ہم مسلمان۔۔۔! مسلمان ہونے کے ناطے عقیدہ ختم نبوتﷺ پر
ہمارا ایمان اور اسلام کا بنیادی جزو ہے اورقرآن و حدیث کی رو سے عقیدہ ختم
نبوت ﷺ کا ایمانیات اور اعتقادیات میں اساسی اہمیت کا حامل ہے بلکہ عام اور
واضح الفاظ میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ کفر و اسلام کے
درمیان بنیادی جزو ہے ۔ اگر ہم مسلمان عقیدہ ختم نبوت ﷺ پر شک تک لانے کی
کوشش بھی کرتے ہیں تو ہمارے ایمان کی ساری عمارت منہدم ہو جاتی ہے اور ساتھ
میں ہی ہم دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتے ہیں۔ اس لیے کہ رسالت، وحی اور آخرت
پر یقین کا نام ایما ن ہے۔ یہ ہی وہ عقیدہ ہے کہ جو مسلمان کی شناخت کی
واحد نشانی ہے ان میں سے کسی ایک کے بارے میں بھی اگر ہمارے یقین اور ایمان
میں کوئی معمولی سا فتور بھی ہو ا تو ہم مومن نہیں۔ عقیدہ ختم نبوتﷺ کا
انکار صرف رسالت و نبوت کا انکار ہی نہیں بلکہ احکام الہٰی اور قرآن مجید
کا بھی انکار ہے ۔نبوت و رسالت کا سر سبز باغ حضرت آدم علیہ صلوۃو سلام سے
شروع ہو کر خاتم النبین حضرت محمد عربی ﷺ تک کا تھا جس میں ہر دورکے اندر
مختلف اقوام میں اﷲ رب العزت نے انبیاء اکرام علیہ صلوۃ سلام انسانوں کی
رہنمائی و فلاح کے لیے مبعوث کیے جو اپنی قوم کے اندر حق تعالیٰ کی تبلیغ
کرتے ہو ئے اُن کو خدا واحد لاشریک کی عبادت کی دعوت دیتے رہے مگر ساتھ ہی
اﷲ رب العزت نے نبی پاکﷺ کو تمام جہان کے لیے رحمت بنا کر بھیجا چنانچہ
قرآن مجید میں سورۃ الانبیا میں ارشاد فرمایا :ترجمہ: ـ"اور ہم نے آپ کو
تمام جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے ـ"۔ادھر ذکر جہاں کا رب العزت
نے ارشاد فرمایا جس کے مفہمو م میں اگر جایا جائے تو بات کسی دوسری طرف نکل
جائے گی اس لیے اختصار کرتے ہوئے ادھر اتنا بیان کرتا جاونگا کہ دنیا ،زمین
یا مخصوص کوئی قوم کا ذکر نہیں فرمایا بلکہ کل جہاں کا ذکر ہے ۔ اورزمین کی
مثال اس جہان میں رائی کے دانے کے برابر بھی نہیں ہے ۔ آقا حضرت محمد عربی
ﷺ کی حیات مبارکہ ہمارے لیے اسلام کے قوانین کے مطابق زندگی گزارنے کا
بہترین نمونہ ہے۔ آقا ﷺ نے زندگی کے ہر ادوار کو مکمل اور جامعہ طریقے سے
گزارنے کا طریقہ کا ر بتا دیا ہے۔ خود اﷲ رب العزت نے فرمایاکہ ہم نے آپ پر
دین مکمل کر دیا۔ گو کہ ہمارا پہلے کلمے کا مفہموم ہی یہ بنتا ہے کہ "نہیں
کوئی معبود سوائے اﷲ کے مگر نبی ﷺ اﷲ کے رسول ﷺ ہیں"۔
عقیدہ ختم نبوت ﷺ ایک ایسا عقیدہ ہے کہ جس پر ہم کسی بھی
قسم کی کوئی نرمی نہیں دیکھا سکتے ۔ یہ کوئی ایسا عقیدہ نہیں کہ جو چاہے اس
عقیدہ میں ترمیم کی کوشش کرتا پھرے جبکہ یہ ایسا عقیدہ ہے کہ جس پر ایمان
رکھتے ہوئے ہم نہ تو کسی( معاذاﷲ )کو غیر نبی کو اب نبی تصور کر سکتے ہیں
اور نہ مان سکتے ہیں۔ اور نہ کسی ایسے شخص کی حمایت کر سکتے ہیں کہ جو بو
لے کے (معاذاﷲ) میں نبی ہوں۔اور جو بندہ ایسے لوگوں کی حمایت کریں جن کے
عقیدہ میں تضاد موجود ہو ان سے دوری اختیار کرنا ہی ہمارے لیے بہتر ہے۔
ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ جو کہ مکمل طور پر ختم نبوت ﷺ کے منکر ہیں جن کو
عرف عام میں قادیانی ،احمدی اور لاہوری گروپ کے نام سے جانا جاتا ہے ، ان
لوگوں کے ساتھ بحیثیت مسلمان کوئی بھی تعلق رکھنا دین ِاسلام کے اصولوں کے
خلاف ہے۔ اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اوپر سے بظاہر اپنے آپ کو مسلمان
کہتے ہیں مگر اندر سے ان کے مراسم قادیانیت کے ساتھ ہیں۔ ایسے لوگوں کے
خلاف ختم نبوت ﷺ کہ سپہ سالاروں کو اب اُٹھ کھڑا ہونا ہو گا۔ زندگی کا کوئی
بھروسہ نہیں کہ کس گھڑی موت کا فرشتہ دروازے پر دستگ دے اس سے قبل کہ ردِ
قادیانیت کے لیے تمام مسلمانوں کو یک جا ہو کر کھڑا ہونا ہے۔ اے فرزندانِ
توحید اور عاشقان ِ مصطفیﷺ اگر قبرمیں آقا ﷺ کی پہچان چاہتے ہو ، اگر بروز
محشر آقا ﷺ کی شفاعت کے تمنائی ہو، اگر عوض ِ کوثر کا جام آقا ﷺ کے ہاتھوں
سے پینا چاہتے ہوتو خدارا عشق مصطفی ﷺ کا ثبوت دیں اور ردِ قادیانیت کے لیے
یک جا ہو کر کھڑے ہو جائیں۔ کیونکہ جو نبی ﷺ کا نہیں اور کسی کا نہیں۔۔۔۔ (جاری
ہے ۔۔۔۔)
|