|
|
مارچ 2020 سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی شرح دنیا کے ہر
حصے تک پہنچ چکی ہے ۔ ابتدا میں پہلی لہر میں اس کا شکار بڑی عمر کے افراد
تھے مگر اس کی موجودہ لہر جس کو ڈیلٹا ویرینٹ کا نام دیا گیا ہے معصوم بچوں
کو زیادہ متاثر کر رہی ہے ۔ |
|
یہ ایک فطری امر ہے کہ انسان اپنی تکلیف تو برداشت
کرسکتا ہے مگر جب اسی تکلیف کی شدت کا سامنا اس کے سامنے اس کی اولاد کو
کرنا پڑتا ہے تو اس دکھ اور تکلیف کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہوتا
ہے جو ایک ماں کے دل پر سے گزر رہی ہوتی ہے- |
|
ایسے ہی کچھ حالات کا سامنا میرسادا میورک کو بھی کرنا
پڑا جن کی اپنی عمر 26 سال تھی اور وہ ایک نو سالہ بیٹی کی ماں بھی ہیں جس
کا نام بلئير ہے- بلئیر جب کرونا وائرس سے متاثر ہوئیں تو ان کی والدہ میرا
سادا نے اپنے فیس بک کے پیچ سے سب کو اس کی کنڈیشن سے نہ صرف با خبر رکھا
بلکہ اس کے ذریعے انہوں نے کووڈ 19 کی شدت اور اس کے اثرات سے بھی لوگوں کو
بھی باخبر رکھا- |
|
|
|
میرا سادا نے اپنی فیس بک پوسٹ کے ذریعے ہی بتایا کہ
فروری میں ان کو یہ بری خبر ملی کہ ان کی نو سالہ بیٹی بلئير کے دماغ میں
ٹیومر ہے ابھی وہ اس بری خبر سے سنبھل بھی نہیں پائی تھیں کہ جولائی 2021
کو اچانک ان کے شوہر کی موت ہوگئی - |
|
بلئير نے اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کی اس دوران
کسی متاثرہ شخص سے ان کو بھی کرونا لگ گیا جس کی وجہ سے ان کی حالت بہت
خراب ہوگئی یہاں تک کہ بلئير کی جان بچانے کے لیے اس کو ڈاکٹرز نے وینٹی
لیٹر پر منتقل کر دیا- |
|
اس کی ماں کا کہنا تھا کہ ابھی تو ہم اس کے ٹیومر کے علاج کے لیے پلاننگ کر
رہے تھے مگر اس کرونا سے متاثر ہونے نے سب پلاننگ کو بدل کر رکھ دیا- اس کے
پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا اور اس کے پورے جسم میں پانی بھرنے لگا جو
کہ اس کے پھیپھڑوں میں بھی داخل ہو گيا جس کو ڈاکٹر نے کووڈ نمونیا کا نام
دیا- |
|
اسی دوران میر سادا پر یہ انکشاف ہوا کہ وہ بھی کرونا سے متاثر ہو چکی ہیں
اور اس وجہ سے وہ اب اپنی بیمار بیٹی کی دیکھ بھال بھی نہیں کر سکتی تھیں
یہاں تک کہ ان کو اپنی بیٹی کو دیکھنے کی بھی اجازت نہ تھی- |
|
|
|
اس دوران جب میر سادا نے یہ تمام حالات اپنے فیس بک پیج سے شئير کیے تو
لوگوں کی طرف سے متضاد رد عمل دیکھنے میں آیا کچھ لوگوں نے ان سے ہمدردی کی
تو کچھ لوگوں نے کرونا کے حوالے سے کی جانے والی احتیاطی تدابیر کا مذاق
بھی اڑایا- |
|
اس موقع پر میر سادا نے اپنی بچی کی اس حالت کا ذمہ دار انہی لوگوں کو قرار
دیا ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے آپ سب کو کہا جاتا ہے کہ ماسک پہنیں تاکہ آپ
سے بلئير جیسے بچے متاثر نہ ہو سکیں۔ ایک ماسک پہننے سے آپ کی آزادی میں
کون سی رکاوٹ آسکتی ہے- میرا سادا نے مذید مذاق اڑانے والے لوگوں کو مخاطب
کرتے ہوئے کہا کہ میں اس وقت میری بیٹی وینٹی لیٹر پر آپ کی وجہ سے ایک ایک
سانس کے لیے لڑ رہی ہے جب کہ آپ آزادی سے باہر گھوم رہے ہیں- |
|
خوش قسمتی سے بلئير کی بہادری اور لڑنے کی صلاحیت اس کو واپس زندگی کی طرف
لے آئی اور اس کے پھیپھڑوں نے کام کرنا شروع کر دیا اس موقع پر 18 اگست کو
جب بلئير واپس آئی تو اس کی ماں نے فیس بک پر جو پوسٹ شئير کی- اس میں ان
کا کہنا تھا کہ میں ان سب لوگوں کی شکرگزار ہوں جنہوں نے دنیا بھر سے اس
مشکل وقت میں اپنی دعاؤں میں ہمیں یاد رکھا اور حوصلہ دیا- |
|
23 دن تک ہسپتال میں رہنے کے بعد 9 دن تک وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد بلاآخر
بلئیر گھر واپس آگئی۔ مگر بلئير کے یہ تکلیف دہ دن ان سب لوگوں کے لیے ایک
پیغام ہے جو کرونا کو ایک مذاق سمجھتے ہیں اور ماسک نہ پہن کر غیر ارادی
طور پر اس کے جراثیم ان معصوم بچوں میں منتقل کرنے کا سبب بن رہے ہیں- |
|
|