20 سال بعد طالبان افغانستان پر دوبارہ قابض، ملک کے ایسے مناظر جنہوں نے ہر کسی کو افسردہ کردیا

تقریباً دو دہائیوں کے بعد ایک مرتبہ پھر طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل کو دوبارہ قبضے میں لینے میں کامیاب ہوگئے ہیں- ملک کے سابق صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے کے چند گھنٹے بعد طالبان صدارتی محل میں داخل ہوئے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران، افغانستان کے بہت سے بڑے شہر طالبان گروپ کے قبضے میں آگئے جن میں کوئی مزاحمت نہیں کی گئی تھی۔ پیر کے روز، سینکڑوں لوگوں نے کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر دھاوا بول دیا، جو شدت سے افغانستان سے باہر جانے کا راستہ تلاش کر رہے تھے۔ کچھ کو ہاتھوں سے فوجی طیاروں کے اطراف میں لٹکے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
 
image
گزشتہ روز کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بےانتہا افراتفری رہی٬ متعدد افراد جہازوں کے اوپر چڑھ گئے اور سینکڑوں لوگوں کی کوشش تھی کہ کسی طرح افغانستان چھوڑ کر کسی دوسرے ملک میں پناہ لی جائے اور اس کوشش میں کئی ہلاکتیں بھی ہوئیں-
 
image
افغانی 16 اگست کو دارالحکومت سے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے کابل کے ہوائی اڈے پر پہنچ گئے۔
 
image
افغانی خواتین کابل کے ائیرپورٹ پر انتہائی بےبسی کے عالم میں موجود ہیں-
 
image
یہ کابل ائیرپورٹ کی سیٹیلائٹ سے لی گئی ایک تصویر ہے جس میں لوگوں کا غول دیکھا جاسکتا ہے-
 
image
برطانوی افواج 15 اگست کو کابل پہنچیں تاکہ شہر کو چھوڑنے میں برطانوی شہریوں کی مدد کی جاسکے۔
 
image
کابل میں 15 اگست کو اس وقت ٹریفک جام ہوگیا جب کچھ افغانی شہریوں نے ملک چھوڑنے کی کوشش کی۔
 
image
لوگ 13 اگست کو چمن میں افغان-پاکستانی سرحد عبور کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ بارڈر کراسنگ دوبارہ کھولنے سے پہلے کئی دنوں تک بند تھی۔
 
image
ملک کے شمالی صوبوں سے بے گھر ہونے والے افغانی شہری منگل 10 اگست کو کابل میں قائم ایک عارضی کیمپ پہنچے۔
 
image
طالبان اور افغان فوجی فورسز کے درمیان لڑائی کے بعد افغانستان کے شہر قندوز میں واقع دکانیں تباہ ہو گئیں۔
 
image
ایک افغانی خاتون اور اس کے بچے 4 اگست کو قندھار میں واقع اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہونے کے بعد اپنا سامان لے کر جا رہے ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: