قرآن پاک کی صورت الم نشرح کی یہ آیت نمبر ۰۵ : ترجمہ:
بیشک ہر مشکل کے ساتھ اسانی ہے۔ اللّه تعالی کے بیان کیے گے الفاظ ھیں۔ جو
کہ کتاب الہی میں لکھے ھیں۔
اس ایت کے ذریعے الله تعالی تمام انسانوں سے فرماتے ھیں کہ " اے انسان تو
اس دنیا میں رہتا ہے اور بیشک تجھے اس دنیا میں بیجا گیا ہے اور ایک مقصد
سے بیجا گیا ہے۔ اے انسان تیرا مقصد تجھ پر واضع کر دیا گیا ہے"۔
اور اے انسان اس مقصد کی راہ میں تجھ پر مشکلات آئیں گی تو اپنے آپ کو
مشکلات گرا ھوا پاے گا لیکن تو نے اگر اس وقت اگر خود کو قابو کرلیا اگر تو
نے اس وقت خود پر غلبا پالیا تو آخرت میں تیرے لیے اسانی ہے۔
اور یہی تو ایت کا مفہوم ہے اور عمومی طور پر ہم اس آیت کا مطلب یہ سمجھتے
ھیں کہ دنیا میں کوئ مشکل آگئ ہے تو اس کے بعد اسانی ہے۔ ایک حد تک یہ بھی
ٹھیک ھو سکتا ہے لیکن ایت کا مطلب ہے کہ اس دنیا میں اگر خود کو قابو کر لو
تو آخرت میں تمہارے لیے اسانی ہے۔
مطلب کہ انسان کہ لیے اس دنیا میں سب سے مشکل کام اپنے نفس کو قابو کرنا ہے
اور جس نے اپنے نفس کو قابو کر لیا اس کی آخرت اسان ھوگی۔ شکریہ
|