اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کیلئے دنیا
میں انبیاء ورُسل علیہم السلام مَبعوث فرمائے اور سب سے آخر میں نبی کریم
رء وف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کو ہادی بنا کر بھیجا ۔جس طرح
ہمارے سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم تمام انبیاء میں افضل ہیں
یونہی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم پر نازل ہونی والی کتاب قرآنِ
مجید بھی تمام کُتُبِ سَماوِیہ میں افضل ہے ۔یہ کتاب بندوں کی ہدایت کا
سرچشمہ ہے اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ھٰذا بَیَانٌ لِّلنَّاسِ
وَھُدًی وَّمَوْعِظَۃٌلِّلْمُتَّقِیْن ترجمہ کنزالایمان: یہ لوگوں کوبتانا
اور راہ دکھانا اور پرہیزگاروں کو نصیحت ہے۔
(پ۴،اٰل عمران:۱۳۸)
قارئین:آئیے ذرامعلومات سورۃ عادیات کے بارے میں جانتے ہیں
مقامِ نزول:
سورۂ عادِیات حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے
قول کے مطابق مکیہ ہے اور حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہُمَا کے قول کے مطابق مدنیہ ہے۔ (خازن، تفسیر سورۃ العادیات، ۴ / ۴۰۲)
رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1رکوع اور 11آیتیں ہیں ۔
’’عادِیات ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
مجاہدین کے ان گھوڑوں کوعادِیات کہتے ہیں ۔ جنہیں وہ دشمن کا پیچھا کرنے
کیلئے تیزی سے دوڑاتے ہیں ۔اس سورت کی پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے ان
گھوڑوں کی قَسم ارشاد فرمائی ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورہ ٔعادِیات‘‘ کہتے
ہیں ۔
سورۂ عادِیات کے مضامین:اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں انسان کے
ناشکرا ہونے کو بیان کیاگیا ہے اور اس سورت میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں
(1) …اس سورت کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ نے مجاہدین کے گھوڑوں کی قسم کھا
کر ارشاد فرمایا کہ انسان اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی نعمتوں کی ناشکری اور
انکار کرتا ہے اور وہ اپنے اس عمل پر خود بھی گواہ ہے۔
(2) …اس سورت کے آخر میں مال کی محبت میں مضبوط اور اللّٰہ تعالیٰ کی
نعمتوں کا شکر ادا کرنے میں کمزور انسان کی مذمت بیان کی گئی اور وہ اعمال
کرنے کی ترغیب دی گئی جو قیامت کے دن اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حساب
دیتے وقت کام آئیں گے۔
|