آخر دوسری شادی ہی کیوں

کسی ایک صحابی رسول صللی اللہ علیہ وسلم کا نام بتا دیں جن کی شادی رسول اللہ صللی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی کی موجودگی میں کروائی ہو ۔یا آجکل کے مردوں کی طرح دوسری شادی کرنے کے لیئے صحابہ کرام کو زور دیا ہو ؟

یہ ایک اٹل حقیقت ہے کے اللہ کسی ایسی بات کا حکم نہیں دیتا جسے انسانی فطرت قبول نہ کر سکے

کوئی ایک حدیث مبارکہ ایسی لکھ دیں جس میں دوسری شادی کی فضیلت بتائی گئی ہو ؟ صحیح بخاری کی جس حدیث کا حوالہ دیا جاتا ہے کے " امت وہ لوگ اچھے ہیں جن کی بیویاں زیادہ ہیں ۔" یہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی اپنی راۓ ہے ۔ رسول اللہ صللی علیہ وسلم کا قول مبارک ہے ہی نہیں ۔ صحیح بخاری باب النکاح میں یہ حدیث چیک کر لیں ۔ بہت افسوسناک بات ہے کے اس قول کو رسول اللہ صللی اللہ علیہ وسلم کا حکم بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔

کسی ایک صحابی رسول صللی اللہ علیہ وسلم کا نام بتا دیں جن کی شادی رسول اللہ صللی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی کی موجودگی میں کروائی ہو ۔یا آجکل کے مردوں کی طرح دوسری شادی کرنے کے لیئے صحابہ کرام کو زور دیا ہو ؟

ہمارے پاس دوسری شادی کے حق میں جو حدیثیں بیان کی جاتی ہیں وہ دراصل صرف" نکاح کی اہمیت " کے تعلق سے ہیں مگر ان کو ایک سے زائد شادیوں کے حق میں جواز بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔

صحابہ کرام نے اس وقت کے رواج کے مطابق دس یا بارہ یا اس سے زیادہ شادیاں کی ہوئی تھیں ان سے کہا گیا چار سے زیادہ بیویوں کو طلاق دے دو ۔

نبی کریم صللی اللہ علیہ وسلم کے کسی داماد نے انکی بیٹی کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کی ۔ ایسا کیوں ہوا ؟ اگر دوسری شادی کو مثالی قرار دینا مقصود ہوتا تو سب سے پہلے رسول اللہ صللی اللہ علیہ وسلم اپنے دامادوں کی ہی دوسری کروا دیتے مگر اس کے برعکس معاملہ یہ ہے کے رسول اللہ صللی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹیوں کی طرح امت کی کسی بھی بیٹی کے شوہر کو شادی پر شادی کرنے کی ہدایت نہیں دی ۔

یہ حدیث مبارکہ ہے کے جو شخص بیویوں کے درمیان برابری نہیں کرے گا قیامت کے دن اسکا آدھا دھڑ گرا ہوا ہو گا یا فالج زدہ ہو گا

حضرت آدم علیہ السلام کو قیامت تک نسل چلانے کے لیئے ایک بیوی ہی عطا کی گئی اگر انسانی ضرورت زیادہ بیویوں کی ہے تو جہاں سے انسانی نسل کی ابتداء کی گئی وہاں ایک بیوی کیسے ؟

بہت سے انبیاء کرام ایسے بھی ہیں جنہوں نے ضرورت کے باوجود بھی دوسری شادیاں نہیں کیں ۔ حضرت ذکریا علیہ السلام کو انتہائی بڑھاپے میں اولاد کی نعمت ملی مگر پھر بھی دوسری شادی نہیں فرمائی ۔
حضرت لوط علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کی بیویاں کافر تھیں مگر انھوں نے دوسری شادی بیویوں کی زندگی میں نہیں فرمائی ۔

حضرت یعقوب علیہ السلام ایک جلیل القدر پیغمبر تھے مگر ایک پیغمبر کے گھر میں بھی سوتیلے رشتے یوسف علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام کے لیئے زندگی کی سخت آزمائش بن گئے ۔

قرآن مجید میں بھی یہ فرمایا گیا ہے کے کے اگر برابری نہیں کر سکتے تو ایک ہی کرو ۔ یہ بات ذہنوں میں بہت اچھی طرح سمجھ لیں کے اللہ کا جو حکم ہوتا ہے وہ بلکل قطعاً اور صاف واضح ہوتا ہے ۔ اللہ کے حکم میں کوئی شرط نہیں رکھی جاتی مگر یہاں ایک سے زائد شادیوں میں انصاف کی شرط موجود ہے اس سے یہ بات تو ثابت ہو جاتی ہے کے "چار تک شادیوں کی صرف اجازت ہے یہ حکم نہیں ہے "۔

اس کے علاوہ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کے اللہ کسی ایسی بات کا حکم نہیں دیتا جسے انسانی فطرت قبول نہ کر سکے ۔ چار شادیوں پر جہاد کرنے والے لوگوں سے جب سوال کیا جاتا ہے کے کیا وہ اپنی بیٹی ۔ ماں اور بہن کی سوکن کو خود گھر لانا پسند کریں گے ؟ تو اس
بات کا واضح جواب وہ کبھی نہیں دے پاتے ۔ 💕

دعاوں کا طلبگار محمد مسعود نوٹنگھم یو کے
 

Mohammed Masood
About the Author: Mohammed Masood Read More Articles by Mohammed Masood: 61 Articles with 167151 views محمد مسعود اپنی دکھ سوکھ کی کہانی سنا رہا ہے

.. View More