شرک باللہ و شرک بالرسُول اور شرک بالکتاب

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورَةُالعنکبُوت ، اٰیت 45 تا 47!! اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
اتل
مااوحی
الیک من الکتٰب
واقم الصلٰوة ان الصلٰوة
تنھٰی عن الفحشاء والمنکر و
لذکراللہ اکبر واللہ یعلم ماتصنعون
45 ولا تجادلوااھل الکتٰب الّابالتی ھی
احسن الّاالذین ظلموامنھم وقولوااٰمنا بالذی
انزل الینا وانزل الیکم والٰھنا الٰھکم واحد ونحن
له مسلمون 46 وکذٰلک انزلنا الیک الکتٰب فالذین اٰتینٰھم
الکتٰب یؤمنون بهٖ ومن ھٰٓؤلاء من یؤمن بهٖ ومایجحد باٰیٰتنا
الّاالکٰفرون 47
اے ھمارے رسُول ! آپ ھمارا یہی کلام پڑھیں اور ھمارا یہی کلام پڑھائیں جو ھماری اِس کتاب میں لکھا ہوا ھے ، آپ ھمارے اُسی کلام کی اتباع کریں اور اتباع کرائیں جو ھم نے آپ پر نازل کیا ھے اور مزید براں یہ کہ آپ ھماری اِسی کتاب کے اِسی کلام کو زمین پر اہلِ زمین کے اجتماعی نظام کے طور پر نافذ کریں جو کلام تمام انسانوں کو تمام اُلجھے ہوۓ راستوں سے ہٹا کر ایک اللہ کے ایک ہی سیدھے راستے پر چلاتا ھے اور اللہ کا یہی کلام ہر ایک انسان کو مُثبت اعمال اختیار کرنے اور مَنفی اعمال سے اجتناب کرنے کی تعلیم دیتا ھے اور اللہ کا یہی کلام انسان کو اللہ کے اُن بلند تر اَحکام کی یاد دھانی بھی کراتا ھے جو بلند تر اَحکام عالَمِ غیب سے عالَمِ شہُود میں اصلاحِ حیات کے لیۓ آۓ ہیں ، آپ کو اسی کتاب کے پڑھنے اور اسی کتاب کے پڑھانے کی یہ تاکید دَر تاکید اِس لیۓ کی گئی ھے تاکہ آپ اِس کتاب کو بار بار پڑھ کر اور بار بار پڑھا کر اللہ کا پڑھایا اور سکھایا ہوا وہ اعلٰی طریقہ جان لیں جس اعلٰی طریقے کے مطابق آپ نے اللہ کی اِس کتاب کے اِن اَحکام کو ساکنانِ زمین کے لیۓ قابلِ عمل بنانا ھے ، اگر اہلِ کتاب اِس کتاب کے بارے میں کبھی آپ سے کوئی جَھگڑا کریں تو آپ کبھی بھی اُن کے ساتھ اُن کے اُلجھے ہوۓ انداز میں جَھگڑا نہ کریں بلکہ آپ اُن کو ہمیشہ ہی اپنے سُلجھے ہوۓ طریقے سے اپنی بات سمجھائیں اور حکمت و تدبر کے ساتھ اُن کی کُہنہ ذہنی و نفسیانی اُلجھنوں کو سُلجھائیں اور اگر اہلِ کتاب آپ کے ساتھ کَج بحثی کرنا چاہیں تو آپ اُن سے صاف صاف کہہ دیں کہ ھم اللہ کی اُس کتاب پر بھی ایمان و یقین رکھتے ہیں جو اللہ نے ھمارے زمانے میں ھم پر نازل کی ھے اور اُس کتاب پر بھی ایمان و یقین رکھتے ہیں جو اللہ نے تُمہارے زمانے میں تُم پر نازل کی ھے کیونکہ اللہ نے جس زمانے میں جو بھی کتاب نازل کی ھے اُس میں اُس نے ہمیں یہی ایک تعلیم دی ھے کہ ھم سب کا خالق و مالک ایک ھے اور ھم سب اُس ایک ہی خالق و مالک کے اَحکام کو تسلیم کرنے والے مُسلم ہیں اور ھم نے آپ پر وہ مُؤثر کتاب نازل کی ھے کہ جس کے مُؤثر نوشتے پر کُچھ اہلِ کتاب تو ایمان و یقین رکھتے ہی رکھتے ہیں لیکن اِس کتاب پر کُچھ مُشرک بھی ایمان و یقین رکھتے ہیں جو بظاہر کسی بھی کتاب پر ایمان و یقین نہیں رکھتے ہیں کیونکہ دَرحقیقت اِس کتاب کی اِن مُؤثر اٰیات کا تو وہی لوگ انکار کرتے ہیں جو اللہ کی ذات کا انکار کرتے ہیں !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
پہلی اٰیت کے پہلے حرفِ عطف "واؤ" کے بعد اٰیت میں جو پہلا لفظ وارد ہوا ھے وہ "اتل" ھے جو تلٰی یتلو کی صرفی تصریف کی رُو سے واحد مذکر حاضر فعل اَمرِ معروف کا وہ معروف صیغہ ھے جس کا معروف معنٰی پڑھنا ھے اور اِس صیغہِ اَمر حاضر کے اِس معنی کے مطابق اللہ تعالٰی نے اپنے رسُول کو اُسی کتاب کے پڑھنے اور اُسی کتاب کے پڑھانے کا حُکم دیا ھے جو کتاب آپ پر نازل ہوئی ھے لیکن قُرآنِ کریم کی پہلی وحی میں اللہ تعالٰی نے جب اپنے رسُول کو انفرادی طور مُطلقاً پڑھنے کا حُکم دیا تھا تو اُس مُطلق پڑھنے کے لیۓ اللہ تعالٰی نے اپنے رسُول کے لیۓ لفظِ "اقرأ" کا انتخاب کیا تھا اور اٰیتِ بالا میں پڑھنے کے اسی مفہوم کی اَدائگی کے لیۓ اللہ تعالٰی نے اپنے رسُول کو پڑھنے کا حُکم دینے کے لیۓ جس لفظ کا انتخاب کیا ھے وہ "اُتلُ" ھے ، عربی قواعد کی رُو سے اِن دونوں الفاظ میں جوہری فرق یہ ھے کہ کلامِ عرب میں جب مُطلقا اقرأ کا لفظ کہاجاتا ھے اور اُس لفظِ اقرأ کے ذریعے پڑھنے والے کو پڑھنے کا جو حُکم دیا جاتا ھے اُس حُم میں یہ اَمر تو لازم ہوتا ھے کہ اُس حُکم کو سُننے والا اور سُن کر پڑھنے والا انسان وہاں موجُود ہو لیکن یہ اَمر لازم نہیں ہوتا کہ جب اُس حُکم کا سُننے والا اپنی زبان سے اُس حُکم کی اَدائگی کرے تو اُس کی اُس لفظی اَدائگی کو سُننے والا کوئی دُوسرا فرد بھی لازماً وہاں موجُود ہو جیساکہ سیدنا محمد علیہ السلام پر نازل ہونے والی پہلی وحی کے موقعے پر جب آپ کو پڑھنے کے لیۓ "اقرأ" کہا گیا تھا تو آپ کے پاس آپ کی زبانِ مُبارک سے اُس لفظ کی اَدائگی کو سُننے والا اللہ اور اُس کے اُس نمائندے کے سوا کوئی اور مُتنفس موجُود نہیں تھا جس نے آپ سے اقرأ کا لفظ زبان سے ادا کرنے کے لیۓ کہا تھا بخلاف اِس کے"اُتل" کا ایک معنٰی ایک چیز کا ایک چیز کے پیچھے پیچھے چلنا ہوتا ھے جس کی مثال سُورَةُالشمس کی اٰیت 1 اور 2 کے مطابق سُورج کا خلاۓ بسیط میں چلنا ھے اور چاند کا سُورج کے پیچھے پیچھے چلنا ھے اور دونوں کا فضاۓ بسیط کے ایک راستے پر ایک دُوسرے کے ساتھ موجُود ہونا ھے ، قُرآنِ کریم میں اِس صیغے کا سب سے پہلا استعمال سُورَةُالمائدہ کی اٰیت 27 { واتل علیھم نباابنی اٰدم بالحق } میں ہوا ھے جہاں پر قُرآن پڑھنے والے نبی کو حُکم دیا گیا ھے کہ وہ قُرآن کے سُننے والوں کو قُرآن سے آدم کے بیٹوں کی وہ قدیم سر گزشت پڑھ کر سُناۓ جو قُرآن میں موجُود ھے ، اِس صیغے کا دُوسرا استعمال سُورَةُ الاَعراف کی اٰیت 175 میں ہوا ھے جہاں پر قُرآن پڑھنے والے نبی کو حُکم دیا گیا ھے کہ وہ انسانوں کو قُرآن سے اُس انسان کا اَحوال پڑھ کر سُناۓ جس انسان کے پاس اللہ تعالٰی کی اٰیات پُہنچیں تھیں لیکن اُس نے شیطان کے بہکاوے میں آکر اُن اٰیات کو فراموش کر دیا تھا اور وہ پہلے کی طرح دوبارہ گُم راہ ہو گیا تھا ، اِس صیغے کا تیسرا استعمال سُورَہِ یُونس کی اٰیت 71 { واتل علیھم نباء نوح } میں ہوا ھےجہاں پر قُرآن پڑھنے والے نبی کو اللہ تعالٰی نے حُکم دیا ھے کہ وہ قُرآن سے اہلِ سماعت کو قصہِ نُوح کا وہ حصہ پڑھ کر سُناۓ جو اُس نے قُرآن میں پڑھا ھے ، اِس صیغے کا چوتھا استعمال سُورَةُالکہف کی اٰیت 27 { واتل ما او حی الیک من کتاب ربک } میں ہوا ھے جہاں پر قُرآن پڑھنے والے نبی کو اللہ نے یہ حُکم دیا ھے کہ وہ اپنے اُوپر نازل ہونے والی اِس کتاب سے اہلِ زمین کو اللہ تعالٰی کا یہ ارشاد پڑھ کر سُنادے کہ اللہ تعالٰی کے مقررہ اصول اور ضابطے کبھی بھی تبدیل نہیں ہوتے ، اِس صیغے کا پانچواں استعمال سُورةُالشعراء کی اٰیت 69 { واتل علیھم نبا ابرٰھیم } میں ہوا ھے جہاں پر قُرآن پڑھنے والے نبی کو واقعہِ ابراھیم پڑھ کر سُنانے کا حُکم دیا گیا ھے اور اِس صیغے کا چَھٹا استعمال سُورَةُ العنکبُوت کی اٰیتِ بالا { اتل مااوحی الیک من الکتاب } میں ہوا ھے جس میں قُرآن پڑھنے والے نبی کو اللہ تعالٰی نے یہ حُکم دیا ھے کہ وہ اللہ تعالٰی کے اُسی کلام کو پڑھے اور پڑھاۓ جو اللہ تعالٰی نے اُس پر نازل کیا ھے ، وہ اُسی کلام کی اتباع کرے اور اُسی کلام کی اتباع کراۓ جو اللہ تعالٰی نے اُس پر نازل کیا ھے ، وہ اُسی کلام کو اپنا آئینِ جہاں بانی بناۓ جو اللہ تعالٰی نے اُس پر نازل کیا ھے ، وہ اُسی کلام سے اہلِ کتاب کے اور اپنے اَصحاب کی ذہنی و نفسیاتی اُلجھنوں کو سُلجھاۓ جو کلام اُس پر نازل ہوا ھے اور وہ اُسی کلام کو ہر ایک انسان کی سماعت تک پُہنچاۓ جو اہلِ کتاب کے لیۓ بھی مانُوس ھے اور مُشرکینِ عرب کی فطرت سے بھی کُچھ زیادہ اَجنبی نہیں ھے کہ وہ دینِ ابراھیم کی اُس شُہرتِ توحید سے بڑی حد تک آگاہ ہیں جس کا اِس کلام میں جا بجا ذکر کیا گیا ھے ، اٰیاتِ بالا کے اِس مضمون کا خلاصہِ کلام یہ ھے کہ اللہ تعالٰی کی ذات و صفات میں اُس کی مخلوق کی کوئی بھی ہستی اُس کی شریکِ ذات و صفات نہیں ھے ، محمد علیہ السلام کی نبوت و رسالت میں کوئی بھی امام ، کوئی بھی ولی اور کوئی بھی فقیہ یا کوئی بھی محدث شریکِ نبوت و رسالت نہیں ھے اور اللہ تعالٰی کے اِس کلام کے ساتھ بھی کسی امام ، کسی محدث ، کسی فقیہ یا کسی بھی صوفی و درویش کا کوئی کلام لفظی یا معنوی طور پر شریکِ لفظ و معنٰی نہیں ھے اور جو شخص اللہ کی ذات و صفات میں کسی کو شریکِ ذات و صفات مانتا ھے وہ عنداللہ مومن نہیں ھے بلکہ مُشرک ھے کیونکہ وہ اپنے اِن شریکوں کے بغیر اللہ تعالٰی کی ذات کو غیر مُکمل سمجھتا ھے ، جو شخص محمد علیہ السلام کی نبوت و رسالت میں کسی لفظی و معنوی تاویل سے کسی امام کو یا کسی محدث کو کسی بھی رَنگ میں شریکِ نبوت و رسالت بناۓ ہوۓ ھے وہ بھی عنداللہ مومن و مُسلم نہیں ھے بلکہ کافر و مُشرک ھے کیونکہ وہ محمد علیہ السلام کی ذاتِ گرامی کو ایک مُکمل ذات کے بجاۓ ایک نامکل ذات سمجھتا ھے اور جو شخص اِس کتاب کے مقابلے میں کسی بھی انسان کی کسی بھی کتاب کو اِس کتاب کا شارح سمجھتا ھے قُرآنِ کریم کی اِن اٰیات کی روشنی میں وہ بھی عنداللہ مومن و مُسلم نہیں ھے بلکہ ایک کافر و مُشرک ھے کیونکہ اُس کے نزدیک اللہ تعالٰی کی یہ کتاب اپنے ابلاغ ، اپنی تبلیغ ، اپنی تعلیم اور اپنی تربیت میں ایک ایسی نامکمل کتاب ھے جس کو انسانوں کی لکھی ہوئی یہ کتابیں ہی کامل ابلاغ و تبلیغ اور کامل تعلیم و تربیت کے قابلِ بناتی ہیں !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 460712 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More