|
|
پانی سب سے اہم وسائل میں سے ایک ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں
اور اس کے اثرات دنیا بھر میں آبی وسائل پر بڑھ رہے ہیں۔ پانی زندگی ہے- یہ
ہمارے ماحولیاتی نظام کی بنیاد ہے اور پانی کے ضیاع کے موجودہ رجحان کی وجہ
سے ہمارے طرز زندگی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔نیسلے پانی کو زیادہ سے
زیادہ موثر طریقے سے استعمال کرنے کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔ہم پائیدار
مستقبل کے لئےاور آبی وسائل کے انتظام کے لئے اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر
کام کر رہے ہیں۔ |
|
|
|
نیسلے نے برسوں سے پانی کا انتظام کیا ہے ، اور ان کا
واٹر بزنس اپنی ویلیو چین کے ہر مرحلے پر پانی کے تحفظ میں سب سے آگے رہا
ہے۔ اس سال ، وہ کاروباری مخصوص وعدوں کے ذریعے پانی کو محفوظ کرنے کی
کوششوں میں ایک قدم آگے بڑھانا چاہتے ہیں جسے واٹر پلیج کہتے ہیں۔ |
|
نیسلے کے واٹر بزنس نے عہد کیا ہے کہ وہ واٹر سائیکل کی ریجینریشن کی
رہنمائی کرے گا تاکہ 2025 تک ہر جگہ پانی کی دستیابی پر مثبت اثر پیدا کرے۔ |
|
پانی ایک مشترکہ ذریعہ ہے اس لیے ہمیں مل کر بڑھتے ہوئے
ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔ باہمی تعاون اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے ،
نیسلے کے پاس ان چیلنجز سے گزرنے کا ایک بہتر موقع ہے۔یہی وجہ ہے کہ نیسلے
نے 2017 میں باضابطہ طور پر پانی کی بہترنگرانی کا انتظام شروع کیا
اورکیرنگ فار واٹر پاکستان (C4W-Pakistan) کی مہم آغاز کیا- |
|
واٹر سٹیورڈ شپWater Stewardship))تازہ پانی کا استعمال
ہے جو سماجی طور پر مساوی ، ماحولیاتی طور پر پائیدار اور معاشی طور پر
فائدہ مند ہے ، جو اسٹیک ہولڈر کےمشتمل عمل کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے جس
میں سائٹ اور کیچمنٹ پر مبنی اقدامات شامل ہیں۔ |
|
|
|
کیرنگ فار واٹر (C4W) مہم تین ستونوں پر مشتمل ہے-
فیکٹریز ، کمیونٹیز اور زراعت : |
نیسلے پاکستان نے محکمہ زراعت ، حکومت پنجاب اور پاکستان
زرعی تحقیقاتی کونسل (PARC) کے ساتھ اشتراک کیا ہے تاکہ زرعی شعبے میں پانی
کی کھپت کو کم کیا جاسکے جو کہ اس وقت 90 فیصد میں سے 50 فیصد ضائع ہوتا ہے۔
پنجاب اور اسلام آباد کے مختلف حصوں میں لائٹ ہاؤسز قائم کرنے سے نیسلے کا
مقصد مقامی کسانوں کو ڈرپ ایریگیشن کی ترغیب دینا ہے۔ آبپاشی کے اس طریقےسے
40 - 60 فیصد پانی کی بچت ہوگی ۔ یہ زرعی شعبے میں پانی کے تحفظ کی طرف ایک
بڑا قدم ہے۔ |
سمر شیدید |
سی ای او نیسلے پاکستان |
|
• نیسلے پاکستان نے محکمہ زراعت ، حکومت پنجاب اور
پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (PARC) کے ساتھ اشتراک کیا ہے تاکہ زرعی شعبے
میں پانی کی کھپت کو کم کیا جاسکے جو کہ اس وقت 90 فیصد میں سے 50 فیصد
ضائع ہوتا ہے۔ پنجاب اور اسلام آباد کے مختلف حصوں میں لائٹ ہاؤسز قائم
کرنے سے نیسلے کا مقصد مقامی کسانوں کو ڈرپ ایریگیشن کی ترغیب دینا ہے۔
آبپاشی کے اس طریقےسے 40 - 60 فیصد پانی کی بچت ہوگی ۔ یہ زرعی شعبے
میں پانی کے تحفظ کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔ |
|
|
|
• نیسلے کا سمارٹ سوئل مویسچر سینسرپروجیکٹ (Smart Soil
Moisture Sensor) زراعت کے شعبے میں پانی کے ضیاع کو کم کرنے کے لیے
ٹیکنالوجی کے استعمال کی طرف ایک اور قدم ہے۔ نیسلے نے سمارٹ سوئل مویسچر
سینسرتیار کیے ہیں جو مٹی کی نمی کی سطح کو پڑھتے ہیں۔ یہ ریڈنگ کلاؤڈ میں
محفوظ کی جاتی ہیں جسے پھر کسان زمین کو سیراب کرنے کے لیے موثر طریقے سے
پانی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے تقریبا 12--17
فیصدپانی کی بچت ہوتی ہے۔ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) اور
اطالوی تنظیم Waziup کے ساتھ ان کے اشتراک سے ، ایک سافٹ وئیر تیار کیا گیا
ہے جو کسانوں اور محققین کو اپنے کمپیوٹر کی سکرینوں پر سوئل مویسچرکی سطح
کو دور سے دیکھنے کے قابل بناتا ہے۔ |
|
|
|
• الائنس فار واٹر سٹیورڈ شپ (AWS) ایک بین الاقوامی
معیار ہے ، جو کمپنیوں اور تنظیموں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ تازہ پانی کے
وسائل کا انتظام کریں تاکہ سٹیک ہولڈرز کے شمولیتی عمل کے ذریعے سائٹ اور
کیچمنٹ اقدامات اٹھائے جائیں۔ نیسلے پاکستان کی شیخوپورہ فیکٹری پہلی
پاکستانی سائٹ بنی اور دنیا بھر کی پہلی نیسلے سائٹ جسے AWS سرٹیفیکیشن دیا
گیا۔ اور 2020 میں ، نیسلے کی تمام سائٹس کو الائنس فار واٹر سٹیورڈ شپ (AWS)
سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا۔ |
|
• نیسلے نے اپنے آپریشنل علاقوں کے ارد گرد پینے کے صاف
پانی کی 6 پلانٹس بھی نصب کی ہیں۔ نیسلے ان پلانٹس کو سخت کوالٹی کنٹرول
اور چیک کے ساتھ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ پانی کے یہ پلانٹس اجتماعی طور پر
روزانہ تقریبا7 177 ٹن پانی کی بچت کرتے ہیں۔ |
|
|
|
‘نیسلے واٹر پلیج' کمپنی کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ واٹر
سٹیورڈ شپ یا سی 4 ڈبلیو-پاکستان کے بارے میں اپنی پوزیشن کوبرکرار رکھے ،
اپنا وژن بنائے اور ایک عزم قائم کرے۔ یہ لانچ واٹرس بزنس پر مرکوز ہے ،
لیکن مستقبل میں اور بھی بہت کچھ ہوگا۔ |
|
نیسلے کے تمام اقدامات اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف ،
صاف پانی اور صفائی کے حوالے سے SDG 6 اور اہداف کے لیے شراکت داری کے SDG
17 کے مطابق ہیں۔ |
|
|
|
|