حال ہی میں "گلاب سائیکلون " کا تذکرہ سوشل میڈیا پر
کراچی کے حوالے سے کافی سنائ دیا۔ سمندری طوفان ،تیز ہوا کے جھکڑ ،بارشوں
اور سیلاب کی خبروں کے ساتھ فیس بک پہ لوگ دعائیں اور اذکار بھی شائع کر
رہے تھے۔ہم نے بھی پیارے وطن کی خیروسلامتی کے ساتھ اس طوفان سے عافیت کی
دعا کردی۔ کچھ لوگ اسے موسم کی خوبصورتی سے تعبیر کر رہے تھے ، کچھ سیر
کرنے ساحل سمندر پہ جا پہنچے ،کچھ دانشمند گھر میں مصلے بچھا کے بیٹھ
گئے۔اسی دوران سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لئے
الرٹ جاری کیا۔ پبلک سروس میسج بھی گردش کر رہے تھے کہ خراب موسم میں لوگ
گھروں میں رہیں تو بہتر ہوگا۔ٹویٹر پہ گھمبیر کالے سیاہ بادلوں کے لشکر کی
پکچرز دیکھیں تو ایک لمحہ کو خوف طاری ہوگیا کہ اللہ خیر کرے ،ہمارے گناہوں
کے سبب بحیثیت قوم ،کسی عذاب سے دوچار نہ کردئیے جائیں ۔ خیر اللہ سبحانہ
وتعالیٰ نے کرم کیا اور معجزانہ طور پر وہ سمندری طوفان کراچی سے ٹکرانے کی
بجائے رخ موڑ کے بھارت کی جانب نکل گیااور اب "سائیکلون شاہین" کہلایا۔اس
وقت وہاں طوفانی بارشوں سے سیلاب کی تباہ کاریوں کے مناظر ہیں ۔ رب
العالمین ساری انسانیت کو معاف کرکے ہدایت کا راستہ دکھاۓ۔ عجیب بات یہ ہوئ
کہ اگلے دن ٹویٹر پہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی بجائے
عبداللہ شاہ غازی کا شکر ادا کرتے دیکھا ۔مارے حیرت کے ٹویٹس کو سکرول کیا
تو اچھے خاصے پڑھے لکھے افراد سمندری طوفان ٹل جانے کا کریڈٹ اس صوفی بزرگ
کو دے رہے ہیں جنھیں اس عالمِ فانی سے گزرے ہوئے صدیاں بیت چکی ہیں۔ اللہ
کے بندو ، ہر مسلمان کے گھر قرآن پاک موجود ہے ،کبھی اسے ترجمہ کے ساتھ پڑھ
لیا کرو ۔رب العالمین نے فرمایا ہے :
ترجمہ :"آپ کہہ دیجئے کہ وہ کون ہے جو تم کو خشکی اور دریا کے ظلمات سے
نجات دیتا ہے؟ تم اس کو پکارتے ہو گڑ گڑا کر اور چپکے چپکے کہ اگر تو ہم کو
ان سے نجات دے دے تو ہم ضرور شکر کرنے والوں میں سے ہو جائیں گے ۔ آپ کہہ
دیجئے کہ اللہ ہی تم کو ان سے نجات دیتا ہے اور ہر غم سے ،تم پھر بھی شرک
کرنے لگتے ہو۔" (سورہ الانعام ،آیات 63,64)
سورہ نساء آیت 48 میں ارشاد فرمایا :
ترجمہ" یقیناً اللہ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے علاوہ
جسے چاہے بخش دے اور جو اللہ کے ساتھ شریک مقرر کرے،اس نے بہت بڑا گناہ اور
بہتان باندھا "-
سورہء حج آیت 73 میں ارشاد فرمایا:
ترجمہ : " اے لوگو ،ایک مثال بیان کی جاتی ہے، غور سے سنو ،جن کو تم اللہ
کے سوا پکارتے ہو وہ سب مل کر ایک مکھی بھی پیدا کرنا چاہیں تو نہیں کرسکتے
بلکہ اگر مکھی ان سے کوئ چیز چھین لے جاۓ تو اسے چھڑا بھی نہیں سکتے ، مدد
مانگنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد مانگی جاتی ہے وہ بھی کمزور "-
کسی بھی آفت اور مصیبت کو ٹالنے کی قدرت صرف اللہ تعالیٰ کی ہے جو وحدہٗ
لاشریک ہے۔اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر کسی اور کو مصیبت ٹالنے والا سمجھنا بھی
شرک ہے جسے ظلم عظیم کہا گیا ہے۔ایمان کی بنیاد ہی عقیدہء توحید پر ہے۔اپنے
رب کو پہچاننا ،اپنے رازق و مالک ،اپنے مشکل کشا کو پہچاننا ،اسی پر ہماری
دنیا و آخرت کا دارومدار ہے۔ وہی واحد ہماری دعاؤں کو سننے والا ہے ،وہی
تنہا ہمارے کاموں کی تدبیر کرنے والا ہے ،وہی زندگی اور موت کو ایجاد کرنے
والا ہے،وہ اکیلا ہی یہ ساری کائنات اور اس کے تمام نظام چلا رہا ہے ۔اگر
اللہ تعالیٰ بچانا چاہے تو جلتی آگ میں ابراہیم علیہ السلام کو بچا لیتا ہے
، موسیٰ علیہ السلام کے لئے سمندر میں راستے بنادیتا ہے ،اگر وہ مرنا مقدر
کردے تو بڑے سے بڑا ڈاکٹر بھی مریض کے لئے کچھ نہیں کر پاتا ،خود ڈاکٹر
کرونا میں مبتلا ہوکے دار فانی سے چلے جاتے ہیں ۔سب طاقت اور اختیار صرف
اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔یہی عقیدہء توحید ہے جس کا پیغام سب انبیاء کرام
علیہم السلام اجمعین نے پہنچایا ہے۔ اسی توحید کی بنا پر اہل ایمان اور اہل
کفر میں ایک حد فاصل کھچ جاتی ہے۔تاریخ میں کئ جنگیں اسی عقیدہ کی بنیاد پر
ہوئ ہیں ۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ:
" جس نے کہا ،اللہ کے سوا کوئ معبود نہیں اور اللہ کے سوا جس کی عبادت کی
جاتی ہے ،ان سب (جھوٹے معبودوں )کا انکار کیا تو اس کا مال و جان محفوظ ہو
گئے "(یعنی آتش جہنم سے بچا لئے گئے ) صحیح مسلم۔
توحید یہ بھی ہے کہ سب سے زیادہ محبت ،اپنے مالک و خالق سے کی جاۓ ،سب سے
زیادہ اطاعت اللہ تعالیٰ کی ہو اور سب سے زیادہ خوف بھی اسی کے ناراض ہو
جانے کا ہو ،سب سے زیادہ کوشش اور محنت بھی رب کو راضی کرنے کے لئے کی جاۓ!
زباں سے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل ؟
دل و نگاہ جو مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں !
#
#فکرونظر
#توحید
#CycloneGulab
|