مقدس رسولﷺ
(عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif, Faisalabad)
جب نبی رحمت علیہ السلام نے دعوی نبوت کیا اور کفر و شرک میں گھرے ہوئے لوگوں کے سامنے کلمہ توحید پیش کیا تو مشرکین کو یہ بات ہضم نہ ہوئی اور انہوں نے نبی رحمت علیہ السلام کی ہجو اور بدگوئی کرنا شروع کر دی یہاں تک کہ یہود و نصاری بھی ان کے ہمنوا بن گئے لیکن جو سلیم الفطرت لوگ تھے وہ کفر و شرک کو ترک کر کے دین حق کو قبول کرنے لگے اور اللہ تعالی ایسے لوگوں کو پیدا کرتا رہا جو گستاخان رسولﷺ کا قلع قمع کرتے رہے اور ساتھ ساتھ رب کائنات نے ایسے لوگ بھی پیدا کیے جو ان مخالفین اسلام کا علمی میدان میں نہ صرف محاسبہ کرتے رہے بلکہ ان کے انتہائی بے ہودہ اعتراضات کے مفصل اور مدلل جواب انتہائی صبروتحمل سے دیتے رہے ایسے ہی لوگوں میں ایک عظیم المرتبت شخصیت مولانا ابوالوفاء ثناءاللہ امرتسری رحمة اللہ علیہ بھی تھے جنہوں ہر میدان میں مخالفین کے اعتراضات کے مفصل و مدلل جواب دئیے ۔ ابھی وہ تعلیم حاصل کر رہے تھے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے دعوی مسیحیت کر دیا اور تمام مکاتب فکر کے علماء نے جب اس کا محاسبہ کیا تو اس نے 1896 میں کئی علماء کو مباہلے کا چیلنج دیا جس میں مولانا ثناءاللہ امرتسری رحمة اللہ علیہ کا نام گیارھویں نمبر پر تھا یاد رہے کہ مولانا ابوالوفاء ثناءاللہ امرتسری رحمة اللہ علیہ 1893 میں تعلم سے فارغ ہوئے تھے اور ان تین سالوں میں جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام قادیانی کو علمی میدان میں اس حد تک رگیدا کہ اس نے جن علماء مشائخ کو مباہلے کے چیلنج دیے گیارہویں نمبر پر مولانا ابوالوفاء رحمة اللہ علیہ کا نام لکھنے پر مجبور ہوا ۔ مولانا نے مرزا قادیانی کا مباہلے کا یہ چیلنج قبول بھی کیا لیکن مرزا جی کو تو صرف اشتہار بازی کا شوق تھا وہ میدان میں نہ نکلا کیونکہ میدان میں نکلنا نامردوں کے بس کی بات نہیں ہوتی ۔ یہاں تک کہ مرزا قادیانی 15 اپریل 1907 میں "مولوی ثناءاللہ کے ساتھ آخری فیصلہ " کے عنوان سے یکطرفہ طورپر دعائیہ اشتہار شائع کرنے پر مجبور ہوا اور اپنی ہی کی ہوئی دعا کی قبولیت کے نتیجے میں واصل جہنم ہوا ۔ مولانا امرتسری رحمة اللہ علیہ نے تردید قادیانیت پر درج ذیل کتب لکھیں
الہامات مرزا ہفوات مرزا صحیفہ محبوبیہ فاتح قادیان آفتہ الله فتح رہانی و مباحثہ قادیانی مرقع قادیانی چیستان مرزا زار قادیان عقاید مرزا فتح نکاح مرزائیاں تاریخ مرزا عجائبات مرزا شہادت مرزا مراق مرزا فیصلہ مرزا علم کلام مرزا تحفہ احمدیہ بطش قدیر بر قادیانی تفسیر کبیر ناقابل منصف مرزا رسائل اعحجازیہ ضرورت مسیح نکاح مرزا قادیانی مباحثہ دکن نکات مرزا تعلیمات مرزا محمد قادیانی بہاء الله اور مرزا مکالمہ احمدیہ (جلد اول) محمود مصلح موعود شاہ ایگلستان اور مرزا قادیانی اباتیل مرزا تفسیر نویسی کا چیلنج اور فراد مولانا کی زندگی میں عیسائیوں نے اسلام پر حملے کرنے شروع کیا تو مولانا نے تردید عیسائیت پر کئی کتب لکھیں جن کی فہرست درج ذیل ہے تقابل ثلاثہ جوابات نصاریٰ اسلام اور مسیحیت کلمہ طیبہ اسلام اور برٹش لا توحید، تثلیت اور راہ نجات مناظرہ الٰہ آباد اسلام اور پالی ٹیکس تحریفات بائبل اور تفسیر سورہ یوسف
اسی طرح مولانا ابوالوفاء ثناءاللہ امرتسری رحمة اللہ علیہ نے آریہ سماجیوں کے رد میں بھی ایک مثالی کام کیا اور ان کے رد میں درج ذیل کتب لکھیں
حق پرکاش تُرکِ اسلام مقدس رسول مباحثہ دیوریا حددث دنیا الرکوب السفینہ فی مباحثہ النگینہ نماز اربعہ القرآن العظیم رجم الشیاطین بجواب اساطیر الاولین بحث تناسخ قرآن اور دیگر کتب باعث سرور در مباحثہ جبل پور محمد رشی نکاح آریہ کتاب الرحمان حدوث وید الہام سوامی دیانند کا علم و عقل مرقع دیانندی تبر اسلام ثمرات تناسخ جہادوید فتح اسلام یعنی مناظرہ خورجہ الہامی کتاب ثنائی پاکٹ بک اصول آریہ تحریف آریہ تعلیم الاسلام ہنود، آریہ اور مولانا امرتسری ہندستان کے دور یفارمر مجموعہ رسائل بوید قرآن الفوز العظیم مباحثہ ناہن ایشور بھکتی مباحثہ گوشت خوری آریہ دھرم کا فوٹو ثبوت قرآنی گاؤ وید اور سوامی دیانند ابدی نجات اظہار حق کتاب روح حدوث مادہ دید کا بھید شدھی توڑ اخبار مسلمان ویدک ایشور کی حقیقت قارئین کرام ! اگر ہم مولانا ثناءاللہ امرتسری رحمة اللہ علیہ کی تصانیف کی تعداد کا جائزہ لیں تو کم و بیش 160 کے لگ بھگ بنتی ہے آریہ مذہب کے رد میں لکھی جانے والی ان کی دو کتب بہت اہمیت کی حامل ہیں ایک تو "حق پرکاش" ہے جو ستیارتھ پرکاش کے جواب میں لکھی گئی یاد رہے کہ آریہ پنڈت سوامی دیانند نے اپنی کتاب ستیارتھ پرکاش کے ایک باب میں دین اسلام اور قرآن مجید پر کئی اعتراضات کیے تھے مولانا امرتسری رحمة اللہ علیہ نے ان تمام اعتراضات کے جوابات عام فہم اور سادہ انداز میں دئیے ہیں ۔ اسی طرح آریہ سوامی پنڈت چموپتی رائے کی ایک کتاب" رنگیلا رسول" سے لکھی جو راج پال نامی شخص نے شائع کی کتاب میں انتہائی گھٹیا انداز سے غلیظ زبان استعمال کرتے ہوئے نبی مکرم شفیع معظم جناب محمد رسول اللہ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی ازداواجی زندگی پر رکیک حملے کیے گئے ۔ کتاب کی پہلی اشاعت میں کتاب کے مصنف کا نام نہیں لکھا گیا تھا صرف ناشر کا نام لکھا گیا تھا ۔ ایک طرف غازی علم دین شہید رحمةاللہ علیہ نے راج پال کو واصل جہنم کیا تو دوسری طرف وفا کے پیکر مولانا ثناءاللہ امرتسری رحمة اللہ علیہ نے اسی وقت "مقدس رسولﷺ " کے نام سے کتاب لکھ کر علمی جواب دیا۔ یہ کتاب عرصہ داراز سے ناپید تھی آج سے کچھ عرصہ قبل بندہ ناچیز نے اس کی تحقیق و تخریج پر کام شروع کیا تھا جو تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جو وقت کی قلت اور وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے ابھی تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ۔ چند دن قبل پتہ چلا کہ مورخ اہل حدیںث مجاہد ختم نبوت ڈاکٹر بہاءالدین حفظہ اللہ نہ صرف اس پر تحقیق و تخریج کا کام مکمل کر چکے ہیں بلکہ اسے شائع بھی کر رہے ہیں تو دل کو طمانیت نصیب ہوئی ۔ جمعرات بتاریخ 30 ستمبر کو حافظ عمر فاروق مکتبہ اہل حدیث فیصل آباد کے توسط سے برادر محترم سہیل گورداسپوری حفظہ اللہ کی طرف سے "مقدس رسولﷺ " کتاب کے چار نسخے موصول ہوئے ۔ کتاب دیکھی تو اندازہ ہوا کہ ڈاکٹر بہاءالدین حفظہ اللہ نے واقعتا کتاب کی اشاعت کو اس کے نام کی مناسبت سے شائع کرنے کا حق ادا کر دیا ہے ۔ جازب نظر خوبصورت ٹائیٹل اعلی امپورٹڈ کاغذ اور اس پر کتاب میں مزید اضافہ جات نے کتاب کو مزید چار چاند لگا دئیے ہیں اللہ تعالی ڈاکٹر بہاءالدین حفظہ اللہ اور برادر محترم سہیل گورداسپوری اور ان کی تمام ٹیم کی اس محنت کو قبول فرما کر ذریعہ نجات بنائے آمین ۔ یاد رہے کہ محترم سہیل بھائی کی طرف سے ملنے والا مقدس رسولﷺ کتاب کا ایک نسخہ جامعہ الدعوة السلفیہ ستیانہ بنگلہ کی لائبریری میں پہنچایا ہے اور ایک نسخہ مجاہد ختم نبوت مصنف کتب کثیرہ محترم متین خالد حفظہ اللہ کی خدمت میں پیش کیا ہے ۔ آخری گذارش یہ کہ بندہ ناچیز نے مقدس رسولﷺ کتاب پر تحقیق و تخریج کا جو کام کیا ہے اور جو اضافے کیے ہیں اس کتاب کو محترم ڈاکٹر بہاءالدین حفظہ اللہ کی اجازت سے مقدس رسولﷺ کے موجودہ ایڈیشن سے بعض چیزیں لے کر اپنے کیے ہوئے کام میں شامل کر کے وسائل دستیاب ہونے کے بعد شائع کروں گا ان شاءاللہ عبیداللہ لطیف فصل آباد |