|
|
مصر ایک ایسا قدیم ترین ملک ہے جس پر ہمیشہ ایسے افراد
کی نظریں رہتی ہیں جو پرانی تہذیبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ
اکثر آثارِ قدیمہ کے ماہرین ہمیں وہاں سے کچھ نہ کچھ کھوجتے دکھائی دیتے
ہیں اور یہاں تک کہ دریافت کرنے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں- |
|
اس علاقے میں جو قدیم خزانے سب سے زیادہ دریافت ہوئے وہ
ہیں صدیوں پرانے مقبرے اور فرعون کی ممی- |
|
لیکن مصر میں ایک خزانہ ایسا بھی دریافت ہوچکا ہے جسے
تلاش کرنے والے تقریباً تمام لوگ غیر طبعی موت مارے گئے۔ |
|
سال 1922 میں مصر کے علاقے Luxor کے قریب سے توتن خامن نامی فرعون کا مقبرہ
دریافت کیا گیا- اس دریافت میں درجنوں افراد کسی نہ کسی انداز سے شامل تھے-
اس مقبرے پر قدیم مصری زبان پر مشتمل ایک عبارت تحریر تھی جس سے اس وقت
تمام افراد ناواقف تھے- اس لیے یہ افراد اس عبارت کا مطلب سمجھنے سے قاصر
تھے- |
|
|
|
وہ عبارت درحقیقت موت کا پیغام تھی، بعد میں ماہرین نے
جب اس عبارت کا ترجمہ کیا تو حیران رہ گئے کیوں کہ اس عبارت میں لکھا تھا
‘جو سوئے ہوئے فرعون کو جگائے گا وہ مارا جائے گا۔ |
|
اور ہوا بھی کچھ ایسا ہی اس دریافت میں جتنے لوگ شامل
تھے چاہے وہ تابوت باہر نکالنے والے ہوں یا دریافت کے بعد تحقیق کرنے والے-
ان میں سے بیشتر افراد اگلے چند سالوں کے دوران حادثاتی موت کا شکار ہوگئے- |
|
ایک اندازے کے مطابق فرعون کو مقبرے سے نکالنے والے 17
میں سے 15 لوگ چھ سال کے عرصے میں حادثاتی موت مارے گئے ۔ |
|
|
|
ان میں سے سب سے اہم ترین موت جارج ایڈورڈ کی تھی جن کا
شمار برطانوی اشرافیہ میں ہوتا تھا اور وہ اس قسم کی دریافتوں کے شوقین تھے-
یہی وجہ تھی کہ اس فرعون کی دریافت میں آنے والے اخراجات کے حوالے سے مالی
تعاون ایڈورڈ نے ہی فراہم کیا تھا- |
|
فرعون کی ممی کے باہر نکالے جانے کے چند ماہ بعد ہی
ایڈورڈ ایک عجیب و غریب بیماری میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جبکہ
اس کی اہلیہ بھی اسی بیماری کا شکار بنی لیکن وہ صحتیاب ہوگئی اور اس نے
ایک طویل عمر پائی- |
|
جبکہ اس دریافت میں شامل تقریباً افراد کی موت کسی نہ
کسی طرح سوالیہ نشان رہی یا تو یہ افراد عجیب و غریب بیماریوں کا شکار بنے
یا پھر حادثات کا- تاہم آج تک یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ کیا واقعی یہ سب کچھ
اس فرعون کی بددعا کی وجہ سے ہوا یا پھر محض اتفاق تھا- |