حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نام مبارک عمر اورلقب فاروق ہے۔
آپ رضی اللہ عنہ کو فاروق کا لقب اس لیے دیا گیا کیونکہ آپ حق و باطل میں
فرق کیا کرتے تھے۔ اعلان نبوت کے چھٹے سال آپ مشرف بااسلام ہوئے اور آپ رضی
اللہ عنہ کے قبول اسلام سے مسلمانوں کے حوصلے بلند ہوئے ۔حضرت ابو بکر صدیق
رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد آپ رضی اللہ عنہ کو مسلمانوں کا دوسرا خلیفہ
منتخب کیا۔اللہ نےآپ رضی اللہ عنہ کے ذریعے اسلام کو طاقت بخشی۔
حضور نبی ﷺنے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں کئی احادیث روایت کی ہیں:
"میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا"۔(ترمذی)
اے ابن خطاب! قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ، جب شیطان
تمہیں کسی راستے پر چلتے دیکھتا ہے، توتمہارے راستے کو چھوڑ کر دوسرا راستہ
اختیار کر لیتا ہے۔(بخاری)
آپ رضی اللہ عنہ کا دورِ خلافت تقریبا دس سال چھ ماہ دس دن رہا۔آپ نے اپنے
دور خلافت میں بہت سے اہم کام سرانجام دیے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں "سنِ ہجری" جاری کیا گیا،
بیت المال تعمیر کیا گیا ، مکہ اور مدینہ کے درمیان مسافروں کے لیے سہولتیں
فراہم کی گئیں ، سڑکیں تعمیر کی گئیں ، شراب پینے کی سزا "80" کوڑے مقرر کی
گئی، جا بجا فوجی چھاؤنیاں قائم کی گئیں، پولیس کا محکمہ اور جیل خانہ قائم
کیا گیا،نمازِ تراویح کی سنت جماعت سے قائم کی گئی،فجر کی اذان میں لفظ (الصلوٰۃ
خیر من النوم)کا اضافہ کیا گیا،امام اور مؤذن کی تنخواہیں مقرر کی گئیں،اس
کے علاوہ آپ کے مشورے سے قرآن پاک کی ترتیب جو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ
عنہ کے دور میں شروع کی گئی تھی، اسے مکمل کیا گیا۔
آپ رضی اللہ عنہ اپنی خلافت میں مدینہ منورہ کی گلیوں میں راتوں کو گشت کیا
کرتے تھے۔ کوئی تکلیف ذدہ ہوتا تو آپ اس کی تکلیف دور کرتے۔ حضرت عمر رضی
اللہ عنہ 27 ذوالحج کو فجر کی نماز پڑھارہے تھے کہ ابو لؤلؤ مجو سی نے خنجر
سے وار کئے اور آپ زخموں کی وجہ سے تیسرے دن یکم محرم الحرام کو شہادت سے
سر فراز ہوئے۔ بوقت وفات آپ رضی اللہ عنہ کی عمر تریسٹھ(63)برس تھی۔حضرت
صہیب رضی اللہ عنہ نے آپ رضی اللہ عنہ کی نمازِ جنازہ پڑھائی اورحضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ عنہا کی اجازت سے روضہء مبارک کے اندر حضرت صدیق اکبر رضی
اللہ عنہ کے پہلو میں مدفون کیے گئے۔
اللہ تعالیٰ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں
بھی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسی جراءت و بہادری عطا فرمائے، حق وباطل
میں امتیاز کرنے والا بنائے۔آمین
|