بسیں صرف ٹرانسپورٹ کے لیے نہیں، پرانی بسوں کو استعمال کرنے کے 7 زبردست طریقے

image
 
اگر آپ کو چیزیں استعمال کے بعد پھینک دینے کا کلچر پسند نہیں تو آپ کو یہ بات پسند آئے گی۔ ایک بس جو سڑکوں پر اپنا کام کرتی ہے، اسے بعد میں میٹل کے ایک ڈھیر بننے کے انجام سے روکا جا سکتا ہے۔ دنیا بھر میں لوگ پرانی بسوں کو ایک نئی زندگی دینے کے لیے ان میں ردوبدل کر کے ان سے اور کام لے رہے ہیں۔ کچھ کو تو موبائل ریستوران میں تبدیل کر لیا گیا جبکہ کچھ کو پبلک ٹوائلٹ یا کلاس روم بنا لیا گیا۔ مندرجہ ذیل سات طریقے ایسے ہیں، جن میں بس کو ٹرانسپورٹ کے علاوہ دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
 
کورل ریف کے لیے ریڑھ کی ہڈی
سری لنکا میں پرانی بسوں کو سمندر میں ڈال دیا جاتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ زیرِ آب بسیں نئی کورل ریف کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہے اور یہ کئی قسم کی مچھلیوں کے لیے پھلنے پھولنے کی جگہ بن جاتی ہے۔
image
 
پرتعیش ریستوران
فرانس جیسے ممالک میں سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے انتہائی شدید مقابلہ کیا جاتا ہے جہاں ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں۔ کچھ ٹوور آپریٹروں نے بسوں کو موبائل ریستوران میں تبدیل کر دیا ہے۔ سیاح اچھا سا کھانا کھاتے ہیں اور ساتھ ساتھ دنیا بھی دیکھتے ہیں۔
image
 
موبائل پبلک ٹوائلٹ
بہت سے شہروں میں پبلک ٹوائٹل ڈھونڈنا آسان نہیں ہوتا۔ موبائل پبلک ٹوائلٹ وقت آنے پر بڑی اہم ضرورت پوری کر سکتے ہیں۔ انڈیا کے شہر پونے میں پرانی بسوں کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ حیدرآباد میں حکام نے تو نئی بسوں تک کو ٹوائلٹ میں تبدیل کیا ہے۔ موبائل ٹوائلٹ شہر کو ایسی صورتحال میں میں صاف رکھتے ہیں، جب وہاں پر کسی بڑے کھیلوں کے مقابلے یا کانسرٹ کے بعد ٹوائلٹ کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہو۔
image
 
رات کو ٹھہرنے کے لیے
ان بسوں میں نہانے کی سہولت نصب کر دی گئی ہے اور یہ صارفین کے لیے ہوٹل جیسا کردار ادا کرتی ہیں۔ مگر لندن میں رضاکاروں نے ایک پرانی بس لے کر بے گھر افراد کے لیے مفت میں رہائش کا انتظام کیا ہے۔ مقامی کونسلوں کی کوشش ہوتی ہے جو بے گھر افراد سڑکوں پر سوتے ہیں انھیں سونے کے لیے کوئی چھت فراہم کی جائے اور ہوپ (امید) نامی یہ بس انھیں کاوشوں کا حصہ ہے۔
image
 
میرا پیارا گھر
کچھ لوگوں کے لیے بس ایک عارضی چھت سے کچھ بڑھ کر ہے۔ یہ ایک مستقل گھر ہے۔ امریکی ریاست واشنگٹن میں رینٹن کے شہر میں پانچ لوگوں کی ایک فیملی ایک پرانی سکول بس میں رہتی ہے۔ برائن اور سٹارلا سلویئن کا کہنا ہے کہ انھیں بہت زیادہ پیسے کرائے پر دینے پڑتے تھے۔ انھیں اپنا مکان چاہیے تھا مگر رئیل سٹیٹ کی قیمتیں بہت زیادہ تھیں۔ ایک پرانی سکول بس انھیں صرف 2800 ڈالر کی پڑی۔ اس کو گھر میں تبدیل کرنے میں انھوں نے کچھ اور رقم لگائی اور تین بچوں کو لے کر وہ اس میں رہنے لگے۔
image
 
عارضی کلاس روم
ایسے مقامات جہاں جنگ ہو رہی ہو، وہاں بسیں بچوں کی مدد کو آ سکتی ہیں۔ شمالی مغربی شام میں بچے بس پر بیٹھ کر سکول نہیں جاتے بلکہ بس ہی ان کا سکول ہے۔ یہ موبائل کلاس روم 5 سے 12 سال کے بچوں کے لیے ہیں جہاں وہ عربی، ریاضی، سائنس، موسیقی اور آرٹ کی کلاسیں لیتے ہیں۔
image
 
موبائل لائبریری
بسیں مطالعے کے لیے جگہ فراہم کر سکتی ہیں۔ افغانستان سمیت کئی ممالک میں انھیں لائبریری بنا دیا گیا ہے۔ کابل میں لائبریری آن ویلز کام کرتی ہے، جو بچوں کو مفت میں کتابوں تک رسائی دیتی ہے جو کہ سکولوں میں کم ہی ملتی ہیں۔
image
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: