سانی کی محبت

وہ بہت خوبصورت تھی۔ سورج کی کرنے اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا رہی تھیں۔ میری نظر اس پر سے ہٹ ہی نہیں رہی تھی۔ میں بس اسے دیکھے جا رہا تھا۔

یہ سردیوں کی دوپہر تھی میرا کالج میں پہلا دن تھا میں بہت گھبرایا ہوا تھا ۔کالج کافی بڑا اور خوبصورت تھا۔میں کالج کے میدان میں کھڑا سردیوں کی دھوپ کے مزے لے رہا تھا جب وہ مجھے آتے ہوئے دکھی۔ وہ میری طرف بڑھ رہی تھی۔ میں پہلی نظر میں اس کا دیوانہ ہو گیا تھا۔وقت تھم گیا تھا سب کچھ ٹھہر گیا تھا کہ اچانک اس کی سریلی آواز میرے کانوں میں گونجی۔ اسکیوز می ۔ میں فورن ہوش میں آیا اور اس سے کہا ۔ جی فرمائیے۔ وہ بولی: آج میرا پہلا دن ہے آپ بتا سکتے ہیں روم نمبر 8 کہا ہے۔ میں حیران رہ گیا کیونکہ روم نمبر 8 میری کلاس تھی اور وہ میری کلاس فیلو بن گئی تھی۔ میں نے اس سے کہا: جی میں آپ کو لے چلتا ہوں ہم ایک ہی کلاس میں ہیں۔ وہ دھیرے سے مسکرائی اور اپنی نظریں جھکا لیں۔ اس کی ہر ادا مجھے اس کا دیوانہ بنا رہی تھی۔ خیر میں اسے لے کے کلاس میں گیا وہ میرے برابر والی نشست پر بیٹھی۔ کلاس شروع ہو چکی تھی میں سارا وقت اسے دیکھتا رہا میرا دھیان پڑھائی سے ہٹ چکا تھا۔ اور وہ بھی چپکے چپکے مجھے دیکھ رہی تھی۔ میری نظر جیسے ہی اس پر پڑتی وہ اپنی نظر چرا لیتی۔ اس ہی طرح پیرییڈ کا سلسلہ جاری رہا اور ہم دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے رہے۔ اب لنچ ٹائم ہو چکا تھا میں اپنی کتابیں سمیٹنے میں مشغول تھا کہ وہ میرے پاس آئی اور کہنے لگی: آپ میرے ساتھ کینٹین چلیں گے یہاں میں اکیلی ہوں آپ کے علاوہ میں کسی کو نہیں جانتی۔ اس کے یہ کہنے کی دیر تھی میں نے فوراً ہاں میں سر ہلا دیا اور اس کے ساتھ چل دیا۔ ہم کینٹین پہنچے میں نے کچھ کھانے کا سامان آرڈر کیا۔ اور اسے دیکھنے لگا۔ اس نے مجھ سے میرا نام پوچھا میں نے کہا : ناچیز کو اسد کہتے ہیں۔ وہ ہلکا سا مسکرائی اس کے رخسار سرخ ہو گئے تھے اور اس کی زلفیں اس کے چہرے پر پری تھی جو وہ بار بار اپنے خوبصورت ہاتھوں سے پیچھے کر رہی تھی۔ مجھ سے بھی رہا نہ گیا اور میں نے اس کا نام پوچھ لیا اس نے بتایا کہ میرا نام سانیہ ہے۔ مجھے اس پر بہت پیار آرہا تھا میں نے کہا کہ کیا میں تمہیں سانی بلا سکتا ہوں وہ تھوڑا شرمائی اور ہاں میں سر ہلایا۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ خوبصورت دن کب گزر گیا پتہ ہی نہیں چلا لیکن میں خوش تھا کہ مجھے اس کا ساتھ مل گیا ہے اور وہ بھی مجھے پسند کرنے لگی تھی۔ ہم دونوں ایک ساتھ کالج سے باہر آئے میں نے اس سے پوچھا کہ تم کس کے ساتھ جاؤ گی وہ کچھ پریشان لگ رہی تھی۔ وہ کچھ بولتی اتنے میں سامنے ایک نوجوان بائیک پر آتا دیکھائی دیا سانی کے چہرے کی ہوائیاں اڑ گئی اور مجھے بنا کچھ کہے تیز تیز قدم بڑھاتی ہوئی اس بائیک کی طرف چلی گئی اور بائیک پر بیٹھ گئی۔ وہ نوجوان مجھے خونخوار نظروں سے گھور رہا تھا اور سانی مجھ سے نظریں نہیں ملا پارہی تھی۔ جاتے ہوئے اس نے بائیک پر بیٹھے ہوئے مجھے مڑ کر دیکھا اس کی آنکھیں بھیگ گئیں تھیں گویا اسے ڈر تھا کہ وہ مجھے نہ کھو دے۔
جاری ہے۔۔۔
 

Sakina
About the Author: Sakina Read More Articles by Sakina: 2 Articles with 1763 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.