|
|
چوری کرنا دنیا کے ہر قانون کے مطابق جرم ہے۔ کسی بھی
فرد کی کوئی بھی چیز اس کی اجازت کے بغیر لینا چوری کہلاتا ہے عام طور پر
چوری کا خیال آتے ہی مہنگی اشیا، پیسے اور زیورات کی چوری کا خیال آتا ہے
مگر دنیا میں کچھ چور ایسے بھی ہیں جو کہ مہنگی اشیا کے بجائے کم قیمت اشیا
کو چوری کرنے کی عادت میں مبتلا ہوتے ہیں- |
|
جاپان کا سنی ہیٹو آئزوب
|
جاپان سے تعلق رکھنے والے 47 سالہ سنی ہیٹو آئزوب کو دس
جون کو ایک سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر گرفتار کیا جس میں وہ ایک آفس
بلڈنگ کے باہر سے خواتین کے جوتے چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ۔ آئزوب کی
گرفتاری کے بعد جب ان کی تلاشی لی گئی توان کے گھر سے بھی 139 جوتوں کے
جوڑے برآمد ہوئے۔ اس حوالے سے پولیس کا یہ کہنا ہے کہ آئزوب اسی الزام میں
سات سال پہلے بھی قید بھگت چکے ہیں جبکہ آئزوب نے تمام الزامات کو تسلیم
کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے جوتے چوری کرنے کا شوق ان کو بچپن سے ہے اور
چوری سے قبل ان کو ایکسائٹمنٹ اور چوری کے بعد سکون ملتا ہے۔ |
|
|
امریکہ کا چک جونز |
امریکہ کے چک جونز کا نام اس وجہ سے بھی تاریخ میں یاد
رکھا جانے والا ہے کہ انہوں نے صرف خواتین کے استعمال شدہ جوتے چوری نہیں
کیے بلکہ انہوں نے یہ چوری سابقہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرل فرینڈ اور
سابقہ بیوی مارلا میپل کے فلیٹ میں کی- جہاں سے انہوں نے ان کے 200
استعمال شدہ جوتے چوری کیے- |
|
|
کپڑوں کے بٹن چوری کرنا
|
کپڑوں کے بٹن اگرچہ انتہائی کم قیمت حصہ ہوتا ہے مگر
میامی سے تعلق رکھنے والی فیلیسیڈڈ ناریجا کو اس حوالے سے ایک منفرد حیثیت
حاصل ہے کہ انہوں نے مختلف ڈپارٹمنٹ اسٹورز سے برانڈڈ کپڑوں کے فینسی بٹن
ایک سے زیادہ بار چوری کیے- پکڑے جانے سے قبل وہ مختلف برانڈڈ جیکٹس میں سے
تقریبا 50 ہزار پاکستانی روپوں کے مساوی بٹن چوری کر چکی تھیں- ان کے شوہر
کے بارے میں بھی یہ کہا جاتا ہے کہ وہ پاناما میں نشہ آور اشیا کے ڈيلر کے
طور پر پہچانے جاتے ہیں اس اعتبار سے ان کی بیگم کی طرف سے ان کم قیمت
بٹنوں کی چوری ایک سوالیہ نشان ہے- |
|
|
پرندوں کا گھونسلے کا
سوپ |
کیا آپ نے کبھی پرندوں کے گھونسلے کےسوپ کے بارے میں اس
سے قبل سنا ہے؟ یہ چینی لوگوں کی پسندیدہ غذا ہے جو خاص پرندوں کے
گھونسلے سے بنایا جاتا ہے۔ یہ پرندے اپنی تھوک سے اپنا گھونسلہ بناتے ہیں-
ہانگ کانگ میں کی جانے والی یہ چوری اپنی نوعیت کے اعتبار سے کافی منفرد
تھی کہ اس میں ایک ریسٹورنٹ سے بڑی مقدار میں ان گھونسلوں سے بنایا جانے
والا لذیذ ترین چوری کیا گیا۔ یہ چوری سال 1992 میں کی گئی- اس چوری میں
چار کروڑ پاکستانی روپے کا سوپ اس ریسٹورنٹ سے چوری کیا گیا جو کہ بازیاب
نہیں کروایا جا سکا- لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنے سوپ کا ہوگا کیا؟ |
|
|
ساحل سمندر کی ریت
|
جمیکا کا ساحل اپنی خوبصورتی کے لیے سیاحوں کی دلچسپی کا
مرکز ہر دور میں رہا ہے ۔ اس کی اس خوبصورتی کا بنیادی سبب اس کی چمکدار
ریت بھی ہے- مگر یہ تو کسی کے لیے بھی سوچنا محال ہے کہ ساحل سمندر کی ریت
بھی چوری کی جا سکتی ہے- مگر جمیکا کے حکام کے لیے یہ بہت ہی حیرت انگیز
تھا جب انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ساحل کی ریت کا ایک بڑا حصہ کچھ ہی دنوں میں
غائب ہو گیا- حکام کے مطابق مسروقہ ریت جو چوروں نے رات کے اندھیرے میں
چوری کی تھی بازیاب بھی نہیں کروائی جا سکی- تاہم یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ
اس ریت کی چوری میں قریبی ہوٹل کے مالکان ملوث ہو سکتے ہیں جنہوں نے اپنے
قریبی ساحلوں کی خوبصورتی بڑھانے کے لیے اس ریت کا استعمال کیا- |
|