والٹن کنٹونمنٹ بورڈ اپنی کارکردگی کے آئینے میں

والٹن کنٹونمنٹ کے ایریا میں رہائش اختیار کیے مجھے سات سال گزر چکے ہیں ۔وہ مسائل جن سے مجھے سات سال پہلے واسطہ پڑا تھا آج بھی وہی مسائل مجھے بلا ناغہ منہ چڑاتے نظرآتے ہیں۔پانی کے بلز، پراپرٹی ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسوں میں حد درجہ اضافہ تو ہوچکا ہے لیکن کارکردگی پہلے کی طرح صفر ہی دکھائی دیتی ہے۔ والٹن روڈ کے مشرق میں واقع متوسط طبقے کی آبادیاں ( جن میں قادری کالونی نمبر ون ،قادری کالونی نمبر ٹو ، یثرب کالونی ، پیرکالونی ، ماڈل کالو نی شامل ہیں ) مسائل کی آمجگاہ بن چکی ہیں ۔ صفائی کا یہاں سرے سے کوئی انتظام نہیں ہے ،حالانکہ بورڈ کی ہر یونین کونسل میں پچیس سے زیادہ خاکروب، میٹ اور سپروائزر موجود ہوتے ہیں جن کا کام گلیوں اور سڑکوں کی صفائی ہے لیکن بار بار تحریری درخواستوں کے باوجود صفائی کا کوئی سسٹم متعارف نہیں کرایا جاسکا ۔ یہاں یہ عرض کرتا چلوں کہ قادری کالونی نمبر ون کی سات گلیاں جو خاصی طویل ہیں،جہاں سے گزر کے لوگ مین والٹن روڈ تک رسائی حاصل کرتے ہیں ۔ جگہ جگہ سے نہ صرف ٹوٹی ہوئی ہیں بلکہ شام ڈھلے سٹریٹ لائٹس نہ ہونے کی وجہ سے اندھیرے میں ڈوب جاتی ہیں ،جس کا جہاں سے جی چاہتا ہے وہ گلی اکھاڑ کے چھوڑ دیتا ہے ۔جبکہ گزرگاہ بننے والی ان گلیوں میں جگہ جگہ کوڑا بکھرا نظر آتا ہے ۔یہی حال ، قادری کالونی نمبر ٹو کا ہے جس کی سترہ گلیوں میں شاید ہی کبھی بھول کر کوئی خاکروب صفائی کرنے گیا ہو گا ۔ ان گلیوں میں کوڑا کرکٹ کے علاوہ سٹریٹ لائٹس نہ ہونے کی بناپر علاقے کے مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔مزید برآں یہ والٹن کنٹونمنٹ کا واحد علاقہ ہے جہاں ایک ہی نمبر کی تین گلیاں موجودہیں ۔ کسی گلی کے ابتدا میں نہ تو کوئی سٹریٹ نمبر اور نام کا بورڈ آیزاں ہے اور نہ ہے گلیوں میں موجود مکانوں کے ایڈریس سٹریٹ پلیٹ پر تحریر کرنیکی ضرورت محسوس کی گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکیے اور کورئیر کمپینیوں کے ملازمین کو مطلوبہ ایڈریس تک پہنچنے میں سخت دشواری کا سامنا کرنا ہے ۔جبکہ اس کے برعکس والٹن کنٹونمنٹ بورڈ کی تمام تر توجہ اور کارگردگی کیولری گراؤنڈ کے خوشحال علاقے میں دیکھی جا سکتی ہے ، جہاں تمام سڑکوں اور گلیوں میں سوڈیم لائٹس صحیح حالت میں رات کو جگمگ کرتی نظر آتی ہیں جبکہ صبح ہوتے ہی ایک خود کار نظام کے تحت ہر گلی اور سڑک پر خاکروب صفائی کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ ہر گلی اور سڑک کے ابتدا ء میں خوبصورت سٹریٹ نمبر پلیٹ بھی آیزاں ہیں۔ لیکن اس کے برعکس متوسط طبقے کی آبادیوں کی کوئی اہمیت نہیں ۔ اس علاقے کا ایک اور مسئلہ تجاوزات ہے ، ہر دوکاندار اپنی دکان کے سامنے آدھی سڑک پر قبضہ جما کر بیٹھا نظر آتا ہے۔کنٹونمنٹ بورڈ میں تجاوزات ہٹانے کا باقاعدہ ایک الگ ڈیپارٹمنٹ موجود ہے جو لمبی تان کراس طرح سو رہا ہے کہ جگانے کے باوجود وہ حرکت میں نہیں آتا ۔والٹن روڈ کا سب اہم اور ضروری مسئلہ گندے نالے کی صفائی نہ ہونا ہے ، عام حالت میں اس نالے میں بہنے والا گندا پانی اپنی بنیاد سے دو فٹ اونچا بہتا ہے جب بارش ہوتی ہے تو سڑک اور آبادیوں کا پانی نالے میں جانے کی بجائے الٹا والٹن روڈ کے دونوں اطراف کچھ اس طرح پھیل جاتا ہے کہ ٹریفک کا وہاں سے گزرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہوجاتا ہے۔ ہر لمحے یہی خدشہ لگا رہتا ہے کہ اگر حفاظتی دیوار ٹوٹ گئی تو نالے کا گندا پانی مین والٹن روڈ سمیت اور اردگرد کی آبادیوں میں پہنچ جائے گا ۔پھر کیا ہوگا اس کا تصور کرکے ہی کلیجہ منہ کو آتا ہے ۔ والٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے ذمہ داران اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کی بجائے اپنے دفتروں میں بیٹھے رہتے ہیں ۔جس گلی میں میری رہائش ہے وہ گلی ہمایوں اختر رحمان کے فنڈ سے نئی تو بن چکی ہے لیکن گلی ہموار ہونے کی وجہ سے منچلے نوجوان اس قدر تیزی سے بائیک اور گاڑیاں چلاتے ہوئے وہاں سے گزرتے ہیں جیسے یہ گلی نہیں شاہراہ قائداعظم ہو۔ایک نہیں تین چار مرتبہ کنٹونمنٹ حکام کو یہاں معیار کے مطابق دو سپیڈ بریکیر بنانے کی درخواست کر چکا ہوں ،باربار یاد دھانی کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوسکی ۔ خلافت راشدہ سٹریٹ میں پندرہ سٹریٹ لائٹس تو بجلی کے کھمبوں پر نصب ہیں لیکن سب کی سب عرصے سے خراب ہیں ۔جس سے نماز عشا اور نماز فجر بطور خاص مسجد میں پہنچ کر ادا کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔شہر کے دوسرے علاقوں کی طرح یہاں بھی آوارہ کتے رات دن گھومتے دکھائی دیتے ہیں ،ہر لمحے خدشہ رہتا ہے کہ کسی چھوٹے بڑے کو وہ کاٹ نہ لیں ۔جس انسان کو کتا کاٹ لیتا ہے پھر اسے کس قدر اذیت ناک صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کا ذکر الفاظ میں نہیں کیا جاسکتا ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ والٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام نے بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا جو معیار کیولری گراؤنڈ کے علاقے میں قائم کررکھا ہے وہی میعا ر قادری کالونی نمبر ون اینڈ نمبر ٹو اور پیرکالونی میں بھی قائم کیا جائے کیونکہ کنٹونمنٹ بورڈ کو ٹیکس ان آبادیوں کے لوگ بھی ادا کرتے ہیں۔صفائی کے باضابطہ سسٹم کے ساتھ ساتھ سٹریٹ لائٹس کی بحالی کا فوری انتظام کیا جانا چاہیئے اور گندے کی صفائی موسم برسات کی وجہ سے بہت ضرور ی ہے۔

 

Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 781 Articles with 666931 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.