علینہ

علینہ چھٹی جماعت کی طالبہ تھی مگر تھوڑی سی موٹی تھی. اس کے دوست اکثر اسں کا مذاق اڑاتے تھے۔ وہ اپنی امی سےذکر کرتی تو اس کی امی سمجھتی بیٹی صبر کرو۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ یہ سن کر اس کو سکون آجاتا وہ مطمئن ہو جاتی ہے۔ ایک دن ساری کلاس موٹی موٹی کہہ کر اس کا مذاق اڑایا۔ علینہ نے کافی دیر صبر کیا مگر اس کی اب بس ہوگئی تھی۔ علینہ نے تحمل کے ساتھ کہا! مجھے اللہ نے بنایا ہے اور تم لوگوں کو کون ہو جو اللہ کی بنائی ہوئی تخلیق کا مذاق اڑا سکو۔ اس روز علینہ روتے ہوئے گھر واپس آئی۔ تب امی نے پوچھا! بیٹی کیا ہوا تم رو کیوں رہی ہو۔ تو علینہ نے بتایا کہ آج پھر ساری کلاس نے مجھے تنگ کیا۔ علینہ کی امی پریشان ہوگی اوراس کو تسلی دی اور کہا بیٹی کھانا کھا لو۔ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ اگلے دن علینہ کی امی اس کے سکول کی ایک ٹیچر سے بات کی۔ کلاس روم میں ٹیچرگئی،تو اس دن علینہ سکول نہیں آئی تھی۔ ٹیچر نے سارے بچوں سے کہا۔ بیٹا آپ سب لوگ تو بہت ہی اچھے ہو۔ اور آپ لوگ اللہ کی تخلیق کا کیوں مذاق اڑاتے ہو۔ اللہ تعالی نے کسی کو موٹا، کسی کو پتلا، کسی کو کالا، اور کسی کو گور بنایا ہے۔ یہ تو اللہ کی تخلیق ہے۔ آپ کسی کا مذاق کیوں اڑتے ہو۔ اللہ تعالی مذاق اڑانے والوں سے نہ خوش ہوتا ہے۔اور کبھی کبھی تو سزا بھی دیتا ہے۔ اسی لیے آپ علینہ سے کل ہی معافی مانگے گا۔ یہ باتیں سن کر ساری کلاس نے اگلے دن علینہ سے معافی مانگی اور علینہ نے معاف کر دیا۔ اس طرح سارے آپس میں دوست بن گئے۔ آپ بھی کسی کو تنگ کرتے ہیں تو جائے معافی مانگ لی۔ کیونکہ آپ کی ایک چھوٹی سی معافی کسی کو بہت بڑی خوشی بھی دے سکتی ہے.


 
B-B-C
About the Author: B-B-C Read More Articles by B-B-C: 14 Articles with 13958 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.