امیر المؤمنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ

امیر المؤمنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کالم نگار
صبا شوکت رانا

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام عثمان ہے ۔غنی اور ذوالنّورین آپ کے القابات ہیں۔ سر ورِ کائناتﷺ کی دو صاحبزادیاں (حضرت رقیہ اورحضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہما)آپ کے نکاح میں آئیں، جس کی وجہ سے آپ کو ذوالنّو رین کا لقب ملایعنی دو نور والااور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی دولت کو دل کھول کر راہ ِخدا میں خرچ کرتے تھے، اسی وجہ سے آپ غنی کے نام سے مشہور ہوئے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے مال سے اسلام اور مسلمانوں کو بہت فائدہ پہنچایا ۔

آپ ﷺ نےکئی بار حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو جنت کی بشارت دی اور ساتھ میں جنت میں اپنا ساتھی ہونے کی بھی بشارت دی ۔نبی کریمﷺ نے فرمایا : "جنت میں ہر نبی کا ایک ساتھی ہوگا میرا ساتھی عثمان ہو گا"۔

آپ رضی اللہ عنہ نےاپنی پوری زندگی اسلام کے لیے وقف کردی تھی، آپ رضی اللہ عنہ نے مسجد قبا کی تعمیر کے لیے مالی مدد کی اور مسلمانوں کے لیے مدینہ میں ایک کنواں "بئر رومہ" بھی خرید کر وقف کر دیا۔

آپ رضی اللہ عنہ حیا ءکے پیکر تھے ، یہاں تک کہ نبی ﷺ نے فرمایا :میں اس سے حیاء کیوں نہ کروں ، جس سے اللہ کے فرشتے بھی حیا ء کرتے ہیں۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے تیسرےخلیفہ منتخب ہوئے ۔ آپ کا سب سے بڑا کارنامہ تدوینِ قرآن ہے ۔آپ رضی اللہ عنہ نے قرآن کو ایک مجلد شکل دے کر اس کے نسخےمکہ ، بصرہ،شام ، کوفہ ،بحرین ،یمن بھجوائےاور ایک نسخہ مدینے میں رکھا ،جس کی وجہ سے امت مسلمہ آپ رضی اللہ عنہ کا دورِ خلافت گیارہ سال گیارہ ماہ اور اٹھارہ دن رہا ۔آپ رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت کے 6 سال بہت امن کے ساتھ گزرے، 6 سال بعد آپ رضی اللہ عنہ کے خلاف سازشیں کی جانے لگیں۔ یہاں تک کہ ایک ایسا وقت آیا کہ امیر المؤمنین خلیفہ ثالث کے گھر کا محاصرہ کرکے پانی بند کردیا گیا اور باغیوں نے آپ رضی اللہ عنہ کے گھر میں گھس کر 18 ذو الحجہ 35 ھ جمعہ کے دن قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے آپ رضی اللہ عنہ کو بے رحمی کے ساتھ شہید کردیا ۔شہادت کے وقت آپ رضی اللہ عنہ کی عمر مبارک بیاسی (82) برس تھی ۔حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے آپ رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی اور آپ کی تدفین جنت البقیع میں کی گئی۔اللہ تعا لیٰ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے درجات بلند فرمائے اور ہم مسلمانوں کو آپ کے نقش ِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

 

Saba Shoukat Rana
About the Author: Saba Shoukat Rana Read More Articles by Saba Shoukat Rana: 24 Articles with 43998 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.