مفتی امام احمد رضا خان رحمتہ اللہ علیہ
(Saba Shoukat Rana, Karachi)
مفتی امام احمد رضا خان رحمتہ اللہ علیہ ازقلم : صبا شوکت رانا
|
|
اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّ الدِّيۡنَ عِنۡدَ اللّٰهِ الۡاِسۡلَامُ
بیشک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے۔ (سورہ اٰلِ عمران،آیت19)
اللہ کے نزدیک اسلام ہی دینِ حق ہے،اب قیامت تک نہ کوئی نیا نبی آئےگااور
نہ ہی کوئی نیا دین آئے گا۔انبیاء علیہم السلام کا سلسلہ حضرت آدم علیہ
السلام سے شروع ہوا اور حضرت محمد ﷺپر اختتام پذیر ہوا ۔حضور نبی خاتم
النبیین ﷺکے ظاہری پردہ فرمانے کے بعددین کی بقاء کی ذمہ داری صحابہ کرام
رضی اللہ عنہم نے سنبھالی،صحابہ کرام کے بعد تابعین وتبع تابعین نے سنبھالی
اور پھر یہ ذمہ داری اس امت کے علماءو اولیاء کرام میں منتقل ہوئی اور
قیامت تک یہی اس ذمہ داری کو نبھاتے رہیں گے۔بلخصوص اس ذمہ داری کے لیے ہر
صدی میں اللہ تعالیٰ کسی ایسے شخص کو منتخب کرکے اسلام کی بقا ءکیلئے
بھیجتا ہے، جو اُن ضروریاتِ دین کو اُجاگر کرتا ہے، جس کو قوم بھلا دیتی
ہے،ایسے شخص کو شرعی اصطلاح میں مجدد کہتے ہیں۔
ایسے ہی جب ہندوستان کی سرزمین پر غلط رسومات جڑ پکڑنے لگیں ،بدعات،گمراہیت
پھیلنے لگی ،حق و باطل کی پہچان مشکل ہوگئی،بد عقیدگی تیزی سے پھیلنے لگی ۔ایسے
دور میں اللہ تعالیٰ نے بریلی شریف میں 10 شوال المکرم کو ایک مجددِ دین و
ملت امامِ اہلسنت، علامہ مفتی احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمتہ اللہ علیہ
کو پیدا فرمایا۔ جس نے نعرہِ حق بلند کیا۔
آپ نے بہت ہی کم عمری میں ناظرہ قرآن کی تعلیم مکمل کی،آپ نے 13 سال 10 ماہ
4 دن کی عمر میں رضاعت کاپہلا فتویٰ لکھا،اس کے بعد سے آپ کے فتویٰ نویسی
کا دور 54 سال تک رہا۔ فتاویٰ رضویہ آپ کا ایک بہت بڑا علمی کارنامہ ہے، جو
33جلدوں اور 22000 صفحات پر مشتمل ہے ۔جس سے آج تک امت مستفید ہو رہی ہے۔
احمد رضا کا تازہ گلستان ہے آج بھی
خورشید علم ان کا درخشاں ہے آج بھی
آپ رحمتہ اللہ علیہ نے کثرت سے فقہی مسائل پر رسائل اور عقائد و اعمال کی
اصلاح کے لیے کتابیں تصنیف کیں، ریاضی اور فلکیات کے علاوہ سائنس کے دیگر
کئی موضوعات پر علمی اور مذہبی نکتہ نظر سے اپنی آرا ء پیش کیں۔آپ رحمتہ
اللہ علیہ کی ان خدمات کی بناء پر آپ کو اعلیٰ حضرت،امام اہلسنت اور حسان
الہند جیسے القابات سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
درس و تدریس کے علاوہ مختلف علوم و فنون پر کئی کتابیں اور رسائل تصنیف و
تالیف کیے۔ قرآن کا اردو ترجمہ بھی کیا جو کنزالایمان کے نام سے مشہور
ہےاور یہ ترجمہ کئی زبانوں میں بھی موجود ہے، جس کی نظیر نہیں ملتی۔ آپ
رحمتہ اللہ علیہ علوم ِریاضی و جفر میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ آپ رحمتہ اللہ
علیہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں بہت سی نعتیں اور
سلام لکھے ،آپ رحمتہ اللہ علیہ نے عربی ، فارسی اور اردو میں تقریبا "ایک
ہزار" کے قریب کتابیں تصنیف کیں۔
علم کا چشمہ ہوا ہے موجزن تحریر میں
جب قلم تونے اٹھایا اے امام احمد رضا
آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اُس دور کے بڑھتے ہوئے فتنوں کا خوب ڈٹ کرمقابلہ کیا
اور معاشرے میں بڑھتی ہوئی برائیوں کا خاتمہ کیا۔ اس مشکل دور میں آپ رحمتہ
اللہ علیہ نے اپنی ساری زندگی دینِ اسلام کی خوب خدمت کی اور اسلام دشمنوں
کوبے نقاب کیا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے دو قومی نظریہ کی بنیاد رکھی اور
اتحادِ ہندو مسلم کا ہر مقام پر ردکیا اور ساتھ ہی مسلمانوں کو متنبہ بھی
کیا کہ شریعت کی رو سے مسلمان اور کافر کبھی ایک قوم نہیں ہو سکتے۔ آپ
رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی زندگی اسلام کی بقا کیلئے صرف کی اور ساری زندگی
حضور نبی خاتم النبیین ﷺ کا ذکر و مدح سرائی کی۔
انہیں جانا انہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
آپ رحمتہ اللہ علیہ طویل علالت کے بعد 25 صفر 1340 ھ جمتہ المبارک کے روز
اس دنیا ئے فانی سے رخصت ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اعلیٰ حضرت کے علمی
کارناموں سے مستفید ہونے کی سعادت فرمائے اور دین کے لیے کام کرنے،سنت رسول
ﷺ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور اعلیٰ حضرت کے درجات کو بلند
فرمائے۔آمین
|
|