچھا محسوس نہ کررہا ہو اور ڈر کی وجہ سے آپ
سے براہِ راست اظہار بھی نہ کرپارہا ہو۔ یہ کوڈ ورڈ گھر کے علاوہ اسکول یا
پھر کسی عزیز کے گھر بھی استعمال ہوسکتا ہے۔ ایسی صورت میں والدین کی ذمہ
داری ہے کہ وہ بچے کو وہاں سے لے جائیں اور بعد میں اس سے ساری صورتحال
دریافت کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طر کریں |