مذہبی تہوار کا پیغام

مذہبی تہوار کا مقصد احساس یکجائیت اور رب العالمین کے ڈر سے اپنے نفس کو قابو کرنا ہے۔
"جانور تو ایسا ہو کہ دنیا دیکھے منصور صاحب"
آنکھوں میں ایک شریر سی چمک لئے اس نے کہا اور حقارت سے اپنے بڑے سے جانور کیساتھ کھڑے دیگر نسبتا چھوٹے جانوروں کو دیکھنے لگا۔
اسکے لہجے کا غرور مجھے پسند نہیں آیا ساتھ کھڑے فرد نے میرے کان میں کہا:
"منصور بھائ یہ کیسا رویہ ہے ؟ یہ تو قربانی نہیں اس کے برعکس ایک مقابلے کی سی فضا بن رہی ہے"
میں اسکی طرف متوجہ ہوا " کیا کروگے ایسی بڑی قربانی کا جب تمھارا نفس ہی تمھارے سامنے ذبح نہیں ہوا۔ "
وہ چونکا
"مطلب ؟"
میں نے شفقت سے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا:
"میرے بھائ مادہ پرستی کے اس دور میں تہواروں میں وہ گرمجوشی نہیں ہے۔ وہ محبتیں بھی ختم ہوگئیں ہیں۔ وہ احساس بھی رخصت ہوچکا ہے۔آج جس وقت میں تم موجود ہو وہاں تہوار خوشیاں نہیں بلکہ سفید پوش افراد کیلئے تکلیف کا سامان کرتا ہے۔
قربانی کا سبق پڑھو۔ جانور نہیں اپنی انا، اپنی رعونت،اپنا تکبر سب کچھ رب العالمین کے آگے قربان کرو۔ جو صفات خدا کیلئے مختص ہیں ان کو اپنے اندر پنپنے مت دو۔ ریا کاری سے پاک تمھاری عبادت ہو۔ قربانی میں اس بات کو مرتکز رکھو کے رب کریم تک تو کچھ جاتا ہی نہیں صرف تقوی کے۔ وہ بے نیاز تو فرد کے دل کی گھہرائیوں میں چھپے اپنی کبریائ کے خوف کو دیکھنا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا کہ اس کہ خلیفہ دنیا میں پڑے اور پھر اسکو لعنت دے کر رب کی اطاعت کا نمونہ بن جائے۔
یہ مال یہ جانور یہ طاقت یہ سب آزمائش ہی تو ہے۔ یہ سب دے کر رب تم کو آزما ہی تو رہا ہے کہ ان سب کے بعد میں اور میرے وضع کردہ قوانین کو کس حد تک فالو کروگے۔
سمجھ رہے ہو میرے عزیز "
اس کا سر جھکا ہوا تھا میں نے ٹھوڑی اوپر کی تو آنکھیں پر نم تھیں۔ میں ساتھ کھڑے فرد کی طرف مڑا اور کہا:
"ایسا نہیں کے امت میں خیر بچی نہیں ہے۔ یہ دل ابھی پتھر نہیں ہوئے ہیں۔ ان دلوں میں خیر کرنے کی سمت گڑبڑا گئ ہے۔ ایک اچھی بات انکو جھنجھوڑ کے رکھ دیتی ہے"
پھر میں اسکی طرف متوجہ ہوا آنسو صاف کئے ۔ وہ بے اختیار کہہ اٹھا
"صحیح بات ہےمنصور بھائ۔ مجھے معاف کردیں۔ چلتا ہوں اب وقت ہے کہ رب کو بھی منالوں"
وہ دونوں رخصت ہوئے اور میں یہ خیر و شر کے معرکے میں انکی کامیابی کو دیکھ مسکرانے لگا۔

آپ اور اپ کے اہل و عیال کو عید الاضحٰی کی مبارکباد۔
دعا ہے رب العالمین فلسفہ قربانی سے آشنا کرے اور اپنے وضع کردہ طریقوں سے زندگی گزارنے کا ڈھنگ عطا کرے۔
"متلاشی حق"
مانی۔
 
Syed Mansoor Hussain
About the Author: Syed Mansoor Hussain Read More Articles by Syed Mansoor Hussain: 32 Articles with 22758 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.