|
|
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر
میں لوگ تقریبا بیس کروڑ روپے سالانہ صرف وزن کم کرنے والی ادویات پر خرچ
کر کے اپنے موٹاپے کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ موٹے ہونے کا دکھ وہی
انسان جان سکتا ہے جس کا وزن زیادہ ہو ۔ ایک سروے کے مطابق اس وقت دنیا کی
آدھی آبادی کسی نہ کسی طرح کی ڈائٹنگ کر رہی ہے ۔ کچھ افراد کی ڈائٹنگ کا
سبب ان کا بڑھتا ہوا وزن ہوتا ہے جس کو کم کرنے کے لیۓ وہ لوگ ڈائٹنگ کرتے
ہیں جب کہ کچھ افراد اپنے آپ کو مین ٹین رکھنےکے لیۓ بھی ڈائٹنگ کرتے ہیں
جب کہ کچھ افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہونے کے سبب ڈاکٹروں کی ہدایات کے
مطابق ڈائٹنگ یا پرہیزی کھانا کھا رہے ہوتے ہیں دنیا کی کچھ انوکھی ڈائٹنگ
جن کے بارے میں آپ نے پہلے نہیں سنا ہو گا . |
|
سلیپنگ بیوٹی ڈائٹ
|
اس ڈائٹ کا خیال اس نقطے کو سامنے رکھ کر
پیش کیا گیا ہےکہ انسان سونے کے دوران کچھ کھاتا پیتا نہیں ہے اس وجہ سے
اگر انسان نارمل حالات سے زیادہ دیر تک سویا رہے تو کچھ کھاۓ پیۓ گا نہیں
اور اس طرح سے اپنے وزن میں آرام سے کمی لا سکتا ہے
اس ڈائٹ کا استعمال ماضی کے مشہور گلوکار ایلوس پریسلے نے پتلے ہونے کے لیۓ
کیا تھا اس ڈائٹ میں انہوں نےخود کو خواب آور دواؤں کی مدد سے زیادہ سونے
کی عادت ڈالی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے کم کھایا پیا تھا اور اس سے ان کے
وزن میں تیزی سے کمی ہوئي تھی۔ مگر یہ ڈائٹ وزن تو کم کر دیتی ہے مگر اس کے
ساتھ ساتھ خواب آور ادویات کا عادی ہو جانے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے اس وجہ
سے عام حالات میں لوگ اس کا استعمال نہیں کرتے ہیں |
|
|
|
ٹیپ وارم ڈائٹ
|
ٹیپ وارم یا چپٹے کیجوے ڈائٹ کے نام پر کھانے سے ہی متلی
ہونے لگتی ہے مگر بیسویں صدی میں یورپ میں شوبز سے جڑی کچھ خواتین جن میں
اوپیرا سنگر ماریہ کیلاس بھی شامل ہیں ان کے حوالے سے یہ کہا جاتا ہے کہ وہ
یہ ڈائٹ کرتی تھیں اس ڈائٹ میں ایسی گولیاں استعمال کی جاتی ہیں جس میں ٹیپ
وارم کے انڈے موجود ہوتے ہیں معدےمیں جاتے ہی یہ انڈے ٹیپ وارم میں تبدیل
ہو جاتے ہین اس سے ایک جانب تو موشن اور الٹی شررع ہو جاتی ہے جو وزن کم
کرنے کا باعث بنتی ہے اس کے ساتھ ساتھ پیٹ میں موجود کیڑے آدھی غذا کھا
جاتے تھے اور وزن بڑھنے سے روکتے تھے تاہم یہ طریقہ اب رائج نہیں ہے |
|
کاٹن بال ڈائٹ
|
یہ آئیڈیا بیسویں صدی میں جاپانی ماہرین کی جانب سے پیش
کیا گیا انکے مطابق سرخ اورپیلا رنگ انسان کی بھوک کو بڑھانے کا باعث ہو
سکتا ہے اس وجہ سے اگر اس رنگ کو دیکھنے سے گریز کیا جاۓ تو کھانے کی اشتہا
کو روکا جا سکتا ہے اس کی جگہ پر نیلا رنگ انسان کو شکم سیری کا احساس
دلاتا ہے۔ اس خیال کے مطابق ڈائٹ کرنے والا فرد ہر وقت نیلے رنگ کے شیشوں
والا چشمہ لگا کر بیٹھتا ہے جس سے اس کی بھوک میں کمی واقع ہوتی ہے اور اس
کے کچھ سائڈ افیکٹ بھی نہیں ہوتے ہیں |
|
زبان کو سی لینے کی ڈائٹ
|
ڈائٹ کا یہ آئیڈیا ڈاکٹر چوگے نے پیش کیا جو کہ ایک
معروف پلاسٹک سرجن ہیں اس طریقے میں انہوں نے زبان پر مختلف جگہ پر ٹانکے
لگا کر ان کو سی دیا جس کے نتیجے میں لوگوں کو ٹھوس چیزیں کھانے میں مشکلات
کا سامنا کرنا پڑا اس وجہ سے ان کی ڈائٹ صرف مائع اشیا تک محدود ہو گئی۔
ایک مہینے تک صرف مائع اشیا کے استعمال سے ان کے وزن میں خاطر خواہ کمی آئی
ایک مہینے کےبعد مطلوبہ نتائج کے حصول کے بعد ٹانکے کھول دیے گئے |
|