|
|
حال ہی میں دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے ٹو کو موسم
سرما میں سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتہ ہونے والے پاکستانی کوہ پیما علی
سد پارہ کی لاش دریافت کرلی گئی تھی جسے ان کے بیٹے نے کیمپ فور پر محفوظ
کر دیا ہے۔ |
|
تاہم اب اس سلسلے مزید پیش رفت بھی سامنے آئی ہے جس کے
مطابق پاکستانی کوہ پیما علی سد پارہ کے ساتھی جان سنوری کا کیمرہ، گارمین
ڈیوائس اور فون بھی دریافت کر لیا گیا ہے- |
|
ان ڈیوائسز کی مدد سے یہ معلوم ہوسکے گا کہ علی سدپارہ
اور ان کے ساتھی کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کے بعد گمشدہ ہوگئے یا پھر اس چوٹی
تک پہنچنے سے قبل ہی ان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آگیا- |
|
|
|
علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ اپنے والد اور ان کے
ساتھیوں کی لاشوں کو تلاش کرنے کے لیے دوبارہ کے ٹو پر پہنچے تھے اور اس
مشن میں ان کے ہمراہ کینیڈین فوٹو گرافر اور فلم میکر ایلیا سیکلی اور
نیپال کے پسنگ کاجی شرپا بھی ہیں۔ |
|
اور اسی مشن کے دوران ایلیا سیکلی، علی سدپارہ کے ساتھی
جان سنوری کا کیمرہ، گارمین ڈیوائس اور فون تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ |
|
واضح رہے اس سے قبل ساجد کو ہوان پابلو موہر کی گارمین
ڈیوائس بھی مل گئی تھی۔ جبکہ منگل کو کے ٹو کے سمٹ پر روانہ ہونے سے قبل
ساجد نے علی سدپارہ کے ساتھ لاپتہ ہونے والے تیسرے کوہ پیما ہوان پابلو
موہر کی لاش کو بھی راستے سے ہٹا کر محفوظ کر دیا تھا۔ |
|
|
|
دوسری جانب ساجد سد پارہ نے برف میں جمی اپنے والد کی لاش کو ’بوٹل نیک‘ کے
خطرناک مقام سے نکال کر کیمپ فور پر محفوظ کر دیا۔ جہاں انہوں نے فاتحہ
خوانی بھی کروائی اور ساتھ ہی نشانی کے لیے پاکستانی پرچم بھی گاڑا- لاش کو
کیمپ فور تک لانے کے خطرناک کام میں ارجنٹائن کے ایک کوہ پیما نے بھی ساجد
کی مدد کی۔ |