میں نگٹس کے علاوہ کچھ بھی نہیں کھا سکتا ہوں، اٹھارہ سالہ نوجوان ایک پرسرار بیماری کا شکار جس نے اس کی زندگی اجیرن کر دی

image
 
یہ کہانی اٹھارہ سالہ ڈیوڈ کی ہے جو انگلینڈ کے علاقے ڈارلنگٹن سے تعلق رکھتا ہے ۔ وہ ایک عجیب و غریب بیماری کا شکار ہے جس کے بارے میں جان کر سب ہی حیران ہو جاتے ہیں- اس کے متعلق بتایا گیا ہے کہ اس نے گزشتہ ایک سال سے کسی بھی قسم کی سبزی یا پھر کوئی بغیر گوشت کے کھانا نہیں کھایا ہے-
 
کھانوں سے خوفزدہ ہونے والا یہ پہلا نوجوان نہیں ہے اس نے انگلینڈ میں ہونے والے ایک شو میں شرکت کرتے ہوئےۓ یہ بتایا کہ وہ ہر ہفتے 500 گرام تک غیر حل شدہ چکنائی پر مشتمل غذا کا استعمال کرتا ہے- اس حوالے سے وہ بہت بہتر طریقے سے جانتا ہے کہ یہ غذا اس کو موٹاپے کا شکار بھی کر سکتی ہے اس کے علاوہ وہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی بیماریوں کا بھی شکار ہو سکتا ہے جو کہ اس کی جان کو سنگین خطرات کا شکار بھی کر سکتی ہیں -
 
اس نوجوان کا اس ٹی وی شو میں یہ بھی کہنا تھا کہ وہ جانتا ہے کہ صرف چکن نگٹس کھانے میں کھانا اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کا استعمال نہ کرنا لوگوں کو بہت حیرت انگیز لگتا ہے- مگر وہ اپنی اس عادت کو تبدیل کرنے سے قاصر ہے وہ نگٹس کے علاوہ کچھ اور کھانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا ہے-
 
مگر اس کی یہ خواہش ہے کہ وہ اپنی اس عادت کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جائے اسی وجہ سے اس نے اس ٹی وی شو کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس کی مدد سے وہ اپنی اس عادت کو تبدیل کر سکے-
 
image
 
اس عادت کے آغاز کے حوالے سے اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بچپن ہی سے وزن کی کمی کا شکار تھا جس کے لیے اس نے باقاعدگی سے سبزیاں اور پھل وغیرہ کھائے مگر ان سے اس کے وزن میں کسی بھی قسم کا اضافہ نہیں ہو سکا-
 
ڈیوڈ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے اپنی اس عادت کو ختم کرنے کی کوشش کی مگر وہ جب بھی نگٹس کے علاوہ کچھ کھانے کی کوشش کرتا ہے اس سے اس کو متلی آنی شروع ہو جاتی ہے اور وہ بیمار پڑ جاتا ہے-
 
ڈیوڈ کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ اس کو دوستوں کے ساتھ آوٹنگ میں یا کہیں باہر کھانا کھانے کے لیے جانے میں بھی اس حوالے سے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ کیوں کہ وہ نگٹس کے علاوہ کچھ اور نہیں کھاسکتا ہے اس وجہ سے اس کو ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا پڑتا ہے کہ وہ جہاں کھانے کے لیے جا رہا ہے اس جگہ پر نگٹس کی موجودگی ضروری ہے-
 
مگر اب ماہرین نفسیات نے ڈيوڈ کے علاج کی مرحلہ وار کوششوں کا آغاز کر دیا ہے جس میں پہلے مرحلے پر ڈیوڈ کو ابلے ہوئے آلو کھلانے کی کوشش کی گئی ہے- جن کے حوالے سے ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ ابلے ہوئے آلو کھانے کا خیال ہی مجھے خوفزدہ کر دیتا تھا مجھے محسوس ہوتا تھا کہ یہ میرے حلق سے نیچے نہیں اتر سکتا ہے یہ میرے حلق میں پھنس جائے گا اور میں اس کو کھا کر مر جاؤں گا-
 
image
 
اس کے ساتھ دوسرے مرحلے میں ماہرین نفسیات نے ڈیوڈ کو ہپنا ٹائز کیا تاکہ اس کے ذہن میں کھانے کی نگٹس کے علاوہ دوسری چیزوں کے خوف کے سبب پڑنے والی گرہ کو سلجھایا جا سکے-
 
ان دونوں مرحلوں کے بعد ڈیوڈ پر امید ہے کہ ایک نہ ایک دن وہ بھی نارمل لوگوں کی طرح نگٹس کے علاوہ کچھ کھا سکے گا جو اس کے لیۓ صحت مند ہوگا-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: