دہر میں اسمِ محمد سے اجالا کر دے! صلی اللّٰہ علیہ وسلم

*دہر میں اسمِ محمد سے اجالا کر دے* صلی اللّٰہ علیہ وسلم!
(فتنہء قادیانیت کا قلع قمع)
از قلم : عصمت اسامہ
ماہ ربیع الاول حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا ماہ مبارک ہے اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے وصال کا مہینہ بھی۔ اس ماہ میں ہم رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے محبت کو محسوس کرتے اور اس کا اظہار کرتے ہیں ،حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ اور سیرت کے واقعات پڑھتے ہیں ۔ آپ پر درود و سلام بھیجتے ہیں ۔آپ نے اپنی پوری زندگی جس عظیم الشان مشن کی خاطر تگ ودو میں گزاری کہ اللہ کا دین ،اس کے بندوں تک پہنچا دیا جائے،اس سنت نبوی کو اپنی زندگی کا مشن بنانے کا عزم کرتے ہیں ،انسانیت کے دکھوں کا علاج آپ کے اسوہء حسنہ کی پیروی میں ہے ،وہیں آپ کی "عزت و ناموس کی حفاظت" اور "عقیدہء ختم نبوت" کا تحفظ کرنا بھی ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
قرآن پاک میں رب العالمین کا ارشاد ہے :
" محمد ، تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں اور لیکن وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں " (سورہء الاحزاب : 33)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
" رسالت اور نبوت کا سلسلہ اب منقطع ہوچکا ہے،میرے بعد نہ کوئ نبی ہے اور نہ رسول "(صحیح مسلم)
ایک اور مقام پر فرمایا:
"میرے بعد کوئ نبی نہیں ہے اور میری امت کے بعد کوئ امت(یعنی کسی نبی کی امت)نہیں ہے"(بیہقی شریف)
عقیدہ ختمِ نبوت ہمارے ایمان کا بنیادی جزو ہے کیونکہ اس پر ہمارے ایمان کی بنیاد کا دارو مدار ہے۔موجودہ دور میں اس عقیدے پر بات کرنے اور اپنے بچوں ،نوجوان نسل کو سکھانے کی ضرورت بہت بڑھ گئ ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں فتنہء قادیانیت بہت پھیل گیا ہے ۔قادیانی آئین پاکستان کی رو سے غیر مسلم ہیں ۔ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے نعوذ باللہ مرزا غلام احمد کو نبی مانتے ہیں،ان کے عقائد ،اسلام کے منافی ہیں ، وہ جہاد کے منکر ہیں ،وہ قرآن کی بجائے مرزا غلام احمد کی لکھی کتاب "تذکرہ" کو مقدس کتاب کہتے ہیں،اس لئے وہ ایک الگ قوم ہیں ۔مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے کہ جب وہ غیر مسلم ہوتے ہوئے خود کو مسلمان کہتے ہیں،بلکہ ختم نبوت کو ماننے والوں کو الٹا کافر کہتے ہیں ۔اسی طرح قادیانی آئین پاکستان کو نہیں مانتے اور اکھنڈ بھارت کے حامی ہیں لہذا ملک دشمنی بھی ان میں بدرجہء اتم موجود ہے۔
موجودہ پی ٹی آئی کی حکومت میں قادیانیوں کو غیر محسوس طریقے سے اوپر لایا جارہا ہے جس پہ ہر ذی شعور مسلمان کو الرٹ ہوجانا چاہیے اور قومی سلامتی کے اداروں کو سنجیدگی سے کچھ سوچنا چاہئے کہ اس صورت حال کا کیا حل ہے۔ کبھی نصابی کتب سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے ساتھ "خاتم النبیین" کے الفاظ حذف کردئیے جاتے ہیں ۔14 اگست 2021 کو گورمنٹ آف پاکستان نے ظفر اللہ خان ،قادیانی وزیر خارجہ کو پاکستان کا ہیرو قرار دیا جس پر ملک بھر میں احتجاج کیا گیا۔26 جون 2021 کو برطانیہ سے پاکستان کے دورہ پر آۓ ہوۓ انتہائی متعصب قادیانی لارڈ طارق احمد کو وفاقی وزیر شیخ رشید نے شیلڈ پیش کی۔(Source: Rabwa Times)
24 جولائی 2021 کو مشہور قادیانی شوکت حیات کو بطور چیف آفیسر تحصیل کونسل ضلع میانوالی مقرر کردیا گیا جبکہ آئین پاکستان کی رو سے قادیانی سرکاری طور پر کسی عہدہ پہ فائز نہیں ہوسکتے۔28 جون 2021 کو ایم فل انٹری ٹیسٹ پیپرز سندھ یونیورسٹی میں غلام احمد قادیانی کا نام تفاسیر قرآن کے سوال میں شامل کردیا گیا۔ حال ہی میں بدو ملہی میں جے آئ یوتھ کے ضلعی صدر نوجوان ذوالقرنین وائیں پر قادیانیوں نے قاتلانہ حملہ کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا لیکن ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ ان حالات میں ہر مسلمان کو اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہئے کہ اگر ہم اپنے محبوب نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں تو ان کی محبت کا تقاضا ہے کہ قادیانیوں کے بڑھتے قدموں کو روکا جائے۔ ان کی ملک دشمن سرگرمیوں کے آگے بند باندھا جائے۔ عدالت سوموٹو ایکشن لے کہ کوئ قادیانی سرکاری عہدہ اور منصب حاصل نہ کرنے پاۓ ،اگر وہ ایسا کرے تو قانون کے مطابق اسے سزا دی جاۓ۔
دور رسالت میں جب اس وقت کی سپر پاور شہنشاہ فارس کسری' خسرو پرویز نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی اور آپ کے خط مبارک کو پھاڑ دیا تو اللہ رب العزت نے اسے اس کے ہی بیٹے کے ہاتھوں قتل کروانے دنیا کے سامنے نمونہ ءعبرت بنادیا۔ ہمیں ڈرنا چاہئے کہ اگر ہم تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر قادیانیت کے بڑھتے قدموں کو نہیں روکتے تو کہیں رب العالمین ہمارا نام بھی معاذاللہ کہیں مٹا نہ دے !
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں مسیلمہ کذاب نے دعویٰ نبوت کیا تھا تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسے نیزوں کی نوک پہ رکھ لیا تھا !
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کردے
دہر میں اسمِ محمد سے اجالا کر دے !
صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔
#