مہاجر اور پانچواں کنواں

شہر قائد کی سیاست غیریقینی صورتحال کا شکار ہورہی ہے مہاجروں کی قربانیوں کاذکرخیرکرنیوالے مہاجر رہنماؤں نے مہاجروں کی کی قربانیوں کو نظر انداز کردیاہے باتیں کرنیوالی عوامی مسائل کے حل میں ایم کیوایم پاکستان سمیت تمام مہاجر اسٹیک ہولڈر ہونے کا دعویدار گروپس فوٹوسیشن تک محدود ہوگئے ہیں بیانات ریلیاں جلسے میٹنگز وغیرہ وغیرہ مختلف ٹکروں میں بٹے ہوئے نظریات کسی افسانہ نگاری کانقشہ پیش کررہے ہیں شہرقائد کی وہ تمام سیاسی جماعتیں اور گروپس جو مہاجر اسٹیک ہولڈر ہونے کی دعوے دار ہیں وہ اس قدر مجبور لاچارویژن سے عاری سیاست کررہے ہیں کہ اس بات کا ندازہ اس بات سے باآسانی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ ایک پلیٹ فارم پرمتحد بھی نہیں ہوسکتے ہررہنما اپنی جگہ شیربنا ہوا ہے تقاریر و بیانات کا نہ ختم ہونے والا یہ سلسلہ اپنا مذاق خود بنوارہا ہے ایم کیوایم پاکستان،تنظیم بحالی ڈاکٹر فاروق ستار ،مہاجرقومی موومنٹ، پی ایس پی،مہاجراتحاد تحریک شمون ابرار،احسن قریشی ، مہاجرنیشنل موومنٹ اور نہ جانے کون کون ہیں ان تمام گروپس وشخصیات کے ساتھ مجبوری ولاچاری خوف کے شکار کارکنان وہمدردوں وسرکاری ملازمین کا ایک ہجوم ہے جسکو یہ سب پیارے مہاجرسوچ رکھنے والی شخصیات (قوم)کہتے ہیں برسوں پہلے کے جو نظریات تھے یا تووہ خوف کا شکار ہوگئے یا پھران نظریات کو برائے فروخت کرکے اپنے لیئے آسائشیں خرید لیں گئی سب سے مزاحیہ بات یہ ہے کہ ہرشخصیت مہاجروں کا درد بھی رکھتی ہے اورمہاجروں کو ذہنی اذیت دینے کا مواقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتی یعنی یہ سوچ ایک ہونے نہیں دیتی بیانات وتقاریر سے ایسا لگتا ہے کہ کل صوبہ بن گیا اب صوبہ بن گیا مہاجروں سمیت مظلوم قومیتوں کی شان میں زمین وآسمان کے قلابے ملاتے ہیں لیکن قلب نہیں ملاتے،شیطانی طرزفکر کی عکاسی کرتی یہ سیاست کس طرح سے شیطان کو خوش کررہی ہیں اسکا اندازہ ان وقتی وحادثاتی بننے والے تمام مہاجرقائدین واکابرین کی طرزسیاست سے باخوبی لگایا جاسکتا ہے کیونکہ اللہ کا حکم ہے کہ مجھے وہ پسند ہیں جو جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں چاروں طرف باتوں وبیانات کی بہار آتی ہے لیکن بات جب مل کربیٹھنے کی ہو تو نہ جانے کس جانب سے سخت آواز بھی آتی ہے یہ تمام کا تمام رہنماؤں کاہجوم مہاجروں کی بقا اور وسیع تر مفاد میں اپنے کاروباراور اثاثوں میں مسلسل اضافے کی ترکیبیں چھوڑکر کچھ سالوں کے لیئے اپنی قوم کے لیئے نظریاتی بھی بن جائے توباقی معاملات نظریاتی سنبھال لیں گے پورے شہری سندھ میں لاقانونیت ،اقربا پروری سمیت ہرناانصافی نے مہاجروں کو ذہنی اذیت کا شکار بنادیا ہے پوری دنیا میں کراچی کی پہچان ایک گندے سیوریج کچرے ذدہ ماحولیاتی آلودگی والے شہرکی بنتی جارہی ہے میرٹ کا قتل عام سے لیکرغیرمقامی افراد کی بھرمار نے اس شہرقائد کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے مہنگائی لوڈشیڈنگ سے لیکر ہراذیت دیتا ہوا عمل اس شہرکے لوگوں کا مقدر بنادیا گیا ہے لیکن سلام ہے مہاجروں اسٹیک ہولڈرز کے ہجوم کی جو منتشر منقسم نظریات کے ساتھ سیاست بھی کررہے ہیں جوشخصیت جوڑنے کی بات کرتی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ گناہ کی بات کرتی ہے جبتک اصل نظریاتی قیادت سامنے نہیں آتی اور اس میں کچھ وقت لگ بھی رہا ہے توفی الحال تو ایک ہوجاؤ باقی سب نتائج اللہ پر چھوڑ دیں ہم سب منتشر منقسم ڈیرحھ انچ کی جگہ بناکر مہاجروں کی بات کرتے ہیں اس بات پر ہم مہاجر قوم سے منافقت کرتے ہیں الزامات اور انا کے خول میں بند سیاست کا باب اب بند ہونا چاہیئے۔جو مہاجر نام پرسیاست کررہے ہیں انکی موجودہ پوزیشن ایسی ہی ہے جیسے کہ نقارخانے میں طوطی کی آوازماضی میں، جوکچھ ہواس میں ایم کیو ایم سے انکاقصورزیادہ ہے جولیڈر بننے کے جنون میں مبتلاتھے یا اب ہیں پاکستانی سیاست کاالمیہ یہاں یہ ہے کہ اس ملک کولوٹ کربیرون ممالک میں اثاثے بنانے والوں کواہل زمین ہونے کاشرف حاصل ہے اورجنکویہ سہولت حاصل نہیں ہے وہ دربدرہیں اور اسکی کیاہے ا سکے لیئے یہ چھوٹاساافسانہ نگاری کا تلخ واقعہ ملاحظہ فرمائیے ۔۔ایک مہاجرکاانتقال ہوگیاوہ فرشتہ مہاجر کو لیکرپہلے سے بنے ہوئے چارگہرے کنوئویں کے پاس لے گیا چاروں کنوئوں پرانتہائی کڑاپہرا تھاپہلے کنویں پرپنجابی دوسرے پرسندھی۔تیسریپرپختون۔چوتھے پر بلوچی اورپانچواں کنویں پرمہاجر تھے مہاجر والے کنوؤیں پرکوئی پہرا نہیں تھااس پرسب قومیں احتجاج کررہی تھیں کہ مہاجر کی جگہ پرپہرانہیں ہے یہ باہرنکل کر جنت کی سیرکو چلا جائینگے اس پرپہرا لگایا جائے وہ فرشتہ کہتاہے کہ تم لوگوں پر پہرا ،،اس لیئے لگایاہے کہ تم لوگ اوپر جانے کیلیئے ایک دوسرے کوسہارافراہم کرتے ہولیکن مہاجرکنوؤیں پرحالات اس سے مختلف ہیں یہ ایک دوسرے کی ٹانگ پکڑ کھینچتے لیتے ہیں پہلے میں جاؤں گا کے چکر آج تک یہ قوم اوپرنہیں آسکی جواس حدتک منتشرہومنقسم ہوخوف کاشکارہوحق اوربھیک کا فرق نہیں سمجھے اب اس کنوؤیں پرپہرا لگاکر کیا کروں گا.کیونکہ جواس قوم کواوپرلیجانیکی کوشش کرتاہے یہ اسکوہی گرادیتے ہیں

 

Syed Mehboob Ahmed Chishty
About the Author: Syed Mehboob Ahmed Chishty Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.