سانی کی محبت قسط 2

اگلے دن میں کالج کے باہر کھڑا اس کا انتظار کر رہا تھا۔ کبھی میں اپنی کلائی پر بندھی گھڑی دیکھتا کبھی سامنے راستہ دیکھتا جہاں سے دیگر طالب علم کالج کی طرف آرہے تھے میں اس کا انتظار ہی کر رہا تھا کہ اچانک وہ مجھے سامنے سے آتی ہوئی دیکھی۔ میرے چہرے خوشی سے کھل اٹھا۔ وہ آج بھی بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔ وہ مجھے دیکھتے ہوئے آرہی تھی ۔لیکن وہ میرے برابر سے گزر کر کالج میں داخل ہو گئی۔ میں فوراً اس کے پیچھے گیا اور اس کا بازو پکڑ کے اسے اپنی طرف موڑا اور کہا کہ تم مجھے اگنور کیوں کر رہی ہو کیا ہم دونوں دوست نہیں ہیں۔ وہ بہت سہمی ہوئی لگ رہی تھی اس کی آنکھوں میں بھی نمی تھی۔ اس نے کہا : میرا بازو چھوڑ دیں ۔ اور وہ بغیر کجھ کہے اپنا بازو چھروا کر چلی گئی۔ میں بھی اس کے پیچھے پیچھے چل پڑا کیونکہ ہماری کلاس ایک ہی تھی ۔ کلاس میں پیرییڈ شروع ہو چکا تھا وہ آج بھی میرے ساتھ بیٹھی تھی۔

وقت گزرتا گیا اور لنچ بریک ہو گئی۔ میں نے فوراً اپنی کتابیں سمیٹی ۔ سانی کو معلوم تھا کہ میں پھر اس سے بات کروں گا اس لیے وہ کلاس سے جلدی نکل گئی۔ لیکن میں بھی ہار ماننے والا نہیں تھا اس لیے فوراً کلاس سے نکل کر اسے ڈھوڈنا شروع کر دیا۔ میری نظریں بس اسی کو ڈھونڈ رہی تھی۔ اف کہا ہو میری سانی۔ میں نے سرگوشی کی۔ میری نظریں ادھر ادھر دور رہی تھی کہ میں نے اسے کینٹین کی طرف جاتے ہوئے دیکھا۔ میرے چہرے پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اور میں فوراً کینٹین کی طرف دوڑا۔ کینٹین میں داخل ہو کر ادھر ادھر دیکھ ہی رہا تھا کہ وہ مجھے نظر آگئی وہ ایک کتاب پڑھ رہی تھی میں اس کے پاس گیا اور اس کے برابر میں کرسی پر جا کر بیٹھ گیا۔ وہ میرے اچانک بیٹھنے سے گھبرا گئی۔ اس نے ادھر ادھر دیکھا اور مجھے ہلکے سے بولی۔ آپ یہاں کیا کر رہے ہیں میں نے آپ کو منع کیا تھا نہ پھر کیوں بار بار میرے پیچھے آرہے ہیں۔ میں نے اس سے اپنے پیار کا اظہار کر دیا۔ میں نے کہا کہ سانی میں تم سے پیار کرنے لگا ہوں اب تمھارے بغیر رہا نہیں جاتا تم ہی بتاؤ میں کیا کروں ۔ وہ بلکل حیران نہیں تھی شاید اسے پہلے سے معلوم تھا کہ میں اس سے پیار کرتا ہوں میں نے اس سے بات جاری رکھتے ہوئے کہا: سانی تم مجھ سے بھاگ کیوں رہی ہو کوئی پریشانی ہے تو مجھے بتاؤ. اس نے ایک لمبا سانس کھینچا اور مجھے بتانا شروع کیا: کل میرے بھائی نے تمھیں میرے ساتھ دیکھ لیا تھا۔ میں: اچھا تو۔ سانی: میں اپنے بابا اور بھائی کے ساتھ رہتی ہوں میری امی کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے۔ میں: بہت افسوس ہوا۔ سانی: ہمم! میرا بھائی بہت شکی انسان ہے میرے بابا مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں میں ان کی وجہ سے ہی کالج آتی ہوں ورنہ میرا بھائی میری پڑھائی کرنے کے لیے رضامند نہیں ہے۔ اس نے مجھے اس ہی شرط پر کالج میں داخلہ کروایا ہے کہ میں کسی لڑکے کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھوں گی اور نہ ہی کسی سے دوستی کروں گی چاہے وہ لڑکی ہی کیوں نہ ہو۔

میں اس کی باتیں خاموشی سے سن رہا تھا۔ اس نے مزید بتایا کہ اس دن میرے بھائی نے تمھیں میرے ساتھ دیکھ لیا تھا اس لیے وہ بہت غصے میں تھا۔ اس نے مجھے گھر جا کر خوب ڈانٹا تھا اور مجھے خبردار کیا تھا کہ اب میں اگر آپ کے ساتھ نظر آئی تو وہ ہم دونوں کو مار ڈالے گا۔

مجھے اس کی ہر بات پر بہت پیار آرہا تھا۔ وہ بلکل بچے کی طرح اپنے دل کی ہر بات بتا رہی تھی
اس نے کہا کہ: مجھے اپنی جان کی فکر نہیں ہے مجھے بس آپ کی جان پیاری ہے۔

وہ یہ بات شرماتے ہوئے کہہ رہی تھی۔ میں سمجھ گیا تھا کہ وہ بھی مجھے پسند کرتی ہے۔ میں نے سانی سے کہا کہ میں دیہان رکھوں گا کہ تمھارا بھائی ہمیں ساتھ نہیں دیکھے۔ لیکن ہم کالج کے اندر تو ساتھ رہ سکتے ہیں نہ؟

سانی نے مجھے دیکھا اب اس کے چہرے سے ڈر ختم ہو گیا تھا وہ سر جھکا کر مسکرانے لگی۔اس کا خوبصورت چہرہ شرم سے لال ہو چکا تھا۔ اس نے مجھ سے کہا کہ ٹھیک ہے ہم کالج میں ساتھ رہیں گیں۔ لیکن میرے بھائی کے سامنے آپ نہیں آئیں گیں۔

میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر حامی برھ لی۔ جاری ہے۔۔۔

Sakina
About the Author: Sakina Read More Articles by Sakina: 2 Articles with 1994 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.