ماہانہ تنخواہ کے بجائے لوگ دیہاڑی پر کام کریں گے، اگر کرونا اسی طرح بڑھتا رہا تو 2025 کا پاکستان کیسا ہوگا؟

image
 
مارچ 2020 میں جب دنیا میں پہلی بار کرونا کا نام سنا تو کسی کے گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایک چھوٹا سا وائرس اس دنیا کو اس طرح تبدیل کر دے گا۔ اس نسل نے اس کے بچاؤ کے لیے پہلی بار لاک ڈاؤن کا نام سنا اور سماجی فاصلے کے سبب دنیا کے لوگوں سے دور رہنے پر مجبور ہو گئے-
 
ایک خوف کی کیفیت نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا اور ترقی پزیر ملکوں کی معیشت اس سے بری طرح متاثر ہوئیں۔ اسکولوں کے بند ہونے سے بچوں کو تعلیمی نقصان بھی ہوا اور ہزاروں بچے اسکول جانا بھول گئے اور اس کے تعلیمی سفر کا بھی اختتام ہو گیا۔
 
لوگوں کو یہ گمان تھا کہ ویکسین کی دریافت کے بعد سب کچھ نارمل ہو جائے گا اور پہلے جیسا ہو جائے گا مگر کرونا وائرس اس معاملے میں سائنسدانوں سے بھی ہوشیار ثابت ہوا اور اس نے اپنی شکل اس تیزی سے بدلنا شروع کر دی کہ ہر نئی لہر میں وہ اپنی طاقت کو مزید بڑھانے لگا۔ جس کے سبب یہ دوسرا سال ہے جس میں نہ تو لاک ڈاؤن ختم ہوا اور نہ ہی زندگی نارمل ہوئی-
 
اگر یہی صورتحال رہی تو سال 2025 تک پاکستان کے اندر کیا کیا تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں اس کے حوالے سے کچھ اندازے لگانے کی کوشش کی ہے-
 
تعلیمی اداروں میں سیشن سال کے بجائے شارٹ کورسز میں تبدیل ہو جائيں گے
ہر دوسرے مہینے کرونا وائرس ایک نئی شکل میں سر اٹھا لیتا ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاؤن لگ جاتا ہے اور اسکول بند ہو جاتے ہیں اور والدین کو اس بات پر اعتراض ہوتا ہے کہ بچے تو گھر بیٹھے ہیں تو ہم فیس کیوں دیں- اس مشکل پر قابو پانے کے لیے 2025 تک تعلیمی اداروں کے مالکان سالانہ سیشن کے بجائے بچوں کو مختلف مضامین کے شارٹ کورسز کروائيں گے جن کا دورانیہ دو ہفتوں سے ایک ماہ تک ہو گا اور اس طرح بچوں کو مختلف مضامین کے شارٹ کورسز کروا کر سرٹیفیکیٹ دیے جائيں گے-
 
image
 
ماہانہ تنخواہ کے بجائے لوگ دیہاڑی پر کام کریں گے
سامان عمر بھر کا ہے مگر پل کی خبر نہیں ہے۔ کرونا کے سبب کوئی بھی فرد جب اس کا شکار ہو جاتا ہے تو ادارے کو اس کو لازمی طور پر چھٹیاں دینی پڑتی ہیں۔ اسی طرح لاک ڈاؤن کے سبب کاروبار بند ہونے کے سبب بھی ملازمین کو ماہانہ تنخواہ دینا ایک مشکل امر ہے-اس وجہ سے 2025 تک اگر یہی حال رہا تو ملازمتوں کا نظام ماہانہ کے بجائے دیہاڑی میں تبدیل ہو جائے گا اور جس دن بندہ کام کرے گا اس کو اسی دن کی تنخواہ دی جائے گی-
 
چٹ منگنی اور پٹ بیاہ ہوگا
رشتہ دیکھ کر منگنی کرنا اور اس کے بعد شادی کی تیاری کر کے خاندان والوں کو بلا کر شادی کی دعوت کھلانے میں کرونا کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت زیادہ ہے- اس وجہ سے اب تقریبات اور اجتماع پر بار بار لگنے والی پابندیوں کے سبب لوگ ایسی تقریبات کو 2025 تک محدود کرنے کے بارے میں سوچیں گے اور رشتہ دیکھ کر اسی وقت مولوی کو بلا کر نکاح کر کے رخصتی کرنے کو ترجیح دیں گے- اس طرح شادی بیاہ کی تقریبات محدود اور آسان ہو جائيں گے-
 
لوگ مہینے کے بجائے روز کے روز خریداری کریں گے
جب لوگوں کو ماہانہ تنخواہ نہیں ملے گی تو وہ لوگ ماہانہ خریداری بھی نہیں کریں گے اور ہر روز کا سامان روز کے روز خریدیں گے اس طرح سے زںدگی سادہ اور آسان ہونے لگے گی-
 
دکانوں کے بجائے لوگ صرف اسٹور روم بنائيں گے
آن لائن خریداری محفوظ ترین خریداری ہو گی اس وجہ سے زیادہ تر لوگ آن لائن خریداری کرنا شروع کر دیں گے- اس وجہ سے لوگ دکانوں کو سجانے اور بڑے بڑے شاپنگ پلازہ بنانے کے بجائے اپنی ویب سائٹ بنا کر اسٹور روم بنائيں گے اور آں لائن خرید و فروخت کریں گے-
 
image
 
پٹرول انتہائی سستا ہو جائے گا
زيادہ تر نوکریاں بھی آن لائن ہو جائيں گی لوگ اشد ضرورت کے بغیر گھر سے نہیں نکلیں گے جس کی وجہ سے سڑکیں سنسان ہو جائيں گی اور گاڑیاں بہت کم ہوں گی- پٹرول کے استعمال میں کمی کے سبب اس کی طلب میں کمی واقع ہو گی جس سے اس کی قیمت تیزی سے گر جائے گی-
 
لوگ ایک دوسرے کی شکلیں بھول جائيں گے
سماجی فاصلے اور ہر وقت ماسک لگانے کے سبب لوگ ایک دوسروں کی شکلیں بھول جائيں گے۔ ویڈيو کال میں دیکھی جانے والی شکلیں حقیقت میں جب سامنے آئيں گی تو لوگ ان کو پہچان بھی نہیں پائيں گے-
 
یہ تمام باتیں صرف ایک گمان ہیں ہم امید رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے دنیا اس وبائی مرض کا بہادری سے مقابلہ کر کے اس کے خاتمہ کر دے گی اور ایک بار پھر ماضی کی طرح سب کچھ نارمل ہو جائے گا انشا اللہ
YOU MAY ALSO LIKE: