ہمیں پیار ہے پاکستان سے

دنیا میں ہر قوم اپنی بقا کےلیے ہمیشہ بر سر پیکر رہی ہے ۔ان بقا کی کاوشوں میں بہادر قوم کے جوان بہادری کی تاریخ اپنے خون سے لکھ کر ہمیشہ کے لیے امر ہوجاتے ہیں ۔ فتوحات کسی بھی قوم کے لیے فخر کا باعث ہوتی ہیں اور فتح کے ایام قوموں کے لیے تہوار بن جاتے ہیں ۔ قومیں اپنی فتوحات کا جشن مناتیں اور اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو یاد کر کے انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہیں۔ ایسے ایام آئندہ نسلوں کے لیے زندگی کا پیغام بن جاتے اور ان کا تصور کرتے ہی دلوں کو ذوق عمل کی دولت عطا ہونے لگتی ہے۔ یوم دفاع پاکستان بھی ایسا ہی تاریخ ساز دن ہے جس کی یاد ملت پاکستانیہ کے ہر فردکو جذبہ جہاد سے سرشار کردیتی ہے۔ رگوں میں منجمد لہورقصاں ہونے لگتا ہے ۔ شوقِ شہادت کے ستارے بکھرنے لگتے ہیں۔ شہیدوں کے لہو سے قوموں کو حیاتِ جاودانی ملنے لگتی ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں 6 ستمبر کا دن بے انتہا اہمیت رکھتا ہے۔ اس دن ہماری بہادر اور جرات مند مسلح افواج نے دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے وطن عزیز کا پوری کامیابی سے دفاع کر کے ایک تاریخ رقم کی تھی۔نا صرف ہماری مسلح افواج بلکہ پوری قوم نے متحد ہوکر یہ ثابت کر دیا کہ اتحاد اور اتفاق کی طاقت کے سامنے ہتھیاروں یا تعداد کی کثرت کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ 6 ستمبر کے دن ہمیں اس عہد کی تجدید کرنی چاہیے کہ ہم اپنے شہداء کی عظیم قربانیوں کو کبھی رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔پیارے وطن کے تحفظ، سالمیت اور دفاع کے لیے اس جذبے اور عزم کو ہمیشہ قائم رکھیں گے جس کا مظاہرہ پوری قوم نے 6 ستمبر 1965 کے دن کیا تھا۔یوم دفاع تجدید کا دن ہے اور تقاضا کرتا ہے کہ مسلمان نفرتوں اورعداوتوں کی خلیج کو پاٹ کر اپنی گم کردہ راہ کو پا لیں اور متحد ہو کر بیرونی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ باور کرادیں کہ ابھی ایمان کی حرارت دِلوں میں زندہ ہے۔

ہمارے تعلیمی ادارے، جو ہماری اقدار اور روایات اگلی نسل کو منتقل کرنے کے امین ہیں، کے لیے ضروری ہے کہ وہ یوم دفاع کے حوالے سے خصوصی اقدامات کریں ۔ ان سرگرمیوں کی غرض و غایت محب وطن پاکستانی بنانا اور دفاع وطن کے لیے تیار رہنا ہو۔ یوم دفاع کے موقع پر سکولوں میں درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
1) اس دن سکول کی سطح پر یا کچھ سکول مل کر کوئی بڑا پروگرام کر سکتے ہیں جس میں تقریری مقابلہ جات ، ڈرامے، ملی نغمے اور تقریری مقابلے کے لیے درج ذیل موضوعات ہو سکتے ہیں:
• یہ وطن ہمارا ہے، ہم ہیں پاسباں اس کے
• ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
• ہمیں پیار ہے پاکستان سے
• مرے سربکف مجاہد، مرے صف شکن سپاہی
2) طلبا سے وطن کی خاطر قربانیاں دینے والوں کی تصاویر بنوا کر، کہانیاں اور واقعات لکھوا کر سکول میں لگائے جائیں۔
3) دفاع ِ پاکستان کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جا سکتی ہے جس میں پوسٹر، سٹیکر، بلیک بورڈ اور وائٹ بورڈ کے ذریعے پیغامات طلبا تک پہنچائے جائیں۔
4) آگاہی کے لیے سکول میں یوم دفاع کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد یا سکول اسمبلی میں کسی مہمان کی تقریر کروائی جا سکتی ہے۔
5) یوم دفاع پر واہگہ، سیالکوٹ، قصور وغیرہ بارڈرز پر مطالعاتی دورہ کروایا جا سکتا ہے۔
6) سکول میں یوم دفاع پر ترانے اور ڈاکومنٹری دکھائی جا سکتی ہے۔جیسے میجر عزیز بھٹی کے حوالے سے پی ٹی وی کا ڈرامہ وغیرہ
7) بچوں کو لاہور اور سیالکوٹ سرحدات کے نقشے دکھا کر جنگ سے متعلق معلومات فراہم کی جائیں کہ دشمن نے کہاں پر حملہ کیا تھا اور اس کا کس طرح منہ توڑ جواب دیا گیا۔
8) صدر مدرس سکول اسمبلی میں پاک بھارت جنگ کے واقعات بتاتے ہوئے میجر عزیز بھٹی کے کردار پر روشنی ڈالے نیز پوری قوم کے شوق شہادت پر ضرور تبصرہ کرے۔
9) بچوں سے جنگ میں استعمال ہونے والے فوجی سازوسامان اور اسلحہ کے ماڈل بنوائے جائیں اور سکول میں عسکری نمائش کا اہتمام کیا جائے۔
10) چھ ستمبر کے حوالے سے مختلف مقامات پر منعقدہ فوجی تقاریب میں بچوں کی شرکت کروائی جائے۔
11) جن اضلاع میں شہداء کی یادگاریں ہیں وہاں 6 ستمبر کی صبح پھولوں کی چادریں چڑھائی جائیں اور شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے قرآن خوانی کی جائے۔ افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی پر مبنی بینرز آویزاں کیے جائیں۔
12) تعلیمی اداروں کے سربراہان اپنے یہاں مورخین، علماء ، ادباء وشعراء کو دعوت دیں کہ وہ طلبہ وطالبات کے ساتھ دفاع پاکستان پر مذاکرہ کریں تا کہ دفاع پاکستان کی یادیں تازہ کی جائیں اور بچوں کو دفاع کی اہمیت معلوم ہو سکے۔
مندرجہ بالا سرگرمیوں کے علاوہ درج ذیل سرگرمیاں بھی کروائی جا سکتی ہیں:
1) یوم دفاع کے حوالے سے کوئز کا مقابلہ کروایا جا سکتا ہے۔
2) سکول میں پرچم لہرانے کی تقریب منعقد کی جا سکتی ہے جس میں ایک بڑا پرچم تمام اساتذہ اور بچے مل کر لہرائیں۔
3) یومِ دفاع کے حوالے سے دیگر اداروں میں منعقدہ ہم نصابی سرگرمیوں پر مبنی مقابلہ جات میں شرکت کی جا سکتی ہے۔
4) بچوں سے عہد لیا جائے کہ پاکستان کی وحدت اور سا لمیت کے تحفظ کی خاطر ہمہ وقت تیار رہیں گے اور پاکستان کو عالمِ اسلام کا فخر اور اس کی قوت و شوکت کا مرکز بنائیں گے۔
5) ملکی سلامتی و استحکام کے لیے نوافل کا اہتمام کیا جا سکتا ہے

چھ ستمبر کے دن ہمارا ہر بچہ یہ عہد کرے کہ میں ان تمام شہیدوں، غازیوں ،دلیروں اور بہادروں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اور اس دن کی تجدید کرتے ہوئے یہ مصمم ارادہ کرتا ہوں کہ میں اپنے ملک میں لسانی، صوبائی اور دیگر تمام تعصبات کو آخری حد تک ختم کرنے کی کوشش کروں گا۔ اس ملک کی بقاء ہی میری بقاء ہے۔ اور میں اپنے تئیں جو بن پڑا اس ملک کی بھلائی کے لیے کروں گا۔
 

Malik Sial
About the Author: Malik Sial Read More Articles by Malik Sial: 12 Articles with 13841 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.