مثال بنو رہتی دنیا تک

اگر آپ ہار گے ہیں ناکام ہوں گئے ہیں تو یاد رکھیں شیر شکار کے لئے دو قدم پیچھے کی جانب مڑتا ہے

میری سوچ ابھی تک اسی انسان پر اٹکی ہوئیں تھی جو ہار جانے پر اپنی ناکامی پر افسوس کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کے لئے پڑھنا لکھنا چھوڑنے کے لئے تیار تھا صرف اس بات پر کے آپ ہار گئے زندگی کے کسی ایک مرحلے میں ناکام ہو گئے لوگ کیا کہیں گے یہ سوچ کر آپ نے ہار مان لی ۔۔۔افسوس صد افسوس ۔۔۔
میرا کہنا ہے کے ایک سو کا نوٹ لیں اسے موڑ دیں کچل دیں لیکن وو پھر بھی استعمال کے قابل رہتا ہے اسکی قیمت نہیں بدلتی ۔۔بلکل اسی طرح اگر آپ میں قابلیت ہے کام کرنے کا جذبہ ہے تو دنیا کچھ بھی کہے احساس کمتری کا شکار مت ہوں ۔۔آپ میں طاقت ہے ہنر ہے قابلیت ہے جذبہ ہے تو آپ سب سے کامیاب انسان ہیں ۔۔۔ اگر آپ ہار گے ہیں ناکام ہوں گئے ہیں تو یاد رکھیں شیر شکار کے لئے دو قدم پیچھے کی جانب مڑتا ہے ۔۔۔۔میرے عزیزو یہ دنیا سچے جذبوں کی بڑی توہین کرتی ہے سو دنیا کی فکر چھوڑدیں یہ کیا سوچتی۔۔۔ آپ خود کو ثابت کریں قدرت نے ہر انسان میں کوئی نہ کوئی شعور رکھا ہے کوئی نہ کوئی قابلیت موجود ہے ۔۔۔ضرورت ہے خود کو پہچانے کی خود کو ثابت کرنے کی دنیا کے سامنے ایک چمکتا ستارہ بن کر ابھرنے کی جسے رہتی دنیا تک روشن رہنا ہے ۔۔۔

کامیابی حاصل کریں پر کسی کو گرا کر نہیں کبھی غور کرنا دوسروں کو گرانے میں ہم خود کتنے گر جاتے ہیں ۔۔دوسرے کی طرف ہر گرتا قدم ہمیں بھی زمین کی طرف لے جاتا ہے ۔۔۔۔ اولین کوشش محنت کریں اور دوسروں کا سہارا بنیں اللہ‎ پاک محنت اور کی گئی نیکی کو کبھی ضائع نہیں ہونے دیتے ۔۔

کامیابی کی کنجی نماز میں پوشیدہ ہے کامیابی خالق کے حکم کی پیروی کرنے میں ہے ایک نماز کو اپنی زندگی کا حصّہ بنا لیں دنیا تمھارے قدموں میں ہو گی ۔۔۔۔کیونکے جس کے پاس رب ہے اس کے پاس سب ہے ۔۔۔۔

میرے عزیزو!!
ہار جانا بری بات نہیں ہار کر ٹوٹ جانا اپنی زندگی کے مقصد کو بھلا دینا جذبات میں آ کر غلط فیصلہ کرنا ہار کر مایوس ہو جانا غلط ہے۔۔کیا تم نے نہیں سنا مایوسی گناہ ہے اپنے پیدا کرنے والے رب پر یقین رکھو وہ ذات بہتر فیصلے کرنے والی ہے ۔۔ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا رب سب جانتا ہے اسکے ہر فیصلے میں حکمت ہے بس ضرورت ہے صبر کی دوبارہ سے خود کو محنت کے قبل بنانے کی ۔۔۔ڈٹ جاؤ اپنے مقصد پر ہار کر بھی کھڑے ہو جاؤ پھر سے ....
مثال بنو رہتی دنیا کے لئے۔۔۔۔۔
 

Munazza Jabeen
About the Author: Munazza Jabeen Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.