|
|
جاگیرداری نظام کے منفی پہلو اکثر اوقات میڈیا پر زیر
بحث رہتے ہیں۔ اس نظام کے تحت جاگیرداروں اور سرداروں کی نظر میں عام عوام
کی حیثیت بھیڑ بکریوں سے زيادہ نہیں ہوتی۔ عوام کے شناختی کارڈوں کو لے کر
ووٹ کے ٹھپے لگا کر ایم پی اے اور ایم این اے تو بن جاتے ہیں مگر اپنے ووٹر
کو عزت دینے کے لیے کسی طور تیار نہیں ہوتے ہیں - |
|
ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ ہفتے کراچی کے ضلع ملیر کے میمن
گوٹھ میں پیش آیا جس میں ایم پی اے جام اویس گہرام جوکھیو نے اپنے حلقہ میں
رہنے والے ایک غریب نوجوان کو ایسی سزا دے ڈالی کہ صدیوں سے ان سرداروں کی
غلامی کرنے والی غریب عوام سڑکوں پر نکل آئی اور اس نے کئی گھنٹوں تک ہائی
وے بلاک کر کے ان کے خلاف ایف آئي آر کٹوا دی- |
|
تفصیلات کے مطابق ناظم الدین کا تعلق ملیر سالار گوٹھ سے
تھا وہ ایک غریب نوجوان تھا جو کہ علاقے میں سماجی کارکن کے طور پر جانا
جاتا تھا۔ وہ دو معصوم بچوں کا باپ بھی تھا اور اپنی تھوڑی سی زمین پر
کھیتی باڑی کر کے گزر بسر کرتا تھا- |
|
|
|
سندھ کے اندر سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی سائبیرین پرندے
سندھ کا رخ کر لیتے ہیں جن کے شکار کے لیے عرب کے خلیجی ریاستوں کے شیخ
اکثر پاکستان آکر خصوصی اجازت لے کر ان کا شکار کرتے ہیں اور بسا اوقات
اجازت نامہ لینے کے بجائے کسی مقتدر ہستی کے مہمان بن جاتے ہیں جو ان کے
لیے اس شکار کے انتطامات کرتے ہیں- |
|
گزشتہ ہفتے اپنے علاقے میں جب ناظم الدین نے غیر ملکی
نمبر پلیٹ والی گاڑی اور عرب شیخوں کو تلور کا شکار کرتے ہوئے دیکھا تو اس
نے اپنے موبائل کے لائیو ویڈیو کیمرے کے ذریعے ان کی ویڈیو بنانی شروع کر
دی اور ان سے کہا کہ وہ ان کے رہائشی علاقے میں یہ شکار نہ کریں کیوں کہ اس
سے ان کے بچوں کی جانوں کو خطرہ ہوتا ہے- |
|
مگر گاڑی میں سے اتر کر ایک آدمی نے ان سے ان کا موبائل
چھین لیا اور ان کو ویڈیو بنانے سے روکا مگر لائیو ویڈيو کچھ ہی دیر میں
معاملے کی سنگینی کے سبب وائرل ہو گئی- جس نے جام اویس کو غضب ناک کر دیا
اور انہوں نے مختلف ذرائع سے ناظم الدین کو نہ صرف ویڈيو ڈلیٹ کرنے کا حکم
دیا بلکہ ان سے مہمانوں سے معافی مانگنے کا بھی حکم جاری کیا- |
|
جس پر ناظم الدین نے اپنے گھر میں بیٹھ کر ایک اور ویڈيو
بنائی جس میں انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور
ان کو اپنی جان کا خطرہ ہے اگر اس حوالے سے ان کو کچھ ہوا تو اس کے ذمے دار
یہی سردار ہوں گے- |
|
|
|
اس کے بعد ایم این اے جام عبدالکریم نے اپنے بھائی جام
اویس کے کہنے پر ناظم الدین اور اس کے بھائی افضل کو جام ہاؤس بلایا جہاں
بیٹھ کر معاملے کو ختم کرنے کی پیش کش کی گئی۔ مگر جب ناظم الدین اور افضل
جام ہاؤس پہنچے تو جام اویس نے اپنے محافظوں کی مدد سے ناظم الدین کو تشدد
کا نشانہ بنانا شروع کر دیا جس پر افضل نے ان سے کہا کہ سائيں انسان کی
اہمیت تلور سے زیادہ ہے آپ اس کو نہ ماریں میں اس کی طرف سے آپ سے معافی
مانگتا ہوں- |
|
مگر جام اویس نے ناظم الدین کو ڈیرے پر روک کر افضل کو
واپس بھجوا دیا کہ اب فیصلہ صبح ہوگا تم اس کو یہیں چھوڑ جاؤ- |
|
اگلے دن صبح افضل جب بھائی کو لینے جام ہاؤس گیا تو اس
کو بتایا گیا کہ اس کا بھائی مرچکا ہے مگر لاش اس کے حوالے نہیں کی گئی جب
کہ پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے ان کو معراج نامی ایک شخص نے اطلاع دی کہ
جام ہاؤس کے باہر کسی آدمی کی لاش پڑی ہوئی ہے جب انہوں نے جاکر دیکھا تو
وہاں نظام الدین کی لاش موجود تھی- |
|
ابتدائی کاروائی میں پولیس نے اس واقعے اور موت کو دو
گروہوں کا تصادم قرار دیا مگر عوام کے احتجاج کے سبب ان کو ایم پی اے جام
اویس اور ان کے ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کاٹنی پڑی |
|
آج نظام الدین کی تدفین کے موقع پر بھی عوام کا غم و غصہ
اپنے عروج پر ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ اس ایف آئی آر میں ایم پی اے جام
اویس کے بڑے بھائی جام عبدالکریم کو بھی نامزد کیا جائے کیوں کہ ان کے
بلاوے پر ہی نظام الدین جام ہاؤس گیا تھا۔ اس کے علاوہ اس واقعے کے ذمہ
داروں کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے |