مجھے کیوں نکالا تو کبھی گھبرانا نہیں ہے، عوام کے سامنے بولے گئے 5 جملے جنہوں نے حکمرانوں کو عوام کی عدالت میں کھڑا کر دیا

image
 
عوام کا ہجوم ہو نعرے لگاتا مجمع ہو تو جذبات ویسے بھی عروج پر آجاتے ہیں ایسے موقعوں پر سیاست دان اسٹیج پر کھڑے ہو کر مائیک پر عوام سے وہ وہ وعدے بھی کر گزرتے ہیں جن کی تکمیل وہ خود بھی جانتے ہیں کہ ناممکن ہوتی ہے- مگر جوش خطابت میں ایسے جملے بول جاتے ہیں جو کہ وقت گزرنے کے ساتھ ضرب المثل بن جاتے ہیں- ایسے ہی کچھ یادگار جملوں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
 
یہ کرسی بہت مضبوط ہے، ذوالفقار علی بھٹو
بھٹو صاحب کا شمار پاکستان کے طاقتور ترین حکمرانوں میں ہوتا ہے ۔ وہ ایک عوامی لیڈر تھے جنہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی نہ صرف بنیاد رکھی بلکہ اس پارٹی کو پاکستان کی مقبول ترین پارٹی بنایا- روٹی کپڑے اور مکان کے نعرے سے شہرت پانے والی یہ پارٹی جب الیکشن میں جیت کر حکومت بنانے کی پوزیشن میں آئی تو ٹی وی پر پہلے خطاب میں بھٹو صاحب نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں بہت کمزور ہوسکتا ہوں مگر یہ کرسی بہت مضبوط ہے- اس وقت ان کے لہجے میں جو گرج اور غرور تھا وقت نے یہ ثابت کیا کہ غرور کسی حکمران کو زيب نہیں دیتا- یہی وجہ ہے کہ اپنے اقتدار کی مدت پوری کرنے سے پہلے ہی اس کرسی نے ان کو دھوکہ دے دیا اور عوام کا مقبول ترین یہ وزيراعظم اس مضبوط ترین کرسی کو چھوڑ کر جیل کی کال کوٹھری تک جا پہنچا تھا-
image
 
میں ڈرتا ورتا کسی سے نہیں ہوں، پرویز مشرف
12 اکتوبر 1999 وہ دن تھا جب کہ پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ کر کے ایمرجنسی لگا کر آئيں معطل کیا تھا اور ریفرنڈم کروا کر اپنے اقتدار کو ایک وجہ دے دی تھی- جس کو بعد میں انہوں نے اسمبلیوں سے منظور بھی کروا لیا تھا- مگر وقت کی کروٹ نے ان کو اقتدار چھوڑ کر وطن سے جانے پر مجبور کر دیا تھا۔ ایک فوجی ہونے کی حیثيت سے انہوں نے حکومت کا پورا عرصہ بہت جاہ و جلال کے ساتھ گزارا- مگر جب وطن چھوڑ کر گئے تو نواز شریف حکومت نے ان کے خلاف آئین معطل کرنے کے الزامات کے تحت غداری کے کیس درج کروا دیے- اس دوران عدالتوں نے بارہا پرویز مشرف کو وطن واپسی کے لیے سمن بھیجے مگر انہوں نے وطن واپسی کا نام نہ لیا- ایک صحافی نے جب ان سے وطن نہ آنے کے حوالے سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں کسی سے ڈرتا ورتا نہیں ہوں مگر مجھے پاکستان میں اپنی زندگی کی گارنٹی نہیں ہے اس وجہ سے میں وطن نہیں آرہا ہوں- ان کا تضادات سے بھرپور یہ جملہ عوام میں بہت مقبول رہا اور اب ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے-
image
 
پاکستان کھپے آصف علی زرداری
بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد عوام نے جس شدت سے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا تھا اور ملکی املاک کو نقصان پہنچایا تھا اس کی نظیر ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی ہے- تمام تر نقصانات کے بعد جب پیپلز پارٹی کی صدارت کی ذمہ داری آصف علی زرداری کے کاندھوں پر آئی اس پل ان کا یہ جملہ بہت مشہور ہوا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کھپے۔ یہ سندھی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستان چاہیے- ان کے اس جملے کے بعد پیپلزپارٹی نے الیکشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اقتدار حاصل کیا مگر ان کا یہ جملہ ہر صوبے میں اتنا مقبول ہوا کہ سب کی زبان زدعام ہو گیا-
image
 
مجھے کیوں نکالا نواز شریف
پانامہ پیپرز اور آمدنی کے ذرائع نہ بتا سکنے کے سبب سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا- جس کے بعد انہوں نے پورے ملک سے جلسوں سے خطاب کیا اور ہر جلسے میں انہوں نے عوام کے سامنے ایک ہی سوال دہرایا کہ مجھے کیوں نکالا- جس کے جواب میں سوشل میڈیا نے میمز کا ایک طوفان برپا کر دیا اور طرح طرح سے ان کے اس سوال کا جواب دیا-
image
 
سب سے پہلے آپ نے گھبرانا نہیں ہے عمران خان
موجودہ وزیر اعظم گفتار کے غازی ہیں اور ان کو بولنے کا موقع ملے تو گھنٹوں ہر موضوع پر بول سکتے ہیں- اپنے پہلے خطاب میں ان کا یہ جملہ سب سے پہلے گھبرانا نہیں ہے مقبول عام ہوا جو کہ آج بھی عوام کی زبان پر ہے- جب بھی پٹرول کی قیمت بڑھتی ہے یا پھر چینی ، آٹا اور آئل عوام کی قوت خرید سے باہر ہونے لگتا ہے عوام ایک دوسرے کو یہی کہہ کر تسلی دیتے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے پتہ نہیں کہ وزير اعظم صاحب عوام کو کب اس بات کی اجازت دیں گے کہ وہ گھبرانا شروع کر دیں-
image
YOU MAY ALSO LIKE: