تشہیر کہانی_تحفہ
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
تشہیر کہانی_تحفہ
ذوالفقار علی بخاری
”رانی محل“ میں گھستے ہی میرے اوسان خطا ہو چکے تھے۔
مجھے چاروں طرف پرسراریت سی محسوس ہو رہی تھی۔
اچانک ایک جانب سے چوں چوں کی آواز سنائی دی تو ایسا لگا جیسے یہ”کہانیوں والی چڑیا“ ہے۔
آسمان پرچھائی کالی گھٹا نے اتنا اندھیرا کر دیا تھا کہ مجھے ایک فٹ کے فاصلے سے بھی کچھ نظر نہیں آرہا تھا۔
میں نے ”نیلی یو ایس بی“نکالی جوجدید ترین ایجاد تھی جس میں طاقتوربیٹری لگی تھی جس کوجلاتے ہی میری آنکھوں کے سامنے سے اندھیراختم ہو چکا تھا اب یہاں کی خوفناکی میرے دل کو ڈرا رہی تھی۔
میں نے واپسی کی ٹھان لی کیوں کہ یہاں مہم جوئی میرے لئے خطرے سے خالی نہیں تھی۔میں نے دل ہی دل میں سوچاکہ ”اے کاش“ آج کوئی میرے ساتھ ہوتا۔مجھے "مٹھو اوربنٹی" کو ساتھ لے کرآنا چاہیے تھا یہ بات میرے ذہن میں بار بارآرہی تھی۔
گھرواپس آنے کے بعد مجھے بے چینی سے ”خلائی دوست“ کا انتظارتھا جو میرے لئے ”آپ بیتیاں“ کا تحفہ لے کرآرہا تھا۔وہ میرے لئے ہرسال چودہ اگست کو خاص تحفہ لے کر آتا تھا اُس نے آخری بار”سیرت رحمت عالم ﷺ“کا تحفہ دیا تھا۔
۔ختم شد۔ |