کبھی انکا ہمارے انتظار میں دن بھر برآمدے میں بیٹھے
رہنا۔
کبھی انکا اپنی زندگی کے تجربات سے ہمکو آگاہ کرنا۔
کبھی انکا زندگی کی دوڑ دھوپ میں ہمارے سبب لگنا۔
کبھی انکا محبت سے ہم کو ساتھ بیٹھے دیکھنا۔
کبھی انکا ہم کودین سے مکمل طرح سے جڑ جانےکا کہنا۔
کبھی انکا ہماری بہتری کی خاطر سخت دھوپ میں مدارس میں جانا( مقصد کہ ہماری
واقفیت دین سے ہو)۔
کبھی انکا ہمکو قرآن و تجوید کے حوالے سے مسلسل بتانا۔
کبھی انکا ہمیں طبی مشورے دیتے ہوئے ان پر سختی سے عمل کرنے کا کہنا۔
کبھی انکا کھانا بنانے کے دوران تلاوت کرنا۔
کبھی انکا ہماری بیماری میں پورا دن پوری رات ساتھ بیٹھے رہنا۔
کبھی انکا ہمارا وقت پر گھر نہ پہنچنے پر لاتعداد فون کالز کردینا۔
کبھی انکا ہمارے لیئے دین اور دنیاوی کامیابیوں کے حوالے سے ختم قرآن پر
دعائیں مانگنا۔
کبھی انکا یہ کہنا کہ "دین میں لگ جاو دنیا تمھارے پیروں میں ہوگی"
کبھی انکا تلقین کرنے والے لہجے میں یہ کہنا " زندگی میں حلال کمانا حرام
کی عمر کچھ بھی نہیں ہوتی"۔
کبھی انکا ہمارے درمیان ہونے والے مباحثوں میں اس طرح داخل ہونا کہ مسئلہ
ہی حل ہوجائے۔
کبھی انکا اپنے مریضوں کو قرآن سے رغبت دلانا۔
کبھی انکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا کیا لکھا جائے ؟ اتنا کچھ کہ لکھتے لکھتے ہم تھکن کا شکار ہوجائیں مگر
ان کے احسانات لکھے نہ جاسکیں۔
اوپر بیان کیا گیا احوال راقم کے اپنے گھر کا ہے۔
یہاں ایک واقعہ یاد آرہا ہے :
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کسی نے پو چھا کہ میں نے خراسان سے اپنی
والدہ کو اپنے کندھے پر اٹھا یا اور بیت اللہ لایا اور اسی طرح کندھے پر
اٹھا کر حج کے منا سک ادا کروائے ،کیا میں نے اپنی والدہ کا حق ادا کردیا
؟تو حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما نے فرما یا: ”نہیں ہر گز نہیں ، یہ
سب تو ماں کے اس ایک چکر کے برابر بھی نہیں جو اس نے تجھے پیٹ میں رکھ کر
لگا یا تھا۔
زندگی گزارنے کے وہ زریں اصول ہمیں انھوں نے سکھائے ہیں کہ زندگی کہ کسی
بھی موڑ پر جب کبھی مشکل اور مصیبت سامنے آتی ہے تو بے ساختہ انکا چہرہ
سامنے آجاتا اور اس موقع کی مناسبت سے کی گئ نصیحت ہمارے لیئے آسانی پیدا
کردیتی ہے۔ معاشرے میں فرد کس طرح کا برتاو دیگر افراد کیساتھ رکھتا ہے یہ
اسکی تربیت پر منحصر ہے اوراس تربیت میں ایک ماں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔
جن گھرانوں میں مائیں اپنی ذمے داریاں بخوبی نبھاتی ہیں ان گھرانوں میں وہ
افراد تیار ہوتے ہیں کہ جو معاشرے کیلئے مفید ثابت ہوتے ہیں۔
قارئین ! ایک نگینہ آپ کے گھر میں بھی موجود ہے اسکے ساتھ وقت گزاریں۔ وہاں
سے وہ پرخلوص اور مفید مشورے آپکو ملیں گے کہ جو زندگی کے ہر موڑ پر آپکے
مسائل کا حل لیے کھڑے ہونگے۔ کوئ دن انکے لیے مختص نہیں ہر دن انکے لیے
ہونا چاہیئے۔زندگی مہلت نہیں دیتی جو پل بھی میسر ہوں انکو اپنی ماں کے
سرہانے بیٹھ کر گزاریں۔ کیا معلوم زندگی کب اس نعمت کی بے قدری کرنے کا صلہ
انکو ہم سے چھین کر دے ؟
متلاشی حق
سید منصور حسین (مانی)
|