﷽
ھُوالناصر
عربی گرامر کے اسباق ،میں سب سے پہلے عربی گرامر کی کثیرالاستعمال اصطلاحات
سے آغاز کرتے ہیں۔اس سبق میں ان اصطلاحات کا مختصر تعارف پیش کیا جائے
گا۔اس کا مقصد یہ کہ جب ہم اگلے اسباق میں قدرے تفصیل کے ساتھ پڑھیں گے تو
ابتدائی تعارف کی وجہ سے مضامین کےسمجھنے میں قدرےآسانی ہوگی۔انشاء اللہ۔
عربی زبان میں الفاظ
عربی زبان میں ( لفظ )کے معنی پھینکنا کے ہیں۔
ایک لفظ حروف کے باہم ملانے سے بنتا ہے اور کوئی بھی زبان مختلف الفاظ کے
باہم جوڑنے سے وجود میں آتی ہے۔
الفاظ کی اقسام
اس کی دو اقسام ہیں۔ کلمہ اور مہمل
بامعنی لفظ کو کلمہ کہتے ہیں اوربے معنی لفظ کو مہمل کہتے ہیں۔
کلمہ سے کیا مراد ہے؟
عربی زبان کے ہر با معنی لفظ کو کلمہ کہتے ہیں۔
کلمہ کی کتنی اقسام ہیں؟
کلمہ کی تین اقسام ہیں۔۔۔۔ اسم ۔۔۔۔فعل ۔۔۔۔ حرف۔
اسم سے کیا مراد ہے؟
ہر وہ لفظ جو کسی انسان،جانور،شہر یا کسی بھی چیز کا نام ہو وہ اسم کہلاتا
ہے۔اس کی بہت سی اقسام ہیں ۔
مثلاً : اسم مصدر،اسم صفت،اسم اشارہ، اسم موصولہ۔اسم تفضیل ،اسم فاعل،اسم
مفعول وغیرہ۔جو بعد میں پڑھیں گے۔
اسم کی وسعت کے لحاظ سے بنیادی اقسام بیان کریں؟
اسم معرفہ اور اسم نکرہ
اسم معرفہ سے کیا مراد ہے؟
اس معرفہ ایسا اسم جو کسی خاص چیز کا نام ہو۔
مثلاً : مدینہ المنورہ۔۔۔ ابوبکر۔۔۔۔جبرائیل۔۔۔ نیویورک۔
اسم نکرہ سے کیا مراد ہے؟
ایسا اسم جو کسی عام چیز کانام ہو۔اس کے آخر میں تنوین آتی ہے۔تنوین سے
مراد ( ڈبل زبر۔ڈبل زیر۔ڈبل پیش)ہے۔
مثلاً : کتاب’‘۔۔رجلاًْ۔۔اسدٍ وغیرہ
اسم نکرہ کو اسم معرفہ کیسے بناتے ہیں؟
اسم نکرہ کے شروع میں (ال)لگانے سے یہ اسم معرفہ بن جاتا ہے۔
معرفہ بننے کے بعد اس کی تنوین۔زبر،زیر اور پیش میں حسب حالات بدل جاتی ہے۔
مثلاً : کتاب۔ سےالکتاب ُ (خاص کتاب) باب۔سے البابُ۔(خاص دروازہ)رجلُ‘ سے
الرجلُ (خاص آدمی)۔
عربی زبان کی گرائمر کی بنیادی اقسام کونسی ہیں؟
علم الصرف
صرف کے معنی پھیرنا ہوتا ہے۔اس لئے جن قواعد کے تحت عربی الفاظ کو حسب
ضرورت بدلتے ہیں۔اسے علم صرف کہتے ہیں۔
مثلاً : : کتب۔یکتب۔نکتب۔کاتب۔مکتوب۔کتاب۔مکتب۔
: درس۔یدرس۔تدرس۔ندرس۔أدرس۔مدرس۔مدرسۃ۔درس۔
علم النحو
نحو کے معنے رستہ اور کنارا کے ہوتے ہیں۔یہ قواعد کے مطابق اعراب لگانے کے
عمل کو کہتے ہیں۔
مثلاً : اللہُ اکبر۔۔۔۔۔۔۔۔ لا الہ الا اللہَ۔۔۔۔۔۔الحمد للہِ
پہلے جملہ میں لفظ اللہ پر پیش آئی ہے۔دوسرے جملہ میں لفظ اللہ پر زبر ہے
جبکہ تیسرے جملہ میں لفظ اللہ پر زیر ہے۔
مثلاً : محمد’‘ رسولُ اللہ۔۔۔ انَّ محمداً عبدَہ و رسولَہ۔۔۔۔صلِّ علی
محمدِ
مذکورہ جملوں میں : پہلے لفظ محمد پر پیش آئی ہے۔دوسرے جملہ میں زبر اور
پھر تیسرے میں زیر آئی ہے۔
نوٹ : یہ اعراب کی تبدیلی علم نحو کے قواعد کی بنا پرآئی ہے۔انشاء اللہ اس
کے بارے میں بعد میں بات کریں گے۔
عربی زبان کے حروف ابجد
عربی زبان کے حروف ابجد کی تعداد انتیس ہے۔جو درج ذیل ہے۔
ا۔ب۔ت۔ث۔ج۔ح۔خ۔د۔ذ۔ر۔ز۔س۔ش۔ص۔
ض۔ط۔ظ۔ع۔غ۔ف۔ق۔ک۔ل۔م۔ن۔و۔ء۔ی۔
حروف شمسی
ایسے حروف جن سے پہلے ۔ال ۔لگایا جائے تو بولنے میں لام ساکت ہوجاتا ہے۔
ت، ث، د، ذ، ر، ز، س، ش، ص، ض، ط ،ظ، ل، اور ن۔
مثلاً : ۔الشمس،الظالم،التوّاب۔الرحیم۔ السمیع
حروف قمری
ایسے حروف ابجد جن سے پہلے ال لگائیں تو لام کی آواز آتی ہے۔
ا،ب، ج، ح، خ، ع، غ، ف، ق، ک، م، و ، ہ اور ی۔
مثلاً : : الباب،العین،الجن،الفیل، الحمد،الکھف۔الاسلام۔
عربی زبان میں کلمہ مادہ سے کیا مرادہے؟
جواب : عربی زبان کا ہر لفظ ایک مادہ سے بنتا ہے۔مادہ اکثر تین حروف پر
مشتمل ہوتا ہے۔یہ حروف بغیر حرکات کے ہوتے ہیں۔بعض الفاظ کے مادے چار حرفی
اور پانچ حرفی بھی ہوتے ہیں۔لیکن یہ بہت ہی شاذ ہوتے ہیں۔
مثلاً : :ض ر ِب،۔۔۔۔ک ت ب۔۔۔۔۔۔ب ل غ۔۔۔۔۔ ن ص ر۔
ایک مادہ سے بے شمار الفاظ جنم لیتے ہیں۔
مثلاً : ک ت ب سے ۔۔۔ کتب۔۔ یکتب۔۔نکتب۔کاتب۔۔مکتوب۔۔کتیب۔۔کتاب۔
عربی زبان میں وہ کونسے تین حروف ہیں ۔جنہیں عربی الفاظ کے لئے بطور میزان
استعمال کیا جاتا ہے؟
جواب: ف ع اور ل ۔۔۔ کو وزن کے لئے بطور ترازو استعمال کیا جاتا ہے۔
مثلاً : ذَھَبَ۔۔۔کا وزن ف،ع،ل ہوگا۔۔رحمان کا وزن اسی طرح ۔فعلان اور
مسرور کا وزن ۔مفعول ہوگا۔علی ھذا القیاس۔
مادہ تلاش کرنے کا طریق کیا ہے؟
کسی لفظ میں سے اس کا مادہ تلاش کرنے کے لئے اس لفظ کے لئے ف،ع،اور ل کو
استعمال کرتے ہوئے اس کا وزن بنائیں گے۔
جہاں پر ف،ع،اور ل آئیں گے۔وہی مادہ ہوگا۔
• مثلاً : لفظ استعمال۔ کے لئے استفعال لکھیں گے۔ف ع اور ل کی جگہ آنے
والے حروف مادہ ہونگے۔اس طرح اس میں
ع ،م ،ل۔مادہ ہے۔
• لفظ بعید کاوزن فعیل ہوگا۔اس میں ب،ع، د۔ مادہ ہوگا۔
• منصور کا وزن مفعول ہوگا۔اس میں ۔ن،ص ،ر ۔مادہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فعل سے کیا مراد ہے؟
جواب :فعل ایسا کلمہ ہے جس میں کسی کام کے کئے جانے کے ساتھ اس کے زمانہ کا
بھی ذکر ہو۔
:مثلاً : َکَتَبَ۔۔(اس نے لکھا)۔۔ کَتَبتَ۔۔(تو نے لکھا )۔کَتَبنَا۔۔(ہم نے
لکھا)۔۔کَتَبُوا۔(انہوں نے لکھا)۔
مثلاً : یَضرِبُ۔۔(وہ مارتا ہے)۔۔ نَعبُدُ۔۔(ہم عبادت کرتے ہیں)۔۔اِھدِنا
۔۔(دکھا ہم کو)
فعل کی اقسام
فعل کی دو اقسام ہیں۔فعل ماضی اور مضارع۔بعض لوگ امر اور نہی کو بھی شمار
کرتے ہیں۔
فعل ماضی
وہ فعل جو گزشتہ زمانہ میں کسی کام کے ہونے پر دلالت کرے ۔
مثلاً : ( ضَرَبَ ۔اس نے مارا )۔۔( کَتَبَ۔اس نے لکھا) ۔۔(نَصَرَ ۔اس نے مد
د کی)
ماضی کی چند اقسام
ماضی مطلق۔۔ماضی قریب۔۔ماضی بعید۔۔ماضی استمراری وغیرہ
ان کی تفصیل اگلے اسباق میں پڑھیں گے۔
فعل مضارع
اردو زبان میں ماضی،حال اور مستقبل تین زمانے ہوتے ہیں۔
جبکہ عربی زبان میں میں مضارع کے اندر حال اور مستقبل دونوں زمانے ہوتے
ہیں۔
مثلاً : ( یَضربُ۔۔وہ مارتا ہے۔ وہ مارے گا)۔۔۔(یکتب۔وہ لکھتا ہے یا لکھے
گا)۔۔دونوں معنی پائے جاتے ہیں۔ بقیہ تفاصیل اور اس کی اقسام انشاء اللہ
بعد میں پڑھیں گے۔
حرف سے کیا مراد ہے؟
ایسا کلمہ ہے۔ جو اپنے معنی اکیلے ادا نہیں کرسکتا ۔جب تک اسے کسی اسم یا
فعل کے ساتھ نہ ملایا جائے۔
مثلاً : : مِن۔۔اِلی۔۔عَلی۔۔فِی۔۔وغیرہ
مثلاً : مِنَ اللہِ۔۔(اللہ سے)۔ فی الجنۃِ(جنت میں) ۔۔۔۔۔عَلَی
العَرشِ۔۔(عرش پر)
اعراب اور حرکات میں کیا فرق ہے ؟
حرکات سے مراد۔
حرکات زبر،زیر ، پیش اور جزم ہیں جو لفظ کے کسی بھی حرف پر آتی ہیں۔ان کو
حرکات کہتے ہیں۔ان کے بدلنے سے معنی بھی بدل جاتے ہیں۔انہیں فتحہ ،کسرہ اور
ضمہ بھی کہتے ہیں۔
مثلاً۔ (أنعمت َ۔ تونے انعام کیا)۔(أنعمت ِ۔تو عورت نے انعام کیا)۔۔(أنعمتُ
۔میں نے انعام کیا)۔
اعراب : جب یہی حرکات کسی لفظ کے آخر میں آئیں تو انہیں اعراب کہتے
ہیں۔انہیں نصب،رفع ،جر اور سکون بھی کہتے ہیں۔اس حالت کو مرفوع،منصوب اور
مجرور کہتے ہیں۔
& مضمون جاری ہے۔
|