تشکیل پاکستان اور ہمارا کردار ۔

ہمارے پیارے ملک پاکستان کو تشکیل دینے کا اہم ایک مقصد تھا ۔کہ ہم آزادی سے دینی تقاضوں کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں ۔پاکستان کو قائد اعظم محمد علی جناح اور بہت سے رہنماؤں کی بے شمار قربانیوں کے بعد 14 اگست 1947 کو حاصل کیا ۔پاکستان انتہائی کٹھن حالات میں معرض وجود میں آیا اس کا قیام انگریزوں اور ہندوں کی مرضی کے خلاف تھا بلکہ ہندو تو یہاں تک کہا کرتے تھے کہ پاکستان صرف چھہ ماہ تک ہی قائم رہ سکتا ہے .لیکن اللہ کے فضل و کرم سے آج پاکستان کو آزاد ہوے 74 سال ہوگئے ہیں ۔

پاکستان 14 اگست 1947 کو آزاد تو ہو گیا تھا۔ لیکن ہم آج بھی انگریزوں کی غلامی کر رہے ہیں اور ذہنی طور پر اب تک آزاد نہیں ہوئے ہیں ۔پاکستان کو تشکیل دینے کے بعد اس میں ہمارا کیا کردار ہے ؟ ہمیں معلوم ہی نہیں ۔ایک نوجوان کا اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار ہوتا ہے ۔اور کوئی بھی نوجوان اپنے ملک کے ترقی کے لیے مثبت کردار ادا نہیں کر سکتا جب تک کہ وه تعلیم یافتہ اور با شعور نہ ہو ۔کیا ہم اپنے ملک کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں؟ بالکل بھی نہیں ۔ہم رہتے تو پاکستان میں ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں رہتے ہوئے دوسرے ملکوں کے لئے کام کر رہے ہیں اور ان کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں لیکن ہمیں معلوم ہی نہیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں ۔پاکستان کو بے شمار قربانیوں کے بعد حاصل کرلیا گیا ۔لیکن آزاد ہونے کے باوجود بھی ہم نے آزادی کے معنی کو نہیں سمجھا۔ آزادی کے معنی یہ نہیں ہیں کہ آپ نے ایک علیحدہ سرزمین حاصل کرلی ۔ بلکہ آزادی کے معنی یہ ہیں کہ آپ اپنے ملک آزادی کے ساتھ ہر کام کر سکيں ۔اپنے دین پر عمل کر سکیں اپنے دین کو پھیلا سکیں ، قوانین کی پاسداری کریں ۔اپنے ملک کی ترقی کے لیے کام کریں اور اپنے ملک کا نام روشن کریں ۔آج ہم ٹک ٹوک پر ویڈیوز بنا کر سمجھتے ہیں کہ ہم اپنے ملک کا نام روشن کررہے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہم ٹک ٹاک کے ذریعے معاشرے میں بے ہودگی پھیلا رہے ہیں ۔دوسرے ممالک کو دیکھ کر ہم نے اپنی ثقافت کو بھی بھلا دیا ہے۔ لباس ،زبان غرض ہر چیز ہم نے دوسرے ملک سے خرید لی ہے۔ اور دوسرے ممالک کی زبان بولتے ہوئے ہم بڑا فخر محسوس کرتے ہیں ۔اور اپنی قومی زبان اردو کو بولتے وقت ہمیں شرم محسوس ہوتی ہے ۔یہ وہی زبان ہے جس کے لیے سرسید احمد خان ،علامہ اقبال، اور ہمارے رہنماؤں نے بہت محنت کی اور آج ہم انگریزی زبان کو اپنی زبان سمجھ رہے ہیں

ہم اپنے اسلامی تہواروں کو بھول گئے ہیں۔ بھارت کے تہوار ہمیں یاد رہتے ہیں ۔دینی تعلیمات کو بھلا دیا ہے ۔قرآن پاک سے دور ہو گئے ہیں ۔رشوت ،جھوٹ دھوکے کے بغیر آج ہمارے ملک میں کوئی کام نہیں ہو سکتا انصاف ختم ہوچکا ۔ظالم مظلوم پر حاوی ہو چکا ہے اور ہم خاموش ہیں ۔کیا یہی ہمارا کردار ہے؟ لہذا ہمیں اپنے ملک پاکستان کے لیے مثبت کردار ادا کرنا چاہیے اور حق کے لیے کھڑا ہونا چاہیے ظالم کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے ۔ دل لگا کر تعلیم حاصل کرنی چاہئے اور پوری دنیا میں اپنے ملک پاکستان کا نام روشن کرنا چاہیے ۔
 

Shazia Hameed
About the Author: Shazia Hameed Read More Articles by Shazia Hameed: 23 Articles with 28155 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.