ہم نے غلطی کی ہمیں لگتا تھا کہ یہ ایک افواہ ہے ۔۔ موت کا نشانہ بننے والے 4 ایسے لوگوں کی کہانیاں جنہوں نے دنیا کو حیران کر دیا

image
 
اگرچہ اب دنیا بھر میں ویکسین لگنے کا عمل کامیابی سے جاری ہے لیکن اس کے باوجود روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ کورونا کی وباء کے ہاتھوں موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے مرنے والی کچھ اموات ایسی بھی ہیں جنھوں نے دکھ کے علاوہ لوگوں کو حیرت کا جھٹکا بھی دیا ہے۔ اس آرٹیکل میں ان لوگوں کا ذکر کیا جائے گا جو کورونا میں مبتلا تو ہوئے لیکن ان کی موت کی ذمہ دار ان کا اپنا اور کبھی آس پاس کے لوگوں کا غیر ذمہ دار رویہ بھی تھا۔
 
لوگوں کو وائرس کے بارے میں پہلی بار بتانے والا ڈاکٹر
اب تک کی اطلاعات کے مطابق چین کا شہر ووہان کی وہ شہر ہے جہاں سے کورونا وائرس کی شروعات ہوئی۔ ڈاکٹر لی ووہان میں کام کرنے والے پہلے ڈاکٹر تھے جنھوں نے لوگوں کو اس خطرناک وائرس سے خبردار کرنے کی کوشش کی۔ دسمبر کے مہینے میں ڈاکٹر لی نے سات مریضوں میں “سارس“ وائرس کی ملتی جلتی علامات دیکھیں اور اپنے ساتھی ڈاکٹرز کو میسج کرکے وائرس سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔ البتہ ان کی اس بات کو کسی نے سنجیدگی سے لینے کے بجائے ڈاکٹر لی پر افراتفری پھیلانے کا الزام لگا دیا اور انھیں جیل بھیجنے کے ساتھ ایک خط کے زریعے وارننگ دی گئی جس میں لکھا تھا کہ “آپ کو خبردار کیا جارہا ہے۔ اگر آپ ابھی بھی باز نہیں آئے اور غیر قانونی طور پر لوگوں کو خوفزدہ کرتے رہے تو آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ کیا آپ کو بات سمجھ آگئی ہے؟ جس کے جواب میں ڈاکٹر لی نے کہا “جی میں سمجھ گیا ہوں“ جیل سے واپس آکر ڈاکٹر لی خود کورونا وائرس سے متاثر ہوئے اور تین ہفتے اسپتال میں رہ کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس کے فوراً بعد دس جنوری کو ہی چین کو اعلانیہ طور پر وائرس کی تصدیق کرنی پڑی
 
image
 
میں ویکسین نہیں لگواؤں گا
حال ہی میں ایک واقعہ پیش آیا ہے جس میں امریکی ریاست کیلیفورنیاکے شہری سٹیفن ہارمون نے کورونا اور ویکسین کا ہمیشہ مذاق اڑایا اور آخری دم تک ویکسین نہ لگوانے کا فیصلہ کیا۔ سٹیفن کا ماننا تھا کہ وہ بغیر ویکسین لگوائے بیماری سے لڑ سکتے ہیں اور اس کے لئے وہ لوگوں سے دعا کی اپیل کرتے رہے لیکن آخر میں ان کا کورونا کا باقاعدہ علاج کیا گیا لیکن انھیں بچایا نہیں جاسکا۔ سٹیفن چرچ کے رکن تھے جس کے بعد چرچ نے بیان دیا ہے کہ “چرچ اپنے تمام اراکین کو ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرنے کی ترغیب دیتا ہے“
 
image
 
کووڈ پارٹی
ٹیکسس میں چند دوستوں میں سے ایک کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تو بجائے قرنطینہ کرنے کے سب دوستوں نے کووڈ پارٹی منانے کا فیصلہ کیا۔ جس کا انجام وہی ہوا جس کا ڈر تھا اور ایک تیس سالہ شخص کی پارٹی اٹینڈ کرنے کے اگلے دن ہی کورونا وائرس سے موت ہوگئی۔ مرنے سے پہلے انھوں نے بیان دیا کہ “ہم نے غلطی کی۔ ہمیں لگتا تھا کہ یہ ایک افواہ ہے لیکن ایسا نہیں ہے“
 
ماسک خرید کر پیسہ برباد نہیں کروں گا۔۔۔
اوہیو کے شہری رچرڈ روز کو بھی کورونا پر یقین نہیں تھا۔ حکومت کی لگائی گئی پابندیوں کے باوجود وہ ہوٹل اور ریسٹورینٹس جاتے رہے جہاں انھیں انفیکشن ہوا۔ رچرڈ نے اپنے فیس بک پر پوسٹ کیا تھا کہ چونکہ انھیں کورونا وائرس پر یقین نہیں اس لئے چاہے کچھ بھی ہوجائے وہ ماسک خرید کر اپنا پیسہ برباد نہیں کریں گے اور اسے پوسٹ کرنے کے چند دن بعد ہی ان کا انتقال ہوگیا۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: