یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ انسان جب سے اِس فانی دُنیا میں
آیا ہے مسائل اور پریشانیوں سے دو چار ہے۔ایک پریشانی ختم ہوتی نہیں کہ
دوسری شروع ہو جاتی ہے۔انسان کی زندگی ختم ہو جاتی ہے،مگر مسائل ہیں کہ ختم
ہونے کا نام ہی نہیں لیتے۔جب یہ بات طے ہے کہ ابنِ آدم گود سے لے کر گور
تک مسائل اور پریشانیوں میں گھرا ہوا ہے، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اِن
مسائل کو کس طرح حل کیا جائے؟
آپ کے ہر ایک مسئلے کا حل قرآن و حدیث میں موجود ہے۔ اللہ رب العزت کا
ارشاد گرامی ہے ’’ اور ہم قرآن میں سے ایمان والوں کے واسطے شفاء اور رحمت
اُتارتے ہیں‘‘۔ (بنی اسرائیل82:)
قارئین :آئیے اسی عظمت و شان والے کلام مجید سے سورۃ فیل کے بارے میں
جانتے ہیں ۔آخر اس میں ہمارے لیے کیاکیا ذکرکیاگیاہے ۔
مقامِ نزول:سورۂ قریش زیادہ صحیح قول کے مطابق مکیہ ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
قریش، ۴ / ۴۱۰)
رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1رکوع اور4آیتیں ہیں ۔
’’قریش ‘‘نام رکھنے کی وجہ تسمیہ :
قریش ایک قبیلے کانام ہے اور اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس
مناسبت سے اسے ’’سورۂ قریش‘‘ کہا جاتا ہے۔
قارئین:سورۂ قریش میں اللہ کریم نے ہمیں کیا پیغام دیا ہے ؟
اس سورت میں بیان کیا گیا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے قریش کو تجارت کے لئے ہر سال
میں دو سفر کرنے کی طرف رغبت دلائی اور ان کی محبت ان کے دل میں ڈال دی اس
لئے انہیں چاہئے کہ بتوں کی بجائے اس رب تعالیٰ کی عبادت کریں جس نے انہیں
بھوک میں کھانا دیا اور انہیں کئی قسم کے خوف سے امن عطا کیا۔
سورۂ فیل کے ساتھ مناسبت:
سورۂ قریش کی اپنے سے ما قبل سورت’’فیل‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے دونوں
سورتوں میں اللّٰہ تعالیٰ نے اہلِ مکہ کو اپنی نعمتیں یاد دلائی ہیں ،
چنانچہ سورۂ فیل میں یہ نعمت یاد دلائی کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ان کے دشمن
ابرہہ کو ہلاک کیا جو کعبہ معظمہ کو گرانے آیا تھا اور سورۂ قریش میں یہ
نعمت یاد دلائی کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ان میں تجارت کرنے کی رغبت پیدا فرمائی
اور سردی ، گرمی کے موسم میں انہیں دوسرے شہروں میں تجارت کے لئے سفر کرنے
پر تیار کیا۔
جی قارئین:
خدمت کلام مجید کی نیت اور آپ پیاروں تک کلام الہی کا پیغام پہنچانے کی
نیت سے یہ کوشش کی ہے ۔عین ممکن ہے کہ جب یہ تحریر آپ پڑھ رہے ہوں میں
حیات ہوں یا ممکن ہے میں دارفناکو کوچ کرچکا ہوں ۔آپ بس میری بخشش کے لیے
دعا کردیجئے گا کہ میراکریم مجھے بے حساب بخش دے ۔آمین
|