پلانٹ فار پاکستان ایک عزم کی تجدید کا نام ہے ۔ یہ وزیر
اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی دلچسپی کی عکاس ، اپنی نوعیت
کی اک منفرد مہم ہے جس کے تحت ماحولیاتی آلودگی اور کلائمیٹ چینج کے سد باب
کیلئے پنجاب میں شجرکاری کا نیا ریکارڈ بننے جارہا ہے ۔ یوم آزادی کی آمد
آمد ہے ۔ اس مہینے کی مناسبت سے اپنے اطراف کو سبز پرچم کے ساتھ ساتھ سبز
پتوں یعنی ہریالی سے بھی سجانا ہے ۔ مصنوعی کے ساتھ ساتھ قدرتی سبزے کے
رجحان پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہے ۔ سبز پرچم اور سبز پودا دونوں ہی پاکستان
کی بقا کی علامت ہیں۔ یقینا یہ خوبصورت کمبی نیشن ماحول کو مزید دلکش بنائے
گا ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مرتبہ ایک جھنڈا ایک پودا کے عنوان کے تحت
ہر بشر اپنے اپنے حصے کا شجر لازمی لگائے ۔ اگر جگہ ہو تو ہر گھر میں ،
ورنہ گھر کے باہر کم از کم ایک درخت ضرور لگنا چاہئے ۔ اس سے ماحول خود
بخود بہتر اور خوبصورت ہونا شروع ہو جائے گا ۔
صوبائی وزیر جنگلات محمد سبطین خان پُرعزم ہیں کہ پلانٹ فار پاکستان مہم کے
تحت محکمہ جنگلات پنجاب میں 14 اگست تک 21 لاکھ پودے لگاکر سرپرائز دے گا ۔
اور ملکی تاریخ کی اس سب سے بڑی اور منفرد مہم کو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان
بزدار کی قیادت میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ویژن کے مطابق مکمل کیا
جائے گا ۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ محکمہ جنگلات پر وزیر اعظم اور وزیر
اعلیٰ پنجاب بالخصوص توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ۔ وہ محکمہ جنگلات کی
کارکردگی سے مطمئن بھی ہیں ۔ اس امر کا اظہار دونوں قومی لیڈروں نے بارہا
صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان سے انفرادی ملاقاتوں اور مختلف اعلیٰ سطحی
اجلاسوں کے دوران بھی کیا ۔ اس تناظر میں جہاں یہ امر کسی صوبائی وزیر
کیلئے حوصلہ افزاء ہے ، وہیں ان کی اخلاقی ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے ۔ مجھے
یقین ہے کہ سبطین خان عمران خان اور عثمان بزدار کے اعتماد پر پورا اتریں
گے اور انہیں موثر نتائج دیں گے ۔ وزیر جنگلات سبطین خان بھی اس مہم کو
اپنے لئے خصوصی دلچسپی کا حامل قرار دیتے ہیں ۔ ان کا عزم ہے کہ پنجاب کی
عوام کے ساتھ مل کر شجرکاری کا ٹارگٹ پورا کریں گے اور بحیثیت وزیر جنگلات
کلین گرین پنجاب کیلئے اپنا ہر ممکن کردار ادا کر کے وزیر اعظم پر ثابت
کریں کہ ان کا انتخاب غلط نہیں ہے ۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان
بزدار اور وزیر جنگلات سبطین خان پُریقین ہیں کہ گرین پنجاب منصوبے کی
کامیاب تکمیل سے وہ وزیر اعظم پاکستان کے سامنے سرخرو ہوں گے ۔
پلانٹ فار پاکستان مہم کی کامیابی کیلئے تمام سرکاری شعبہ جات اور
ڈیپارٹمنٹ اپنا اپنا کردار بھرپور انداز میں ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
تمام سرکاری اداروں اور شعبوں کو اس حوالے سے ٹارگٹ بھی دئیے گئے ہیں جن کی
تکمیل کیلئے دن رات کام کیا جا رہا ہے ۔ مساجد، تعلیمی اداروں ، ہسپتالوں ،
عدالتوں ، پولیس اسٹیشنوں سمیت تمام سرکاری شعبہ جات اور دفاتر میں شجرکاری
اہداف سے بڑھ کر کام کیا جا رہا ہے ۔
حال ہی میں حکومت نے بطور سیکرٹری جنگلات شاہد زمان کا انتخاب کیا ہے ۔
باصلاحیت شاہد زمان اس سے قبل گلگت بلتستان میں بھی بطور سیکرٹری جنگلات
فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں ۔ اس لحاظ سے وہ نہایت تجربہ کار افسر اور
پنجاب حکومت کیلئے بہترین انتخاب ہیں ۔ یقینا شاہد زمان متعلقہ فیلڈ میں
اپنے وسیع تجربے اور ویژن کی بدولت جنگلات کی بڑھوتری کے اور ترقی کے ضمن
میں پنجاب کیلئے نہایت معاون ثابت ہوں گے ۔ اس کا اندازہ اس امر سے لگایا
جا سکتا ہے کہ شاہد زمان کو چارج سنبھالے ابھی دو ہفتے ہی ہوئے ہیں ۔ ان دو
ہفتوں میں انہوں نے شجرکاری کا دائرہ کار بڑھانے کیلئے بے شمار موثر
اقدامات اور فیصلے کئے ہیں جنہیں مختصر تحریر میں سمونا ممکن نہیں ۔
غرض پنجاب حکومت پلانٹ فار پاکستان مہم کی کامیابی اور مجموعی طور پر
شجرکاری اہداف کے حصول کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لا رہی ہے ۔
افرادی اور مالی وسائل سے بھی بھرپور استفادہ کیا جا رہا ہے ۔ اس منظر نامے
میں ذرائع ابلاغ کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ ذرائع ابلاغ
محکمہ جنگلات کے ساتھ مل کر عوام میں ’’شجریاری‘‘ پیدا کریں اور لوگوں کو
پلانٹنگ کی ترغیب دیں ۔
واضح رہنا چاہئے کہ سبز ہلالی پرچم کی طرح سرسبزہ و شجر بھی وطن عزیز کیلئے
آکسیجن کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہ بھی آنے والی نسلوں کی بقا کیلئے اتنا ہی
ضروری ہے جس قدر اہمیت کا حامل ہمارا پرچم ہے ۔ لہذا شجرکاری کیلئے ہنگامی
اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
ہمارے ہاں ہر سال یوم آزادی کے موقع پر مصنوعی ہریالی کا سامان کیا جاتا ہے
۔ ہر جانب پرچم اور جھنڈیوں کی بہاریں دکھائی دیتی ہیں ، لیکن چند ہی دنوں
میں ہی بہاریں ’’مرجھا‘‘ جاتی ہیں اور جذبے ڈھل جاتے ہیں ۔ ہماری ضرورت ایک
مستقل اور قدرتی ہریالی ہے ۔ آئیے ہم سب ملک کر اس آزادی کے مہینے میں سبز
ہلالی پرچم لہرانے کے ساتھ ساتھ اپنے اپنے حصے کا پودا بھی کاشت کریں ، جس
کو صرف لگانا نہیں بلکہ کے اس کی نگہداشت کرتے ہوئے اسے جوان بھی کرنا ہے ۔
یہی نہیں بلکہ اس یوم آزادی پر ایک دوسرے کو پودوں کے تحائف بھی دیں ۔ اس
سے جہاں شجرکاری کی ترغیب بڑھے گی ، وہیں ماحول پر بھی واضح فرق پڑے گا ۔
ہمارے اس عمل سے آئندہ سالوں میں یہ پودے بھی سبز ہلالی پرچم کی طرح
لہلہاتے نظر آئیں گے ۔
قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ ماضی کی نسبت موجودہ حکومت میں محکمہ جنگلات
پہلی مرتبہ اس قدر متحرک کردار ادا کر رہا ہے وگرنہ گذشتہ حکومتوں نے گرین
سٹرکچر کی بجائے گرے سٹرکچر کے فروغ پر توجہ دی ۔ اگرچہ گرے انفراسٹرکچر
بھی ضروری ہے لیکن یہ ماڈل گرین سٹرکچر کے ساتھ ہی خوبصورت لگتا ہے ۔ اگر
اب بھی گرین پاکستان کے ویژن کو تقویت نہ دی گئی اور ہر فرد نے اس ضمن میں
اپنا اپنا کردار ادا نہ کیا تو وہ وقت دور نہیں جب ہمارے ہاں صرف پلوشن ہی
بچے گی اور کچھ باقی نہیں رہے گا ۔
|